وزیراعظم کا ملک و قوم کی ترقی اور خوشحالی کیلئے عزم

آزادی کی قدر وہی بہتر طور پر کرسکتا ہے، جس کی زندگی غلامی در غلامی سے عبارت ہو کہ وہ اپنی مرضی سے سانس بھی لینے سے قاصر ہوتا ہے۔ آزادی دُنیا کی بڑی نعمتوں میں سے ایک گردانی جاتی ہے۔ اللہ پاک کا لاکھ لاکھ کرم ہے کہ ہم ایک آزاد وطن کے شہری ہیں اور اپنی مرضی کی زیست بسر کر رہے ہیں۔ اس میں شبہ نہیں کہ پاکستان کا قیام تاریخ انسانی کی عظیم جدوجہد اور قربانیوں کے نتیجے میں عمل میں آیا تھا۔ آزادی کے لیے آل انڈیا مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے طویل اور صبر آزما جدوجہد رنگ لائی، جس کے نتیجے میں ہمیں آزاد وطن نصیب ہوا۔ انگریزوں اور ہندوئوں کے ظلم و ستم اور گٹھ جوڑ سے نجات ملی۔ برصغیر میں مسلمان سالہا سال سے بدترین ظلم و ستم برداشت کر رہے تھے۔ اُن کے لیے زیست کسی طور آسان نہیں تھی۔ ہر شعبے میں اُنہیں بدترین تعصب کا سامنا تھا۔ قرارداد پاکستان 1940ء کی منظوری کے بعد برصغیر کے مسلمانوں نے قائد اعظم محمد علی جناح کی ولولہ انگیز قیادت میں ان کے فرمان کے مطابق اتحاد، یقین اور تنظیم کی قوتوں سے لیس ہو کر جدوجہد پاکستان میں حصہ لیا اور صرف سات سال کے مختصر عرصہ میں 14اگست 1947ئ کو پاکستان دنیا کے نقشے پر ایک اسلامی مملکت کی حیثیت سے منصئہ شہود پر جلوہ گر ہوا۔ مسلم لیگ کو پاکستان کی بانی جماعت ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ گزشتہ روز اس کا یومِ تاسیس تھا۔ اس حوالے سے وزیراعظم میاں شہباز شریف نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے مسلم لیگ کے یوم تاسیس پر مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ بانیان پاکستان کے وژن کو سامنے رکھتے ہوئے ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی کے لیے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہے، تاریخ گواہ ہے کہ ہم نے اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا، ملک کو بچانے کیلئے اپنی سیاست قربان کردی۔ مسلم لیگ ن نے ملکی معیشت اور ملکی سلامتی کو ترجیح دی، قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں مگر پاکستان کے وسیع تر مفاد میں انتشار اور عوام کو تقسیم کرنے کی سیاست نہیں کی۔ مسلم لیگ کے یوم تاسیس پر جاری پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ آل انڈیا مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے قائد اعظم اور تحریک پاکستان کے دیگر رہنمائوں کی جدوجہد کے نتیجے میں ایک آزاد وطن پاکستان کا قیام عمل میں آیا، 118سال پہلے مسلم لیگ کے قیام کے بعد مسلمانوں کے نئے اور آزاد وطن کی خواہش کو مہمیز ملی، اور مسلسل جدوجہد سے برصغیر کے مسلمانوں کو ایک علیحدہ اور آزاد وطن نصیب ہوا۔ وزیراعظم نے کہا کہ بانیان پاکستان کے وژن کو سامنے رکھتے ہوئے ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی کے لیے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہے، مسلم لیگ (ن) قائد نواز شریف کی قیادت میں پاکستان کی تعمیر و ترقی کیلئے گزشتہ ساڑھے تین دہائیوں سے مصروف عمل ہے، تاریخ گواہ ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور قائد نواز شریف نے ہمیشہ اصولوں کی سیاست کرتے ہوئے عوامی فلاح کو ترجیح دی۔ وزیراعظم نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ پاکستان کو بچانے کیلئے مسلم لیگ ن نے اپنی سیاست کی قربانی دے کر ملکی معیشت اور سلامتی کو ترجیح دی، پارٹی کارکنوں اور سیاسی اکابرین کے شکر گزار ہیں جن کے ساتھ کی بدولت پارٹی نے آمروں کے سامنے نعرۂ حق بلند کیا، قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں مگر پاکستان کے وسیع تر مفاد میں انتشار اور عوام کو تقسیم کرنے کی سیاست نہیں کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ قائد نواز شریف کو سیاست سے مائنس کرنے کی سازشیں ہوئی مگر اپنی سیاسی بصیرت اور عوام کی خاطر قربانی کے جذبے نے انہیں سرخرو کیا، مسلم لیگ ن کے ادوار میں ملک میں صنعت، زراعت اور معیشت کی ترقی ہوئی، سفارتی سطح پر دوست ممالک سے تعلقات بہتر ہوئے اور عام آدمی خوشحال ہوا۔ شہباز شریف نے کہا کہ آج بھی مسلم لیگ ن عوامی امنگوں کی ترجمانی کرتے ہوئے اپنے قائد کی سرپرستی میں ملک کی تعمیر و ترقی کیلئے مصروف عمل ہے۔ اللہ کے کرم اور عوام کی حمایت سے پاکستان کی تعمیر و ترقی کیلئے یوں ہی محنت جاری رکھیں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ بانیان پاکستان کے وژن کو سامنے رکھتے ہوئے ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی کے لیے مل کر کام کرنے کا عزم لائقِ تحسین ہے۔ اس میں شبہ نہیں کہ مسلم لیگ کی حکومت کے ادوار میں ملک و قوم نے ترقی و خوش حالی کی جانب تیزی سے قدم بڑھائے ہیں۔ ابھی بھی مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے شہباز شریف وزارتِ عظمیٰ کے منصب پر فائز ہیں۔ اتحادی حکومت کی سربراہی اُن کے کاندھوں پر ہے اور پچھلے دس گیارہ ماہ کے دوران اُنہوں نے بہ حیثیت وزیراعظم ملک و قوم کے لیے عظیم خدمات سرانجام دی ہیں۔ 2022ء کے وسط میں پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت بھی شہباز شریف کی قیادت میں قائم ہوئی تھی۔ اُس وقت سیاست قربان کرکے ملک و قوم کو ڈیفالٹ کے خطرے سے محفوظ بنایا۔ موجودہ دور میں بھی شہباز شریف کی قیادت میں ملکی معیشت کی صورت حال نے بہتر رُخ اختیار کیا ہے۔ گرانی کی شرح میں کمی آئی ہے، بہت سی اشیاء کی قیمتیں گری ہیں۔ مہنگائی سنگل ڈیجیٹ پر آگئی ہے۔ دوست ممالک سے عظیم سرمایہ کاریاں پاکستان آرہی ہیں۔ برآمدات بڑھ اور درآمدات گھٹ رہی ہیں۔ شرح سود میں خاطرخواہ کمی ممکن ہوسکی ہے۔ حالات روز بروز بہتر ہورہے ہیں۔ عالمی ادارے بھی اس کا برملا اظہار کر رہے ہیں۔ ان شاء اللہ پاکستان جلد مصائب و مشکلات سے نکل کر ترقی اور کامیابی کی شاہراہ پر تیزی سے گامزن ہوگا۔
ٹریفک حادثات 19زندگیاں نگل گئے
وطن عزیز کے طول و عرض میں ہر سال ہزاروں شہری ٹریفک حادثات کے نتیجے میں اپنی زندگی سے محروم ہوجاتے ہیں۔ ہر کچھ روز بعد کوئی نہ کوئی ٹریفک کا بڑا حادثہ پیش آیا ہے، اُس پر ذمے داران کی جانب سے افسوس کے بول ادا کیے جاتے ہیں، متوفین کے
