Column

اسرائیل کا اگلا تصادم مصر سے خطرات و خدشات

تحریر: ملک اسماعیل خیرال
شور مچا ہے کہ اسرائیل نے نیا نقشہ جاری کر دیا ہے۔ اب سمجھ آئی کہ غزہ والے کس کا حفاظتی مورچہ بنے کٹ رہے تھے؟ نہیں آئی تو جلد آ جائے گی جو ملک غزہ کیلئے نہ بول سکے اب وہ جانیں نئے نقشے جانیں اور اسرائیل جانے تاہم ان نقشوں کے علاوہ اسرائیلی خیر خواہ حلقے ایک مسلم عرب ملک کو انتہائی سنجیدگی کے ساتھ دیکھ رہے ہیں اور بڑھتے ہوئے خطرے کے تدارک کے لیے پیشگی اقدامات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
قابض ریاست اسرائیل کی سلامتی کا انحصار خطرات کی درست پیشگوئی کرنے اور غیر متوقع حالات کے لئے تیاری کرنے پر ہے۔ مصر، کو بالعموم کئی دہائیوں سے طویل عرصے تک اسرائیل کے ساتھ امن برقرار رکھنے والا ملک سمجھا جاتا رہا ہے، تاہم یہ ملک غیر محسوس انداز میں خاموشی کے ساتھ اپنی فوجی توسیع اور مشکوک سرگرمیوں کے باعث صیہونی ریاست کے لیے تشویش بڑھا رہا ہے۔ گزشتہ سال سات اکتوبر کو جب حماس کے حملے میں 1200سے زیادہ اسرائیلی ہلاکتوں نے اس خطرے کی اہمیت کو مزید اجاگر کیا۔ دیگر عوامل کے ساتھ اسرائیلی ماہرین کا یہ بھی خیال ہے کہ مصر کا
حماس کے ساتھ اسلحہ کی اسمگلنگ میں تعاون کرنا، جو صحرائے سینائی کے ذریعے ممکن ہوا ، بھی اسی طرح کے خطرات اور خدشات کو واضح کرتا ہے۔ اسرائیلی کے ساتھ دوستانہ تعلقات اور بین الاقوامی معاہدوں کے باوجود، مصر نے اس پر آنکھیں بند کر رکھی تھیں، رپورٹس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ مصری انتظامیہ کے عہدیدار اس تجارت سی منافع بھی کما رہے تھے۔ یہ ایک اہم سبق ہے جس نے اسرائیل کے کان کھڑے کر دئیے ہیں کہ قابض ریاست کو ہمیشہ بدترین حالات کے لئے تیار رہنا چاہیے، چاہے وہ کھلم کھلا مخالفین ہوں یا بظاہر اتحادی ممالک کے ساتھ ہوں۔
سوال یہ ہے کہ مصر نے ایک ایسا اسلحہ کا ذخیرہ کیوں جمع کیا ہے جو اس کی دفاعی ضروریات سے کہیں زیادہ ہے۔ جدید لڑاکا طیارے، جدید ٹینک، ڈرونز اور ایک وسیع بحریہ مصر کو ایک علاقائی فوجی طاقت کے طور پر ظاہر کرتی ہیں ۔ ان بھرپور تیاریوں کے ساتھ، سوئز کینال پر مضبوط اسٹریٹجک کنٹرول اور بحیرہ روم میں موجودگی مصر کے عزائم پر
سوال اٹھاتی ہے۔ آئی ڈی ایف انٹیلی جنس ڈویژن کے سابقہ سربراہ لیفٹیننٹ کرنل ( ریٹائرڈ) ایلی ڈیکل نے حال ہی میں ان خطرات کی نشاندہی کی۔ ڈیکل نے کہا کہ ’’سینائی جزیرہ نما میں مصر کی فوجی سرگرمیاں اور تیاریاں در اصل اسرائیل کے ساتھ جنگ کی تیاری کے طور پر واضح ہیں۔ مصر کی فوج مستقل سرحد پر تعینات ہے۔ میں انہیں وہاں دیکھ رہا ہوں۔ مصر کے ٹینک ان علاقوں میں تعینات ہیں جہاں عام حالات میں کوئی مصری فوجی نہیں جانا چاہتا۔ سینائی میں مصر کی فوجی سرگرمیاں یہ ثابت کرتی ہیں کہ وہ کسی بھی وقت اسرائیل کے ساتھ جنگ کی تیاری کر رہے ہیں‘‘۔ ڈیکل نے مصر کی
اسرائیل کے ساتھ دشمنی کی تاریخ اور اس کے طویل المدتی عزائم کو بھی اجاگر کیا۔ مصر در اصل بڑے تحمل کے ساتھ اپنے آپ کو اس بات کے لئے تیار کر رہا ہے کہ جب خطے کی صورت حال کے تناظر میں عالمی طاقتوں کا توازن اس کے حق میں ہو، تو وہ فوجی تصادم کے لئے پہلے سے تیار ہو۔ ایک وقت میں عرب نیشنلسٹ دنیا کا رہنما، مصر اسرائیل کو تسلیم کرنے کے بعد تنہا ہو کر رہ گیا تھا۔ تاریخی پس منظر میں اسلام پسند ہوں یا نیشنلسٹ حکمران پس پردہ یا کھلے عام مصر کا اسٹریٹجک مقصد ہمیشہ اسرائیل کے وجود کو کمزور اور ختم کرنا رہا ہے۔ جب تک یہ مقصد حاصل نہیں ہو جاتا، وہ اسرائیل کی صلاحیتوں کو کم کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔
مصر کی حالیہ سرگرمیاں خاص طور پر مشرق وسطیٰ کی صورتحال میں اسرائیل کے لیے تشویش کا باعث ہیں۔ ڈیکل کے مطابق، مصر نے سینائی جزیرہ نما میں حماس طرز کی وسیع سرنگیں بنانا شروع کر دی ہیں، جن کے دروازے سات میٹر تک چوڑے ہیں اور ممکنہ طور پر کئی میٹر طویل ہیں، جو اسٹرٹیجک ہتھیاروں کو فضائی حملوں سے محفوظ ذخیرہ کرنے کے لئے بنائی گئی ہیں۔ یہ سرنگیں سوئز کینال کے مغربی کنارے پر بنائی گئی مماثل ساختوں کی طرح ہیں، جہاں تقریباً 60 ایسی سرنگیں پہلے ہی موجود ہیں۔ اسرائیلی ماہرین اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ مصر اس طرح کی سرنگیں کسی اور دشمن کے خلاف نہیں بنا رہا ہے، ڈیکل کے مطابق وہ سینائی میں سرنگیں اس لیے نہیں کھود رہے کہ ایران کے خلاف دفاعی اقدامات کرنے ہیں۔ یہ در اصل حملہ آور ہتھیار ہیں، جو فضائی حملوں سے محفوظ ہیں اور جب چاہیں استعمال کے لیے تیار ہیں۔ ڈیکل نے مصر ی زبان اور فوجی پراپیگنڈے کو بھی اجاگر کیا، جو اس کی بڑھتی ہوئی دشمنی کی فضا کی عکاسی کرتے ہیں۔
حال ہی میں قاہرہ کے فوجی اکیڈمی کی افتتاحی تقریب کے دوران، مصر کے فوجی ترجمان نے اسرائیل کے مرکاوا ٹینک کی کمزوریوں کے بارے میں کھلی گفتگو کی، جب کہ خود صدر سیسی بھی وہاں موجود تھے۔ چند دن پہلے، ایک پراپیگنڈا ویڈیو جاری کی گئی جس میں خبر دار کیا گیا کہ ہم اپنی فوج کو اس دن کے لئے تیار کر رہے ہیں جب اسرائیل ہماری وارننگ کو نظرانداز کر کے فلادیلفی روٹ کو قبضہ میں لے گا۔
علاقائی حکومتوں کی کمزوری ایک اہم عنصر ہے۔ جس طرح شام کے اسد کی حکومت داخلی بحرانوں کی وجہ سے کمزور ہوئی، مصر اور اردن کی حکومتیں بھی اسی طرح کے خطرات سے محفوظ نہیں ہیں۔ اقتصادی مشکلات، عوامی عدم اطمینان اور اسلام پسندوں کے مخالف جذبات ان ممالک کو غیر مستحکم کر سکتے ہیں۔ ان میں سے کسی ایک ملک میں قیادت کی تبدیلی ایسی حکومتوں کو جنم دے سکتی ہے جو اسرائیل کے ساتھ استحکام کو برقرار رکھنے میں کمزور ہوں، جبکہ ان کے پاس وسیع فوجی ذخائر اور اسرائیل کے خلاف مخالف جذبات رکھنے والی عوام تو بہر حال موجود ہیں۔ Kobi Erezامریکہ میں مقیم ایک عالمی صیہونی تحریک کے عہدیدار کے تجویز کردہ اقدامات جو اسرائیلی ریاست کو اٹھانے چاہیں، ان کو پڑھ کر آپ مستقبل میں مصر کے بارے میں اسرائیلی عزائم کا اندازہ کر سکتے ہیں۔
1۔ جنوبی اور مشرقی سرحدوں پر دفاعی انتظامات کو مضبوط کریں تاکہ مصر اور اردن سے درپیش خطرات کا مقابلہ کیا جا سکے۔ اس میں مضبوط فوجی اور شہری دفاعی منصوبے تیار کرنا شامل ہے تاکہ بدترین ممکنہ حالات کے لیے تیاری کی جا سکے، جیسے پڑوس میں دشمن حکومتوں کی تبدیلی یا خطے میں اندرونی کشیدگی میں اضافہ۔
2۔ اکتوبر کے تباہ کن واقعات نے اسرائیلی فوج کی قیادت اور انٹیلی جنس کے نظام میں رابطے کی ایک اہم ناکامی کو ظاہر کیا۔ حماس کے حملے کے لیے واضح انتباہی نشانات کو پہچاننے اور ان پر عمل کرنے میں ناکامی نے نظام میں اصلاحات اور تبدیلی کی ضرورت کو اجاگر کیا۔
3۔ مصر کی فوجی توسیع کو شفاف اور محدود رکھنے کے لئے ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
4۔ یہودی، آباد کار سامریہ اور فِلادلفی کوریڈور جیسے اسٹریٹجک علاقوں پر خودمختاری برقرار رکھیں تاکہ حریف ان کا فائدہ نہ اٹھا سکیں۔
اسرائیل کی سکیورٹی کا انحصار خطرات کا اندازہ لگانے اور غیر متوقع حالات کے لیے پیشگی تیاری اور اقدامات کرنے پر ہے۔ تاریخ کے اسباق واضح ہیں، غفلت ناقابل برداشت قیمت چکاتی ہے۔

جواب دیں

Back to top button