فتنہ الخوارج کے دہشتگردوں کے ہاتھوں 17سویلین ورکرز کا اغوا، 8بازیاب
ملک میں فتنہ الخوارج کے دہشت گرد چیلنج بنے ہوئے ہیں، یہ امن و امان کی صورت حال کے درپے ہیں، امن کو تباہ کرنے کے لیے ہر مذموم حربہ اور ہتھکنڈا آزما رہے ہیں۔ جن سے ہماری سیکیورٹی فورسز نبردآزما ہیں، ان کے خلاف روزانہ کی بنیاد پر بہت سے آپریشن ہورہے ہیں، جن میں بڑی کامیابیاں بھی مل رہی ہیں، کافی بڑی تعداد میں دہشت گردوں کو مارا اور گرفتار کیا جاچکا ہے۔ ان کے ٹھکانوں کو تباہ و برباد کیا جاچکا ہے۔ بہت سے علاقوں کو ان کے ناپاک وجود سے پاک کیا جاچکا ہے، لیکن اب بھی یہ چیلنج موجود ہے، جس کے خاتمے کے لیے پاک افواج خاصی پُرعزم ہیں اور جلد اس ضمن میں قوم کو خوش خبری سننے کو ملے گی۔ جب سے افغانستان سے امریکا اور اتحادی افواج کا انخلا ہوا ہے، تب سے پاکستان میں دہشت گرد پھر سے پر پھیلانے کی مذموم کوششوں میں ہیں۔ پچھلے ڈھائی تین سال سے متواتر سیکیورٹی فورسز ان کے نشانے پر ہیں۔ کبھی اہم تنصیبات پر دھاوا بولتے ہیں تو کبھی سیکیورٹی چیک پوسٹوں پر حملہ آور ہوتے ہیں اور کبھی سیکیورٹی قافلوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ پاکستان میں ظاہر و پوشیدہ دشمن اور اُن کے زرخرید غلام مذموم مقاصد کے حصول کے لیے مذموم کوششیں کررہے ہیں۔ پاکستان اور قومی سلامتی کے ضامن اداروں کے خلاف سوشل میڈیا پر مذموم مہمات کا سلسلہ دراز کیا جارہا ہے۔ پروپیگنڈوں کی بھرمار کرکے رکھ دی گئی ہے۔ اخلاقیات کا جنازہ نکال ڈالا گیا ہے۔ سب اطراف سے دشمن ہلہ بول رہا ہے۔ اُس کا مقصد ملک و قوم کو سنگین نقصان سے دوچار کرنا ہے۔ پہلے تو فتنہ الخوارج کے دہشت گرد صرف سیکیورٹی فورسز کے خلاف ہی دہشت گردی کررہے تھے، ملک میں بدامنی پھیلانا ان کا مقصد تھا، اب دیگر جرائم بھی ان سے سرزد ہورہے ہیں۔ یہ شہریوں کے خلاف بھی مذموم کارروائیاں شروع کرچکے ہیں۔ عام شہریوں کو بھتہ خوری کے لیے اغوا کررہے ہیں۔ گزشتہ روز انہوں نے 17سویلین ورکرز کو اغوا کرلیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں نے ضلع لکی مروت کے علاقے کبل خیل میں 17سویلین ورکرز کو اغوا کرلیا، سیکیورٹی فورسز نے 8مغوی ورکرز کو بحفاظت بازیاب کرالیا۔ ذرائع کے مطابق فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں نے ضلع لکی مروت کے علاقے کبل خیل سے 17سویلین ورکرز کو بھتہ خوری کے لیے اغوا کرلیا، مغوی سویلین ورکرز نہتے تھے۔ ذرائع کے مطابق فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں نے سویلین ورکرز کو اغوا کرنے کے بعد وہاں کے مقامی ٹھیکیدار کی گاڑی کو آگ بھی لگادی۔ سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کارروائی کرتے ہوئے 8 مغوی ورکرز کو بحفاظت بازیاب کروا لیا ہے اور باقی نہتے ورکرز کی بازیابی کے لیے آپریشن جاری ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فتنہ الخوارج کی ان پاکستان اور عوام دشمن بہیمانہ کارروائیوں کا دین اور اسلامی اقدار سے کوئی تعلق نہیں، یہ بہیمانہ اقدام کرنے والے عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ دوسری طرف لکی مروت کے علاقے ملنگ اڈا کے قریب سی ٹی ڈی اور پولیس کی مشترکہ کارروائی میں کالعدم ٹی ٹی پی کے تین دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔ پولیس کے مطابق خفیہ اطلاع پر دہشت گردوں کی موجودگی پر سی ٹی ڈی اور پولیس نے مشترکہ کارروائی کی۔ جھڑپ کے دوران تین دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔ ہلاک دہشت گردوں کی شناخت شفیق، فدا الرحمٰن اور مجاہد کے نام سے ہوئی۔ بھتہ خوری کے لیے 17سویلین ورکرز کا اغوا ہر لحاظ سے قابل مذمت ہے۔ سیکیورٹی فورسز نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے 8ورکرز کو بحفاظت بازیاب کرالیا ہے۔ اس پر سیکیورٹی فورسز کی جتنی تعریف و توصیف کی جائے، کم ہے۔ سیکیورٹی فورسز مغویوں کی بحالی کے آپریشن میں مصروف ہیں اور ان شاء اللہ باقی مغویوں کو بھی بحفاظت بازیاب کرالیں گی۔ فتنہ الخوارج کے دہشت گرد ملک و قوم کے لیے عفریت ثابت ہورہے ہیں۔ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز ان کے خاتمے کے لیے تندہی سے مصروفِ عمل ہیں۔ پاکستان پہلے بھی تن تنہا دہشت گردی کے جن کو بوتل میں بند کرکے پوری دُنیا کو انگشت بدنداں ہونے پر مجبور کرچکا ہے۔ اس بار بھی فتنہ الخوارج سمیت تمام تر دہشت گردوں اور دشمنوں کا صفایا جلد ہوگا۔ دشمنوں اور اُن کے آلۂ کاروں کی ملک و قوم مخالف کوئی بھی سازش کسی طور کامیاب نہیں ہوگی۔ دہشت گردوں اور اُن کے آقائوں کے ہاتھ ناکامی اور نامُرادی ہی آئے گی۔ سیکیورٹی فورسز جلد تمام تر دہشت گردوں سے ملک کو پاک کرکے امن و امان کی صورت حال مستحکم بنائیں گی۔ پاکستان کی خوش قسمتی ہے کہ اُسے بہادر سپوتوں کی انتہائی بڑی تعداد میں خدمات حاصل ہیں، جو ملک و قوم پر مر مٹنے کے جذبے سے ہمہ وقت سرشار رہتے ہیں۔ شہدا اور غازی ملک و قوم کے ماتھے کا جھومر ہیں۔ ان کی اور ان کے اہل خانہ کی قربانیاں ناقابل فراموش ہیں۔ دہشت گردی جلد ختم ہوگی اور ملک تیزی سے ترقی اور خوش حالی کے مدارج طے کرے گا۔
منشیات کے خاتمے کیلئے وزیر داخلہ کا عزم
پاکستان میں منشیات کا زہر ہمارے نوجوانوں کو بڑے پیمانے پر تباہ و برباد کر رہا ہے۔ ہر قسم کی منشیات کی خرید و فروخت کے سلسلے ملک کے طول و عرض میں جاری ہیں۔ ملک منشیات کا سلسلہ پچھلی کچھ دہائیوں قبل شروع ہوا تھا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے منشیات کلچر نے ہمارے معاشرے کو دیمک کی طرح چاٹنا شروع کر دیا۔ ہمارے نوجوان بڑی تعداد میں اس لت کا شکار ہوکر دُنیا و مافیہا سے بے خبر ہوکر اپنے اہل خانہ کے لیے مستقبل عذاب
