Column

یہ سال بھی اداس رہا روٹھ کر گیا

تحریر : صفدر علی حیدری
دسمبر کے حوالے سے یار لوگوں کو بہت سی شاعری یاد ہوتی ہے۔ میرا شعری ذوق اتنا بھی برا نہیں مگر افسوس مجھے دسمبر کے حوالے سے بس ایک ہی شعر یاد ہے
یہ سال بھی اداس رہا روٹھ کر گیا
تجھ سے ملے بغیر دسمبر گزر گیا
اب آئیے دیکھتے ہیں یہ سال کیسا رہا ؟ پہلے بات کرتے ہیں صحافت کی کہ اس سے معلوم پڑے گا کہ ملک میں آزادی رائے کی کتنی آزادی ہے۔ صحافیوں کے لیے گزشتہ ایک دہائی کا ’’ سب سے مشکل ‘‘ سال رہا۔ یہ سال پاکستانی خبر نگاروں کے لیے جبر، دبائو اور معاشی مشکلات سے عبارت تھا جبکہ ملک میں ’’ غیر پیشہ ور صحافیوں ‘‘ کی تعداد بھی بڑھ گئی ہے۔ تجزیہ کار مظہر عباس نے دو ہزار چوبیس کو صحافیوں کے لیے پچھلی دہائی کا سب سے مشکل سال قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سال مین سٹریم میڈیا کو براہ راست اور بالواسطہ طور پر ایڈوائزری، فون کالز جبکہ ’’ گاجر اور چھڑی‘‘ کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا رہا۔ حکومت کے حامی میڈیا اداروں کو اشتہارات سے نوازا گیا جبکہ تنقیدی آوازوں کو شدید دبائو کا سامنا کرنا پڑا۔ ٹی وی اینکر عاصمہ شیرازی نے کہا کہ ’’ سال دو ہزار چوبیس بھی ویسا ہی رہا، جیسے پچھلے کچھ سال گزرے‘‘۔ ان کے مطابق ڈیجیٹل سپیس کم ہو گئی ہے، انٹرنیٹ سست ہو چکا ہے، وی پی این پر گزارا کرنا پڑ رہا ہے اور آپ کی بہت سی آزادیاں معدوم ہو گئی ہیں۔ میڈیا پر مزید پابندیاں لگائی جا رہی ہیں اور معلومات تک رسائی اتنا ہی بڑا مسئلہ رہی ہے، جتنا ماضی میں تھا۔ شاید پوری دنیا میں یہ رجحان بڑھ رہا ہے لیکن ہمارے ہاں بھی میڈیا سنسر شپ اور خود ساختہ سنسر شپ نے اس سال ہمارے ملک میں میڈیا کو جکڑ کر رکھا ہے۔ ممتاز صحافی حامد میر کہتے ہیں ’’ قومی اسمبلی سے تین سال قبل صحافیوں کے تحفظ کے لیے وفاقی قانون منظور ہونے کے باوجود، وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت کمیشن کے نوٹیفیکیشن کا عمل مکمل کرنے میں ناکام رہی ہے، جس کی وجہ سے صحافیوں کے خلاف جرائم پر سزا سے بچائو کی صورتحال برقرار ہے‘‘۔ انسانی حقوق کی کارکن فرزانہ باری کا کہنا ہے کہ ’’ اس سال مجھے یہ احساس ہوا ہے کہ پاکستان ایک ایسا ملک بن گیا ہے، جہاں اشرافیہ کی حکمرانی ہے اور عام شہری مقبوضہ سر زمین کے باشندے بن گئے ہیں، جہاں سیاسی اختلافِ رائے، میڈیا اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو بڑے پیمانے پر جبر اور دبائو کا سامنا ہے‘‘۔ فرزانہ باری نے ماحول کو ’’ خوفناک اور دم گھٹنے والا‘‘ قرار دیا۔
