یو اے ای کے صدر کا دورہ پاکستان
پاکستان کے قیام کو 77برس سے زائد کا عرصہ بیت چکا ہے۔ اس دوران وطن عزیز نے چند ایک کو چھوڑ کر تمام ہی ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کو اُستوار رکھا، دُنیا بھر کے ممالک سے پاکستان کے بہتر تعلقات ہیں، لیکن کچھ دوست ملک ایسے ہیں، جن کی دوستی ہر مشکل وقت میں ملک و قوم کے کام آئی ہے۔ اُنہی میں سے ایک متحدہ عرب امارات بھی ہے۔ پاکستان کی معیشت پچھلے کچھ سال سے انتہائی مشکل دور سے گزر رہی ہے۔ ایسے کٹھن موقع پر جب بھی پاکستان نے یو اے ای سے تعاون کی درخواست کی تو اُس کی جانب سے ہمیشہ مثبت جواب آیا اور وطن عزیز کے ساتھ ہر ممکن تعاون کیا گیا۔ برادر اسلامی ملک یو اے ای سے ملکی عوام بھی خصوصی لگائو رکھتے اور اسے قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ یہاں سے بیشتر لوگوں کے پیارے رزق حلال کمانے کی خاطر متحدہ عرب امارات میں اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ پاکستان میں گزشتہ برس فروری میں عام انتخابات کا انعقاد ہوا تھا، جس میں شہباز شریف کی زیر قیادت اتحادی حکومت کا قیام عمل میں آیا تھا۔ وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد شہباز شریف ملکی معیشت کے سُدھار میں شب و روز مصروف ہوگئے۔ اصلاحات کی جانب سنجیدگی سے قدم بڑھائے گئے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے حکومت سنبھالنے کے بعد کئی دوست ممالک کے دورے کیے اور انہیں پاکستان میں بڑی سرمایہ کاریوں پر رضامند کیا۔ چین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر اور دیگر دوست ملکوں کی جانب سے عظیم سرمایہ کاریاں پاکستان آرہی ہیں۔ وزیراعظم اور اُن کی ٹیم کی جانب سے کی گئی شبانہ روز محنتوں کا صلہ ظاہر ہونے لگا ہے۔ حالات بہتر رُخ اختیار کررہے ہیں۔ معیشت کا پہیہ چلنے لگا ہے جب کہ گرانی میں کمی آرہی ہے۔ ٹیکس آمدن بڑھ رہی ہے اور شرح سود مسلسل گھٹ رہی ہے۔ حالات کی بہتری کی جانب کئی عالمی ادارے کھل کر اظہار کررہے ہیں۔ گزشتہ روز یو اے ای کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان پاکستان کے دورے پر آئے اور اُن کی جانب سے بھی پاکستان کی معیشت کی بہتری سے متعلق کھل کر اظہار خیال کیا گیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے رحیم یار خان میں متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان سے ملاقات کی۔ ملاقات میں پاکستان کی ترقی کے سفر میں متحدہ عرب امارات کے اہم کردار کی تعریف کی اور اقتصادی تعاون، علاقائی استحکام، موسمیاتی تبدیلی اور عالمی سطح پر باہمی مفادات کے فروغ سمیت متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم آفس کی پریس ونگ کے مطابق ملاقات کے دوران دونوں رہنمائوں نے اقتصادی، سیاسی اور ثقافتی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لیے مشترکہ عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے اقتصادی تعاون، علاقائی استحکام، موسمیاتی تبدیلی اور عالمی سطح پر باہمی مفادات کے فروغ سمیت متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم نے پاکستان کی ترقی کے سفر میں متحدہ عرب امارات کے اہم کردار کی تعریف کی۔ وزیراعظم نے قابل تجدید توانائی، ٹیکنالوجی، بنیادی ڈھانچے کی تعمیر و تجدید، نوجوانوں میں صلاحیتوں اور پیشہ ورانہ تربیت کے فروغ اور تجارت جیسے شعبوں میں تعاون کو بڑھانے کے لیے پاکستان کے عزم پر زور دیا۔ متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان نے پاکستان کے ساتھ کان کنی، معدنیات اور زراعت کے شعبوں میں تعاون میں متحدہ عرب امارات کی گہری دلچسپی کو اجاگر کیا۔ انہوں نے پاکستان کی معیشت مستحکم کرنے کے لیے وزیراعظم شہباز شریف کی متحرک قیادت کی تعریف کی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس نئی اقتصادی قوت نے دو طرفہ سرمایہ کاری اور تعاون میں اضافے کے امکانات پیدا کیے ہیں۔ متحدہ عرب امارات کے صدر نے پاکستان کے ساتھ اپنی دیرینہ شراکت داری کو بڑھانے کے لیے متحدہ عرب امارات کے عزم کا اعادہ کیا، عوام سے عوام کے روابط اور مشترکہ خوشحالی کی اہمیت پر زور دیا۔ شہباز شریف نے مشکل وقت خاص طور پر اقتصادی تعاون کے ضمن میں متحدہ عرب امارات کی غیر متزلزل حمایت پر متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان کا شکریہ ادا کیا۔ دونوں رہنمائوں نے خطے میں امن اور ترقی کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے باہمی دلچسپی کے امور پر مل کر کام کرنے پر زور دیا۔ میٹنگ کا اختتام دونوں ممالک کے روشن مستقبل کو یقینی بنانے کے لیے خصوصی طور پر ترجیحی شعبوں میں وسیع تر تعاون کو فروغ دینے کے مشترکہ عزم کے ساتھ ہوا۔ ملاقات میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وزیر برائے اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ اور وزیراعظم کے معاون خصوصی سید طارق فاطمی بھی موجود تھے۔ یو اے ای کے صدر کا دورہ انتہائی اہم نوعیت کا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف اور یو اے ای کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان کے درمیان ملاقات میں دونوں ممالک میں تعاون کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ اُن کا دورۂ پاکستان دونوں ملکوں کے مفاد میں بہترین ثابت ہوگا۔ اب جب کہ یو اے ای پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے جارہا ہے تو تجارت کو بھی مزید بڑھاوا دینا چاہیے۔ دونوں ملکوں کے درمیان سالانہ تجارت 10ارب ڈالر تک پہنچی ہوئی ہے۔ اس میں مزید اضافہ ممکن ہے۔ یو اے ای سمیت دوست ممالک کی سرمایہ کاری سے پاکستان اور اُس کے عوام کی خوش حالی اور ترقی کا سفر مزید تیز ہوگا۔ کوئی بے روزگار نہیں رہے گا۔ انفرا اسٹرکچر کی صورت حال بھی بہتر رُخ اختیار کرے گی۔ پاکستان دوستوں کے تعاون اور عظیم سرمایہ کاریوں کی بدولت کچھ ہی سال میں دُنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں شامل ہوگا۔
پلاسٹک بیگز پر عائد پابندی پر سختی سے عملدرآمد کا فیصلہ
ملک میں ماحولیاتی آلودگی کا عفریت عرصۂ دراز سے بڑی تباہ کاریاں مچارہا ہے۔ ماحول دشمنی میں تمام حدیں پار کر ڈالی گئی ہیں۔ ملک کے طول و عرض میں ہر قسم کی آلودگی تیزی سے پھیل رہی ہے۔ فضائی، صوتی، آبی، غذائی اور دیگر آلودگیوں میں اضافے سے ملک میں زندگی روز بروز مشکل ہورہی ہے۔ اس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر موسمیاتی تغیرات بھی رونما ہورہے ہیں۔ طرح طرح کے امراض جنم لے رہے جب کہ بزرگ اور بچے زیادہ متاثر دِکھائی دیتے ہیں۔ ماحولیاتی آلودگی کے سبب ہی اسموگ کی صورت حال ہر موسم سرما میں عوام کے لیے سنگین چیلنج ثابت ہوتی ہے۔ فصلوں پر انتہائی مضر اثرات پڑرہے ہیں۔ دیکھا جائے تو ماحول دشمنی میں پولیتھین بیگز کا انتہائی بڑا کردار رہا ہے۔ سالہا سال سے ان پر پابندی عائد ہے، لیکن ملک کے طول و عرض میں اشیاء ضروریہ اور دیگر سامان کی خرید و فروخت کے دوران انہی پلاسٹک بیگز کا استعمال کیا جاتا ہے۔ وفاق اور صوبائی حکومتیں بارہا پولیتھین بیگز کے استعمال کے خاتمے کے لیے اقدامات کرچکی ہیں، لیکن کبھی بھی اس حوالے سے حتمی کامیابی نہیں مل سکی ہے۔ پلاسٹک بیگز دھڑلے سے استعمال ہورہے اور آلودگی کو بڑھاوا دینے میں اپنا حصّہ ڈال رہے ہیں۔ پلاسٹک بیگز کے استعمال پر پابندی سے متعلق زبانی جمع خرچ کے سوا اور کچھ نہیں کیا جاسکا ہے۔ ضروری ہے کہ ماحول دشمن پلاسٹک بیگز کے استعمال پر عائد پابندی پر سختی سے عمل درآمد کرایا جائے اور اس کے استعمال کو عوام بھی ازخود ترک کردیں۔ اس ضمن میں وفاق کی جانب سے اہم فیصلہ سامنے آیا ہے۔ ’’جہان پاکستان’’ میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق وفاقی حکومت نے پولیتھین بیگز کے استعمال پر عائد پابندی پر سختی سے عمل درآمد کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزارتِ موسمیاتی تبدیلی کی جانب سے وفاقی وزارتوں اور محکموں کو بھیجے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ پولیتھین بیگز پر پابندی کے اقدام پر عمل درآمد تیز کیا جائے۔ مراسلے میں کہا گیا کہ وزارتِ موسمیاتی تبدیلی نے 2019ء میں اسلام آباد میں پولیتھین بیگز کے استعمال پر پابندی عائد کی تھی، ایک مرتبہ استعمال ہونے والے پولیتھین بیگز کے دوبارہ استعمال پر پابندی عائد کی گئی۔ وزارت موسمیاتی تبدیلی کے مطابق پولیتھین بیگز کے استعمال پر پابندی پلاسٹک ریگولیشنز 2003 کے تحت لگائی گئی، وفاقی وزارتیں اور محکمے پابندی سے متعلق ریگولیشنز پر سختی سے عمل کریں۔ وفاق کا یہ فیصلہ ہر لحاظ سے سراہے جانے کے قابل ہے۔ پولیتھین بیگز انسان دشمن ماحول کی وجہ بن رہے ہیں۔ ان کا استعمال ترک کردینے میں ہی عافیت ہے۔ ضروری ہے کہ وفاق اور صوبائی حکومتیں ان پر عائد پابندی پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنائیں۔ پلاسٹک بیگز کی جگہ کاغذ یا کسی دوسرے ماحول دوست بیگز کے استعمال کو رواج دیا جائے۔ عوام بھی پلاسٹک بیگز کے استعمال کو ترک کریں۔ ماحول کو انسان دوست بنانے کے لیے ہر شہری اپنی ذمے داری نبھائے۔