بن گئے۔ کتنے ہی منشیات کے عادی نوجوان اس لت کے باعث اس دُنیا سے گزر کر لواحقین کے لیے عمر بھر کا روگ چھوڑ کے جاچکے ہیں۔ کتنے ہی قابل اذہان منشیات کی لت نے برباد کر ڈالے۔ کوئی شمار نہیں۔ آج بھی ہمارے مزار، بازار، فٹ پاتھ، پارک، قبرستان اور دیگر مقامات منشیات کے عادی افراد کی آماجگاہ بنے ہوئے ہیں، یہ صورت حال ماحول کے لیے ہرگز مناسب معلوم نہیں ہوتی۔ چرس، ہیروئن، آئس، افیون، شراب اور دیگر نشے دھڑا دھڑ بک رہے اور لوگوں کی بڑی تعداد کی زندگیوں میں خرابی کا باعث بن رہے ہیں۔ ملک میں منشیات کی روک تھام کے حوالے سے کوششیں جاری ہیں۔ بڑے پیمانے پر منشیات کی اسمگلنگ کو ناصرف ناکام بنایا جارہا بلکہ منشیات کی فروخت میں ملوث عناصر کے گرد بھی گھیرا تنگ کیا جارہا ہے۔ گزشتہ برس وافر منشیات برآمد کی گئی اور ملزمان پکڑے گئے۔ نوجوان ملک کا مستقبل ہیں، ان کو اس عفریت سے بچانے کے لیے سنجیدہ اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہیں۔ اس کے ساتھ ہی منشیات کے تدارک کی کوششوں میں مزید تیزی لانے کی ضرورت شدت سے محسوس ہوتی ہے۔ موجودہ حکومت منشیات کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہے۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی اس ضمن میں کُھل کر اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔وزیر داخلہ محسن نقوی نے آگاہ کیا ہے کہ گزشتہ برس 2ہزار سے زائد آپریشنز میں 10ارب ڈالر کی منشیات ضبط کی گئی، نئی نسل کو منشیات کی لعنت سے بچانے کے لیے کریک ڈائون پوری قوت سے جاری رکھا جائے گا۔ اسلام آباد میں اینٹی نارکوٹکس فورس کے ہیڈ کوارٹرز کے دورے میں محسن نقوی نے کہا کہ منشیات کے مکروہ دھندے میں ملوث افراد کسی رعایت کے مستحق نہیں، منشیات کے بڑھتے ہوئے رجحان پر قابو پانے کے لیے فوری طور پر کثیر الجہتی اقدامات کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ خلیجی ممالک کے ساتھ انسداد منشیات کے ضمن میں تعاون بڑھانے کے لیے جلد کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا، کانفرنس میں خلیجی ممالک کے اینٹی نارکوٹکس فورسز کے سربراہان کو مدعو کریں گے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ انسداد منشیات کے سلسلے میں مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنے کے لیے یہ کانفرنس کلیدی اہمیت رکھتی ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کے خلاف آگہی مہم جاری رکھی جائے گی۔ محسن نقوی نے کم وسائل و افرادی قوت کے باوجود پاکستان بھر میں ڈرگ مافیا کے خلاف موثر کارروائیوں پر اے این ایف کی کارکردگی کو سراہا۔ وزیر داخلہ محسن نقوی کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ منشیات کا خاتمہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اس کے مکمل خاتمے کے بغیر بہتری نہیں آسکتی۔ لہٰذا انسداد منشیات کی کوششیں میں جتنا زیادہ ممکن ہوسکے تیزی لائی جائے۔ منشیات اسمگلروں اور فروشوں کے خلاف کریک ڈائون میں مزید سُرعت سے جاری رکھا جائے۔ متواتر کارروائیاں اُس وقت تک کی جائیں جب تک معاشرے سے منشیات کا مکمل انسداد نہیں ہوجاتا۔