ایک رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا اور سندھ صحافیوں کے لیے سب سے زیادہ خطرناک علاقے ثابت ہوئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان ہلاکتوں میں ایک سو اڑتالیس مرد صحافی اور تین خواتین میڈیا پیشہ ور شامل ہیں۔ ان میں ایک سو پچیس صحافی اور چھببیس دیگر میڈیا کارکن شامل تھے، جن میں سب سے زیادہ ایک سو دو رپورٹرز اور تیرہ کیمرہ مین نشانہ بنے۔ خیبر پختونخوا میں اکتالیس صحافیوں اور پانچ دیگر میڈیا کارکنوں کی ہلاکت ہوئی، جبکہ سندھ میں تینتیس صحافیوں اور نو دیگر میڈیا پیشہ ور افراد کو قتل کیا گیا۔ بلوچستان میں بائیس صحافیوں اور نو دیگر میڈیا پیشہ ور افراد کی ہلاکتیں ہوئیں۔ پنجاب میں ستائیس صحافیوں اور اسلام آباد میں چار میڈیا کارکنوں کی ہلاکت ہوئی۔ سال 2024اپنی آخری سانسیں لے رہا ہے، رواں سال کو اگر جنگوں، قتل و غارت گری، قحط اور تباہی کا سال کہا جائے تو غلط نہ ہوگا، رواں برس کے دوران بہت سے ایسے واقعات رونما ہوئے جو دنیا کی توجہ کا محور رہے ۔
رواں برس مشرق وسطیٰ تنازعات میں گھرا رہا، 7اکتوبر 2023ء سے حماس اور اسرائیل کے مابین جنگ کا نہ رکنے والا سلسلہ آج بھی اپنی بھرپور طریقے سے جاری ہے، فلسطین میں اسرائیل کی جانب سے خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے جب کہ دنیا خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے۔ نیتن یاہو کی پشت پناہی میں حماس کو ختم کرنے کا عزم لئے صیہونی فورسز اب تک 44ہزار سے زیادہ بے گناہ فلسطینیوں کو شہید کر چکی ہے، جب کہ ایک لاکھ سے زائد زخمی اور ہزاروں افراد اپنے گھروں سے محروم ہو چکے ہیں۔ جنوری میں ایران میں سابق جنرل قاسم سلیمانی کی چوتھی برسی کی تقریب میں دو زور دار دھماکے ہوئے، جس کے نتیجے میں 103افراد اپنی زندگیوں سے محروم ہوگئے، جبکہ سیکڑوں لوگ زخمی ہوئے۔ اپریل 2024میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اپنے وزراء سمیت آذربائیجان کے نزدیک ایرانی سرحد پر ہیلی کاپٹر کریش ہونے کے سبب جاں بحق ہوگئے۔ ستمبر 2024کے دوران برازیل کی ریاست سائو پائولو میں طیارہ کریش ہوگیا، حادثے میں کریو سمیت سوار تمام 62افراد ہلاک ہوگئے۔30جولائی کو بیروت میں اسرائیلی فضائیہ کے حملے میں حزب اللہ کے اعلیٰ فوجی کمانڈر اور اسرائیل کے اعلیٰ ترین اہداف میں سے ایک فواد شکر کو شہید کر دیا گیا ، امریکا نے ان کے سر کی قیمت 50لاکھ ڈالر مقرر کی تھی۔ حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو 31جولائی کو ایران میں شہید کر دیا گیا، انہیں تہران میں ان کی رہائش گاہ پر نشانہ بنایا گیا، حملے میں اسماعیل ہنیہ کا سکیورٹی گارڈ بھی اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھا۔20ستمبر کو ہونے والے ایک اسرائیلی حملے میں حزب اللہ کی ایلیٹ رضوان فورس کے سربراہ ابراہیم عقیل اور دیگر 15کمانڈروں کو شہید کر دیا گیا، لبنانی حکام کے مطابق اس حملے میں کل 55افراد مارے گئے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کو اسرائیل نے 27ستمبر کو ایک فضائی حملے میں شہید کر دیا، اس سے ایک روز قبل ہی اسرائیل نے حزب اللہ کے مضبوط گڑھ سمجھے جانے والے جنوبی لبنان میں اپنے حملوں کا آغاز کیا تھا۔17اکتوبر کو اسرائیل نے غزہ میں حماس کے نومنتخب سربراہ یحییٰ سنوار کی شہادت کی تصدیق کی، یحییٰ سنوار کی موت فلسطینی گروپ کیلئے ایک بڑا دھچکا ثابت ہوئی جس سے وہ سات اکتوبر 2023کے حملے سے لڑ رہا ہے۔
