نشہ اور قرضہ
تحریر : روہیل اکبر
چند اہم خبریں ہیں جن کا ذکر کرنا اس لیے ضروری ہے کہ عام لوگوں کو بھی علم ہو سکے کہ کہاں کیا ہورہا ہے اور خاص کر چند باتیں جو آج کل بڑی بے تکلفی سے کہی اور سنی جاتی ہیں ان میں سے ایک منشیات کا بڑھتا ہوا استعمال اور دوسرا قرضہ ہے ہر باشعور انسان سمجھتا ہے کہ ہم نشہ اور قرضہ سے جان چھڑوا لیں تو ہمارا ملک ترقی کر سکتا ہے اگر یہ دونوں چیزیں شیطان کی آنت کی طرح بڑھتی رہیں تو پھر غربت، بے روزگاری، بھوک، ننگ تو بڑھے گی ہی ساتھ میں وارداتیں بھی عام ہوجائیں گی کیونکہ نشہ باز کوئی بھی کام نہیں کرسکتا اسکا دھیان ہر وقت نشے کی تلاش اور اس کے لیے پیسے اکٹھے کرنے پر ہی رہے گا اسے کہیں سے چوری اور بے ایمانی بھی کرنی پڑیگی تو وہ کر لے گا جبکہ مقروض شخص بھی اسی کوشش میں ہوگا کہ کسی نہ کسی طرح اسکا قرض اتر جائے اس کے لیے اسے کچھ بھی کرنا پڑے تو وہ کر لے گا منشیات کا استعمال اب گلی کوچوں سے نکل کر ہمارے تعلیمی اداروں میں بھی شروع ہوچکا ہے ہماری نوجوان نسل پڑھائی سے توجہ ہٹا کر نشہ جیسی لعنت کا شکار ہوچکی ہے اس سلسلہ میں ایک اچھا کام کرتے ہوئے سندھ حکومت نے تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کے بڑھتے ہوئے کیسز کے خلاف ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے تعلیمی اداروں میں طلبہ کی میڈیکل اسکریننگ کا فیصلہ کیا ہے یہ میڈیکل اسکریننگ ابتدائی طور پر سندھ کے سرکاری کالجوں میں کی جائے گی اور اس سلسلہ میں محکمہ کالج ایجوکیشن میں ایک سہ رکنی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جو ڈائریکٹر جنرل کالجز سندھ، متعلقہ ضلع کے ریجنل ڈائریکٹر اور متعلقہ کالج پرنسپل پر مشتمل ہوگی یہ کمیٹی میڈیکل اسکریننگ ٹیم کے ہمراہ کسی بھی سرکاری کالج کا اچانک دورہ کرے گی اور کالج میں کسی بھی طالب علم کا میڈیکل ٹیسٹ کر سکے گی۔ اب آتے قرض کی طرف جو مقروض کو ہر وقت پریشان ہی رکھتا ہمارا آج کا ہر نوجوان، بزرگ، خواتین یہاں تک کہ آنے والے بچے بھی مقروض ہوچکے ہیں اس قرضہ کو اتارنے کے لیے ہماری حکومتوں نے بہت سے کام بھی شروع کیے جن میں قرض اتاروں ملک سنوارو جیسے منصوبے بھی شامل تھے لیکن بعد میں کسی کا کچھ علم نہ ہوسکا کہ وہ سکیم کہاں گئی اور اس سکیم سے حاصل ہونے والی رقم کا کیا بنا اور اب تو صورتحال یہاں تک بن چکی ہے کہ ہم اپنے ذمہ قرضہ کی قسط ادا کرنے کے لیے بھی قرض ہی لیتے ہیں یو ں ہمارا بال بال قرضے میں جکڑا ہوا ہے اور ہم ہزار کوشش کے باوجود بھی اپنا قرضہ کم کر سکے اور نہ ہی اس سے چھٹکارا حاصل کر سکے وفاقی حکومت نے صرف ماہ نومبر میں 12248ارب روپے کا قرض لیا ہے جس کے بعد پاکستان کا قرض 70400ارب تک پہنچ گیا ہے جو اپریل 2022میں 43500ارب روپے تھا اپریل 2022سے پورے 27000ارب کا اضافہ ہوا ہے خیر اس سلسلہ میں خیبر پختون خواہ کی حکومت نے عملی قدم اٹھاتے ہوئے اپنے ذمہ قرض اتارنے کی بھر پور کوشش کرتے ہوئے ڈیبٹ مینجمنٹ فنڈز میں 30ارب روپے منتقل کر دئیے۔ مشیر خزانہ کے پی مزمل اسلم نے اس موقع پر خوبصورت بات کرتے ہوئے کہا کہ دوسرے صوبے اور وفاقی حکومت صرف قرض لیتے ہیں اور انکے پاس قرضہ اتارنے کیلئے کوئی پروگرام نہیں ہوتا لیکن خیبر پختونخوا حکومت اس سلسلہ میں پہلا قدم اٹھاتے ہوئے قرض اتارنے کی ابتدا کردی ہے اور قائم کیے گئے فنڈز میں مزید 35 ارب منتقل کرینگے جبکہ مالی حالات کو دیکھتے ہوئے مزید فنڈز منتقل کریں گے یوں خیبرپختونخوا حکومت نے قومی اور دوسری صوبائی حکومتوں کو قرض اتارنے میں پیچھے چھوڑ دیا ہے جبکہ خیبر پختونخوا حکومت نے پچھلے چھ مہینے میں 20ارب پینشن اور 20ارب روپے گریجوٹی فنڈ میں منتقل کیے ہیں اور ان منتقل کیے گئے فنڈز پر تین سے چار ارب روپے منافع بھی کما کر محفوظ بنایا ہے اب خیبرپختونخوا حکومت کے خزانے میں تین ماہ کی ایڈوانس تنخواہ بھی پڑی ہوئی ہے۔ کے پی کے سرکار نے جہاں قرضہ اتارنے کا اچھا کام شروع کیا ہے وہی پر صوبہ میں سیاحت کے فروغ کے لیے اہم اقدامات اٹھائے ہیں مشیر سیاحت و ثقافت زاہد چن زیب کی خصوصی دلچسپی اور کوششوں سے اب حکومت نوجوانوں کو سیاحت کے فروغ میں شامل کر رہی ہے اور اس سلسلہ میں سیاحتی علاقوں میں نوجوانوں کو بلاسود قرضے فراہم کیے جائیں گے پہلے مرحلے میں کالام سوات، کمراٹ دیر اپر، لڑم ٹاپ دیر لوئر،اپر چترال، لوئر چترال، گلیات ایبٹ آباد، کاغان اور مانسہرہ کو شامل کیا گیا ہے متعلقہ علاقوں کے رہائشی اپنے گھر کے ساتھ سیاحوں کے لیے کمرے تعمیر کریں گے تعمیر یا تزئین و آرائش کے لیے 30لاکھ روپے تک قرضہ فراہم کیا جائے گا، قرضہ حاصل کرنے والے افراد ان کمروں میں سیاحوں کو بہترین سہولیات کی فراہمی یقینی بنائیں گے منصوبے کا مقصد نوجوانوں کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنا ہے یہ پراجیکٹ خیبر پختونخوا کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی اور بینک آف خیبر کے تعاون سے شروع کیا گیا ہے جو پروان چڑھے گا تو سیاحت کے حوالہ سے نئے باب بھی روشن ہونگے اور پاکستان سمیت دنیا بھر کے لوگوں کو دنیا کے خوبصورت علاقوں کی سیر کرنے کا مزہ بھی آئے گا اس منصوبے خاص بات یہ بھی ہے کہ خواتین انٹرپرینیورز کو بھی ترجیح دی جائے گی ہمارے نوجوان بچے اور بچیوں کو اس منصوبے سے بھر پور فائدہ اٹھانا چاہیے اس لیے کے درخواست جمع کرانے کی آخری تاریخ 28جنوری 2025ہے۔ آخر میں لاہور سے بھی ایک خوشخبری شامل کر لیتے ہیں کہ ارشد انصاری نے لاہور پریس کلب کے 13ویں بار صدر منتخب ہوکر ریکارڈ بنانے کے ساتھ فیز 2کے حوالے سے بھی خوشخبری سنا دی ہے کہ اس کے لیے 250ایکڑ جگہ کا انتظام ہوگیا میں سمجھتا ہوں کہ تقریبا 2ہزار گھرانوں کو پلاٹ دینے کا یہ سہرا بھی ارشد انصاری کی سر ہی سجے گا اس سے پہلے متعدد بار اس سکیم کا اعلان بھی کیا گیا تھا لیکن یہ منصوبہ پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ پایا اس بار الیکشن سے پہلے ارشد انصاری نے دو ٹوک الفاظ میں فیز2کی تکمیل کا اعلان کیا تھا اور ابھی انکا حلف بھی نہیں ہوا لیکن انہوں نے اپنے وعدے پر پہرہ دیتے وہ کام کر دکھایا جو اقتدار میں رہتے ہوئے محسن نقوی اور روڈا نہ کر سکا حالانکہ انہوں نے اس وقت 2دو ہزار روپے بھی لے لیے تھے جن کا اب کوئی نام ہے اور نہ ہی نشان لیکن ارشد نے ثابت کر دیا ہے کہ ایک انصاری سب پہ بھاری۔