دنیا

ایران کیوبا کے ساتھ اتحاد کا خواہاں جہاں سے میزائل ایک منٹ میں امریکہ تک پہنچ سکتا ہے

ایران بڑھتی ہوئی بین الاقوامی تنہائی کا مقابلہ کرنے کے لیے نئے اتحادوں میں شمولیت بے چین ہے اور اسے نئی اتحادی ممالک کی تلاش ہے۔ گذشتہ سال اسے ملنے والے تکلیف دہ حملوں کے نتائج کے پیش نظر ایران کیوبا کے ساتھ 10 سالہ اسٹریٹجک شراکت داری کی طرف بڑھ رہا ہے، جو امریکی ساحل سے 160 کلومیٹر دور ہے۔ کیوبا سے امریکی ریاست فلوریڈا تک ہائیپرسونک بیلسٹک میزائل کا فاصلہ تقریباً ایک منٹ میں ہے۔

یہودی بریکنگ نیوز ویب سائٹ کی طرف سے شائع کردہ رپورٹ "العربیہ ڈاٹ نیٹ” اور "الحدث ڈاٹ نیٹ” کے مطالعے سے گذری ہے۔ رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک کے حکام نے اتحاد کی شرائط اور ضروریات کا تعین کرنے کے لیے گذشتہ ہفتے تہران میں ملاقات کی تھی۔ یہ ملاقات ایسے نازک وقت میں ہوئی ہے جب توانائی کے غیر معمولی بحران اور بگڑتی ہوئی معیشت دوچار ایران عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہے۔ دوسری طرف کیوبا کو 6 دہائیوں سے زیادہ عرصہ قبل فیدل کاسترو کی حکومت کے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے بدترین بحران کا سامنا ہے
تاہم رپورٹ میں اس بات پر توجہ نہیں دی گئی کہ دونوں ممالک کے درمیان فوجی تعاون کی وجہ کیا ہو سکتی ہے۔ دونوں فریقوں نے ملاقات میں اس ممکنہ تعاون پر بات نہیں کی۔ ایرانی وزیر صحت علی جعفریان نے کہا کہ "کیوبا کی سیاسی شراکت دار کی حیثیت لاطینی امریکہ میں اس کے ساتھ تعاون اور اسٹریٹجک تعلق ہے‘۔ یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسد حکومت کے خاتمے کے بعد اس کی صورت حال بہت کمزور ہو چکی ہے۔ ایران کو اسرائیل کی طرف سے بھی بڑھتے خطرات کا سامنا ہے
گذشتہ اگست میں دونوں ممالک کے اہم حیاتیاتی تحقیقی اداروں کے حکام نے جنیوا میں حیاتیاتی ہتھیاروں کے کنونشن کے دوران ملاقات کی تھی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پابندیاں "آئینی سائنسی تعاون میں رکاوٹ ہیں”۔ بات چیت کے دوران انہوں نے ویکسین کے شعبے میں دوطرفہ تعاون پر بھی روشنی ڈالی۔ تاہم تہران اور ہوانا کے درمیان تعلقات کا ایک تکنیکی جزو بھی ہے، کیونکہ ایرانی ٹیکنالوجی کمپنیاں اگلے ماہ ہوانا میں منعقد ہونے والی ایک نمائش میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والی ریاستوں کی امریکی پابندیوں کی فہرست میں شامل دونوں ممالک نے بھی واشنگٹن کی پابندیوں کی مخالفت میں مشترکہ حکمت عملی اپنائی ہے۔ اگرچہ کیوبا کو حال ہی میں انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں "مکمل تعاون نہ کرنے والے” ممالک کی فہرست سے نکالے جانے سے جزوی ریلیف ملا ہے۔ یہ ایک اشارہ ہے کہ تہران دلچسپی سے دیکھ رہا ہے۔

اس اتحاد کی تلاش ایران میں ایک غیر معمولی بحران کے ساتھ ہے، جس کی قومی کرنسی اپنی تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ اب ڈالر 42 ہزارایرانی ریال کے برابر ہے۔ اس طرح ایرانی ریال 3 ماہ میں اپنی قدر کا 30 فیصد کھو چکا ہے۔ ٹرمپ کے انتخابات جیتنے کے بعد اس کی گراوٹ میں تیزی آنا شروع ہوئی کیونکہ وہ ایران کے خلاف "زیادہ سے زیادہ دباؤ” کی پالیسی پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔

جو بحران ایران کو کیوبا کے ساتھ اس اتحاد کی طرف دھکیل رہا ہے وہ بہت گہرا ہے۔ اس کے پاس دنیا کے سب سے بڑے قدرتی گیس کے ذخائر میں سے ایک ہونے کے باوجود اسے روزانہ 350 ملین کیوبک میٹر گیس کے خسارے کا سامنا ہے جس کی وجہ سے اسکول ، دفاتر اور کارخانے بند ہوگئے ہیں
اس کا اعتراف صدر مسعود پیزشکیان نے یہ کہتے ہوئے کیا کہ ’’ہمیں گیس، بجلی، پانی، مالیات اور ماحولیات میں سنگین عدم توازن کا سامنا ہے”۔

جواب دیں

Back to top button