’سرحدوں کو طاقت سے تبدیل نہیں کیا جانا چاہیے‘جرمن چانسلر کا ٹرمپ کو جواب

گرین لینڈ کی خریداری کے بارے میں نو منتخب امریکی صدر کے متنازعہ بیانات پر بین الاقوامی ردعمل جاری ہے۔ اس حوالے سے جرمن چانسلر اولاف شولز نے بھی ٹرمپ کو آئینہ دکھایا ہے۔
یورپی سربراہان حکومت کے ساتھ مشاورت کے بعد شولز نے بدھ کو برلن میں ڈونلڈ ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ "سرحدوں کا تقدس ہر ملک پر لاگو ہوتا ہے، خواہ مشرق ہو یا مغرب۔ یہ بین الاقوامی اصول ہونا چاہیے کہ سرحدوں کو طاقت سے تبدیل نہ کیا جائے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ اصول قائم ہے اور ہمارے امن کے نظام کی بنیاد ہے‘۔
اولاف شولز نے کہا کہ امریکہ کے بعض بیانات کے بارے میں یورپی شراکت داروں کی طرف سے "فہم و فراست کی ایک خاص کمی” کو محسوس کیا ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ سرحدوں کی ناقابل تسخیریت کا اصول "جسے ہم مغربی اقدار کہتے ہیں” کی بنیادی نمائندگی کرتا ہے۔
انہوں نے نیٹو کو سلامتی کا ایک بنیادی ستون قرار دیا۔
شولز نے مستقبل قریب میں یورپ میں بڑھتی ہوئی کشیدہ سلامتی کی صورتحال پر "مضبوطی اور عقلی طور پر” جواب دینے کی ضرورت سے بھی خبردار کیا۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ جائزہ لینے سے ضروری فوجی کوششوں کا تعین کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے مل کر کام کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔‘‘۔
فوجی اقدام
ٹرمپ نے بارہا اس جزیرے کو حاصل کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے جو آرکٹک اور بحر اوقیانوس کے درمیان واقع ہے۔ یہ علاقہ ڈنمارک کا خود مختار انتظامی ڈویژن ہے۔
انہوں نے حال ہی میں گرین لینڈ اور پاناما کینال پر قبضہ کرنے کے لیے فوجی اقدام کا بھی عندیہ دیا۔ انہوں نے کہا تھا کہ "میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ ہمیں اقتصادی تحفظ کے لیے ان کی ضرورت ہے۔ میں فوجی کارروائی نہ کرنے کا عہد نہیں کروں گا۔ ہمیں کچھ کرنا پڑ سکتا ہے”۔
ٹرمپ کے اشتعال انگیز بیانات پر کینیڈا اور میکسیکو تک پہنچ گئے
ٹرمپ کے بیانات گرین لینڈ اور پانامہ تک نہیں رکے بلکہ کینیڈا اور میکسیکو تک پہنچ گئے۔ امریکی نو منتخب صدر نے کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے مستعفی ہونے کے بعد کینیڈا کوامریکہ کی 51ویں ریاست بنانے کا خیال پیش کیا۔
میکسیکو کے بارے میں انہوں نے خلیج میکسیکو کا نام بدل کر "خلیج امریکہ” رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ا نہوں نے کہا کہ یہ قدم ان کی انتظامیہ کی نئی پالیسی کا حصہ ہوگا۔