سال 2024کو دنیا بھر میں انتخابات کا سال بھی قرار دیا جاتا ہے، امریکا سے لے کر یورپ اور ایشیا تک تقریباً 30سے زائد ممالک میں انتخابات کا انعقاد کیا گیا۔ بنگلہ دیش میں سب سے پہلے انتخابات کا انعقاد کیا گیا، جبکہ دنیا بھر میں شروع ہونے والے انتخابی سلسلے کا اختتام 5نومبر کو سب سے زیادہ نتیجہ خیز انتخابات کے ساتھ ہوا جہاں امریکی عوام نے ڈونلڈ ٹرمپ کو جیت کا سہرا پہنا دیا۔ رواں برس جنوبی ایشیا کے دو اہم ملک پاکستان اور بھارت میں بھی انتخابات کا انعقاد کیا گیا، پاکستان میں شہباز شریف اور ہمسایہ ملک بھارت میں مودی ایک بار پھر وزیر اعظم بن گئے۔ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے یوکرین میں جنگ کے دو سال بعد اپنے عہدے پر فائز رہتے ہوئے مارچ کے انتخابات میں اپنی 24سالہ حکمرانی کو مزید چھ سال تک طول دے دیا۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے عالمی فوجداری عدالت نے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے۔21نومبر 2024ء کو عالمی فوجداری عدالت نے جنگی جرائم کے ارتکاب کے الزام میں سابق اسرائیلی وزیر دفاع یواف گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے۔ واضح رہے کہ عالمی فوجداری عدالت کے چیف پراسیکیوٹر نے رواں سال مئی میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور دیگر کے جنگی جرائم کے ارتکاب کے الزام میں وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کیلئے درخواست دی تھی۔ پیرس میں 1924ء کے بعد پہلی بار اولمپکس کا انعقاد کیا گیا، یوں تقریباً ایک صدی بعد پیرس نے 2024ء اولمپکس کی میزبانی کی، اس سے قبل 1900ء اور 1924ء میں اس نے اولمپکس کی میزبانی کی تھی۔ سپین نے انگلینڈ کو یورو کپ 2024ء کے فائنل میں ایک کے مقابلے میں دو گول سے شکست دے کر ٹائٹل جیت لیا۔3دسمبر کو جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے مارشل لاء لگانے کا اعلان کیا، ملک بھر میں شدید عوامی رد عمل اور پارلیمنٹ کے مطالبے پر صدر نے چند ہی گھنٹے بعد مارشل لاء کا فیصلہ واپس لے لیا۔ بعد ازاں اپوزیشن جماعتوں نے صدر سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا۔ بھارت اور کینیڈا کے درمیان تعلقات میں کشیدگی اکتوبر 2023ء کے دوران اس وقت پیدا ہونا شروع ہوئی، جب کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے مغربی کینیڈا میں ایک سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہونے کا الزام لگایا۔ بھارتی نژاد کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجر کو رواں سال جون میں کینیڈا کے شہر وینکوور میں قتل کر دیا گیا تھا۔ جس کے بعد دونوں ممالک میں تنائو بڑھ گیا، سفارتی تعلقات معطل ہوئے اور سفارت کاروں کو ملک بدر کر دیا گیا، ابھی اس معاملے پر بات جاری تھی کہ 23نومبر 2023ء کو امریکا نے بھارت کے خلاف ایک ایسا ہی پنڈورا باکس کھول دیا۔
