سپیشل رپورٹ

ایلون مسک کیسے مختلف ممالک میں بغاوتوں کو ہوا دے رہے ہیں؟

دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک نے امریکی صدارتی انتخابات 2024ء میں فیصلہ کن کردار ادا کیا، جہاں انہوں نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے لیے 27 کروڑ ڈالرز کی خطیر رقم خرچ کی۔ ان کی حمایت نے ٹرمپ کی شخصیت کو ٹیکنالوجی کے حامی رہنما کے طور پر پیش کیا، جو پہلے صرف محنت کش طبقے کے نمائندہ سمجھے جاتے تھے۔ انتخابات میں کامیابی کے بعد، ٹرمپ نے مسک کو بجٹ میں کٹوتی کا اہم کام سونپ دیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسک اب امریکی پالیسی سازی میں اثر انداز ہونے کے لیے تیار ہیں۔

برطانیہ اور جرمنی میں مداخلت
امریکا سے ہٹ کر، ایلون مسک یورپی سیاست میں بھی اپنا اثر و رسوخ بڑھا رہے ہیں۔ برطانیہ میں انہوں نے دائیں بازو کی تارکین وطن مخالف جماعت ’ریفارم یوکے‘ کے سابق رہنما نائیجل فیراج کی حمایت کی۔ تاہم حالیہ دنوں میں مسک نے اپنا رخ تبدیل کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کو نئے قیادت کی ضرورت ہے، اور وہ اب اسلاموفوبک سوچ رکھنے والے ٹامی روبنسن کی حمایت کر رہے ہیں، جو اس وقت توہین عدالت کے جرم میں قید ہیں۔

جرمنی میں، ایلون مسک نے دائیں بازو کی جماعت ’آلٹرنیٹو فار جرمنی‘ کی حمایت شروع کر دی ہے، جو تارکین وطن کے خلاف سخت موقف رکھتی ہے۔ انہوں نے موجودہ چانسلر اولف شولز پر تنقید کرتے ہوئے انہیں ’احمق‘ قرار دیا اور اپنی لابنگ کے ذریعے ان کی حکومت کے خاتمے کے لیے کوششیں کیں۔

ایکس کا سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال
ایلون مسک اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ برطانیہ میں انہوں نے وزیر اعظم کیئر اسٹارمر پر بچوں کے جنسی استحصال کے خلاف کریک ڈاؤن میں ناکامی کا الزام عائد کیا، حالانکہ ان دعووں کو جھوٹا قرار دیا گیا ہے۔ مسک نے یہاں تک مطالبہ کیا کہ بادشاہ چارلس پارلیمنٹ کو تحلیل کریں۔

عالمی سطح پر تشویش
مسک کی بڑھتی ہوئی سیاسی مداخلت پر عالمی رہنما تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ ناروے کے وزیر اعظم نے ان کی مداخلت کو "تشویشناک” قرار دیا ہے، جبکہ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے کہا کہ مسک کی بے پناہ دولت اور وسائل نے انہیں دنیا میں اقتدار کا ایک نیا مرکز بنا دیا ہے، جو جمہوری عمل کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔

پاکستان میں ممکنہ اثرات
پاکستان میں بھی ایلون مسک کی دلچسپی ظاہر ہو رہی ہے۔ ان کی کمپنی اسٹارلنک ملک میں انٹرنیٹ کی رسائی کے منصوبے پر کام کر رہی ہے، جو منظوری کی منتظر ہے۔ اگر یہ منصوبہ منظور ہو جاتا ہے تو مسک کا اثر پاکستانی سیاست اور معیشت پر بھی پڑ سکتا ہے۔

نتائج اور خطرات
ایلون مسک کا عالمی سیاست میں بڑھتا کردار اس بات کا اشارہ ہے کہ بے پناہ دولت کے ساتھ سیاسی طاقت حاصل کرنا ممکن ہو چکا ہے۔ ان کے ناقدین کا کہنا ہے کہ مسک کا مخصوص نقطہ نظر اور اپنے مقاصد کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال دنیا کے جمہوری نظام کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ عالمی رہنما اس نئے ’سیاسی سلطان ساز‘ کے چیلنج کا سامنا کیسے کریں گے؟

جواب دیں

Back to top button