لواحقین اور زخمیوں کے لیے امداد کے اعلانات ہوتے ہیں، اُس کے بعد راوی چَین ہی چَین لکھ رہا ہوتا ہے۔ اُن حادثات کی وجوہ کے سدباب کی جانب کوئی توجہ نہیں دی جاتی، بلکہ اگلے حادثات کا انتظار کیا جاتا ہے۔ حالانکہ بسوں، ویگنوں کو پیش آنے والے ٹریفک حادثات کی بڑی وجہ تیز رفتار، غیر معیاری اور ان فٹ گاڑیاں، ٹوٹی پھوٹی سڑکیں، ڈرائیور کا غیر تربیت یافتہ ہونا، نشے میں مبتلا ہوکر گاڑیاں دوڑانا، گیس سلنڈرز اور ٹریفک قوانین پر عمل درآمد نہ ہونا ہے۔ دُنیا بھر میں ٹریفک حادثات پیش آتے ہیں، لیکن اتنے بڑے پیمانے پر وہاں ان کے نتیجے میں اموات نہیں دیکھنے میں آتیں، کیونکہ وہاں ٹریفک قوانین کی سختی کے ساتھ پاسداری کی جاتی ہے جب کہ یہاں ٹریفک قوانین کو کسی خاطر میں نہیں لایا جاتا۔ ٹریفک قوانین کی پاسداری کو ہمارے اکثر شہری اپنی توہین سمجھتے ہیں۔ ٹریفک سگنل کو توڑنا اپنا حق تصور کرتے ہیں۔ گزشتہ روز دو مختلف ٹریفک حادثات میں 19افراد لقمہ اجل بن گئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق موٹروے ایم 14پر فتح جنگ کے قریب تیز رفتار مسافر بس ڈرائیور کی غفلت سے حادثے کا شکار ہوگئی۔ 11افراد جاں بحق ہوگئے۔ ترجمان موٹروے پولیس کے مطابق فتح جنگ کے قریب بس کو حادثہ پیش آیا۔ 11مسافر جاں بحق اور 22 زخمی ہوگئے۔ بس بہاولپور سے اسلام آباد جارہی تھی۔ ڈرائیور کی لاپروائی سے بس حادثے کا شکار ہوگئی۔ ریسکیو حکام کے مطابق جاں بحق افراد میں 6خواتین اور 5مرد شامل ہیں، ان کا تعلق بہاولپور، وہاڑی، شرق پور، اسلام آباد سے تھا۔ اِدھر نوشہروفیروز کے قریب قومی شاہراہ پر چوتھا میل اسٹاپ پر شادی کی تقریب سے واپس جانے والوں کی وین تیز رفتاری کے باعث ٹرک سے ٹکرا گئی، جس کے نتیجے میں 8افراد دم توڑ گئے اور 17زخمی ہوگئے۔ 10زخمیوں کی حالت نازک ہے، جاں بحق اور زخمیوں کا تعلق ایک خاندان سے ہے۔ نوشہروفیروز کے مشہور معالج ڈاکٹر پریل تگڑ بیٹے عبدالجبار تگڑ کی بارات حیدرآباد لے کر گئے۔ گائوں فاضل تگڑ واپس آتے خوف ناک حادثہ ہوگیا۔ جاں بحق افراد میں 3خواتین، 2بچے، ڈاکٹر پریل کا کزن اور بھتیجا شامل ہیں، اسپتال میں10زخمیوں کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔ ان ٹریفک حادثات میں 19افراد کی اموات افسوس ناک امر ہے، اس پر ہر دردمند دل اُداس ہے۔ ضروری ہے کہ ٹریفک حادثات میں کم از کم نقصانات کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے جائیں۔ ٹریفک حادثات کی وجوہ کا سدباب کیا جائے۔ ٹریفک قوانین کی پاسداری کو ہر صورت یقینی بنایا جاءے۔ تیز رفتاری کا سدباب کیا جائے اور مقررہ رفتار پر گاڑیوں کو دوڑانے کی اجازت ہو، اس سے زائد پر اگر کوئی گاڑیاں دوڑاتا نظر آئے تو اُس کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے۔ ڈرائیوروں کی تربیت کا مناسب بندوبست کیا جائے۔ نشے میں مبتلا ڈرائیور کو لوگوں کی زندگیوں سے کھیلنے کی ہرگز اجازت نہ دی جائے۔ سلنڈرز لگی گاڑیوں کے مالکان کے خلاف سخت قانونی چارہ جوئی کی جائے۔ یقیناً درست سمت میں اُٹھائے گئے قدم مثبت نتائج کے حامل ثابت ہوں گے۔