اس سال بھی بڑے پیمانے پر موسمیاتی تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں، شدید گرمی، سیلاب، غیر متوقع بارشیں اور سمندری طوفان سے تقریباً پوری دنیا متاثر ہوئی، جاپان، تھائی لینڈ، فرانس، امریکا سمیت بیشتر ممالک میں سمندری طوفان سے ہزاروں افراد ہلاک ہوگئے۔2024تاریخ کا گرم ترین سال ثابت، یہ پہلا سال ہے جب عالمی درجہ حرارت 1.5ڈگری سینٹی گریڈ سے اوپر چلا گیا، اپرنیکس کلائمیٹ چینج سروس کے اعدادوشمار کے مطابق اکتوبر 2024گزشتہ اکتوبر کے بعد دوسرا گرم ترین اکتوبر ریکارڈ کیا گیا۔ یوکرین میں جاری خونی جنگ کو تین سال بیت چکے ہیں، دونوں طرف سے ہلاکتوں کی تعداد بارے مغربی اندازوں میں عام طور پر یہ دعویٰ (باقی صفحہ5پر ملاحظہ کیجئے )
کیا جاتا ہے کہ روس کے مقابلے میں یوکرین میں ہلاکتیں بہت کم ہوئی ہیں۔ امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ اب تک 57000یوکرینی فوجی مارے جا چکے ہیں، تاہم مغربی ممالک کے اندازوں کے مطابق یہ تعداد روسی ہلاکتوں کا تقریباً نصف ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی ستمبر 2024 رپورٹ کے مطابق اس جنگ میں روس کے70ہزار فوجی یوکرین میں مارے جا چکے ہیں۔اسرائیل کی جانب سے غزہ اور لبنان کے بعد شام پر بھی حملوں کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے، علاوہ ازیں ماہ نومبر میں باغیوں کے ایک گروپ اور شامی حکومت کے درمیان شدید لڑائی میں اب تک 300 سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں، یہی نہیں باغی فورسز نے ملک کے دوسرے بڑے شہر حلب کے اکثریتی علاقے پر قابض ہوچکی ہیں۔8دسمبر کو شام میں اسد حکومت کا خاتمہ ہوا ۔ تحریر الشام کی قیادت میں حزب اختلاف کی افواج کی بڑی کارروائی کے بعد، ترکی کی حمایت یافتہ شام نیشنل آرمی کے تعاون سے، صدر بشارالاسد کی قیادت میں شام کی حکومت گر گئی۔ اس نے شام میں 50سال سے زائد عرصے کی اسد خاندان کی حکمرانی کا خاتمہ اور جاری شامی خانہ جنگی میں ایک اہم موڑ سمجھا جارہا ہے۔پاکستان میں کھیلوں کی بات کی جائے تو اس سال کی سب سے بڑی خبر ارشد ندیم کا اولمپکس گولڈ میڈل رہی۔
یہ سال سیاسی دھینگا مشتی کی نذر ہوا ۔ تجربہ کاروں کی ممی اور نا اہلی، سر چڑھ کر بولتی رہی۔ مہنگائی نے عوام کو جینا دوبھر کیے رکھا۔ اسٹاک ایکسچینج اور نہ مہنگائی کی شرح دونوں ایک ساتھ بلند ہوتی رہیں۔ بجلی کے بلوں نے عوام کے خون کا آخری قطرہ تک نچوڑنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ امن دشمنوں کے ملک کا امن بحال نہیں ہونے دیا ۔ ایک نئے دہشت گرد گروہ خوارج نے جنم لیا ۔ افغانستان سے در اندازی ہوتی رہی۔ بلوچستان سی بھی اچھی خبریں نہیں آئیں۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ کرم ایجنسی ( پارہ چنار ) امن دشمنوں کے ہاتھوں یرغمال بنا رہا اور اب تک وہاں امن نہیں ہو پایا ۔ خوراک اور دوائوں کی قلت سے بچوں کی ہلاکتوں کے واقعات پیش آئے ۔
ہم سال کا اختتام اس دکھ سے کر رہے ہیں کہ ملک کا یہ حصہ امن دشمنوں کے قید میں ہے
اب کہ اک اور برس بیت گیا اس کے بغیر
جس کے ہوتے ہوئے تھے زمانے میرے
صفدر علی حیدری

جواب دیں

Back to top button