بلاگ

کھیلوں کے دوران آنکھوں کی چوٹوں کا بڑھتا ہوا خطرہ: تحفظ کے ضروری اقدامات

Dr Haroon Tayyab
Vice Chair, Clinical Services
Department of Ophthalmology and Visual Sciences, AKUH
کھیل میں آنکھوں کی چوٹ ایک بڑھتا ہوا مسئلہ ہیں جو ہر سال ہزاروں کھلاڑیوں کو متاثر کرتی ہیں۔ کھیل اور تفریح سے متعلق آنکھوں کی 600,000 سے زیادہ چوٹوں کی اطلاع دی جاتی ہے، جن میں سے تقریباً 13,500 کیس مستقل طور پر بینائی سے محرومی کا سبب بنتے ہیں (PMC)۔ یہ اعدادوشمار ان خطرات کو واضح کرتے ہیں جن کا کھلاڑی سامنا کرتے ہیں حالانکہ ان میں سے 90 فیصد تک چوٹوں کو حفاظتی عینک اور حفاظتی اقدامات کے ذریعے روکا جا سکتا ہے۔
کھیلوں سے متعلق آنکھوں کی چوٹیں مختلف طریقوں سے ہو سکتی ہیں۔ بیس بال، باسکٹ بال، فٹ بال اور کرکٹ جیسے ہائی امپیکٹ کھیل جہاں کھلاڑی گیند, اسٹکس یا دیگر آلات سے ٹکرانے کے خطرے میں ہوتے ہیں، ان چوٹوں کی اہم وجوہات میں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، باکسنگ، ہاکی، یا مکسڈ مارشل آرٹس جیسے کانٹیکٹ کھیل تصادم اور حادثاتی چوٹوں کے خطرات پیش کرتے ہیں۔ کرکٹ کے حوالے سے آغا خان یونیورسٹی ہسپتال میں کی گئی ایک تحقیق میں انکشاف ہوا کہ ٹیپ بال کرکٹ کی وجہ سے ایک سال کے دوران ہسپتال میں آنکھ کی چوٹ کے تقریباً 20 کیسز رپورٹ ہوئے۔ تمام متاثرہ افراد نے بتایا کہ چوٹ کے وقت انہوں نے حفاظتی چشمہ نہیں پہنا ہوا تھا (سائنس ڈائریکٹ)۔ ان قابلِ روکت چوٹوں کی بلند شرح اس بات کو اجاگر کرتی ہے کہ کھیل میں بہتر حفاظتی اقدامات کی کتنی اشد ضرورت ہے۔
اس صورتحال کے پیش نظر بڑا سوال یہ ہے کہ ہم اپنے لیے اور آنے والی نسلوں کے لیے اس مسئلے کا حل کیسے نکال سکتے ہیں؟ جواب آسان ہے: حکومتوں اور قانون سازوں کو چاہیے کہ وہ خطرناک کھیلوں میں حفاظتی عینک کے استعمال کے لیے قوانین متعارف کرائیں اور ان کا نفاذ کریں خاص طور پر مقامی لیگز اور تہواروں میں۔ عوامی آگاہی مہمات کا انعقاد کریں تاکہ کھلاڑیوں، والدین اور کھیلوں کی تنظیموں کو آنکھوں کی حفاظت کی اہمیت سے آگاہ کیا جا سکے۔ مزید برآں، کھیلوں کی تنظیموں اور صحت کے ماہرین کے ساتھ تعاون کریں تاکہ کوچز کو ممکنہ آنکھوں کی چوٹوں کی پہچان اور ان سے بچاؤ کی تربیت دی جا سکے، اور نچلی سطح سے حفاظت کے ماحول کو فروغ دیا جا سکے۔
اگرچہ کھیلوں میں آنکھوں کی چوٹیں تشویشناک ہیں لیکن اگر افراد فوری طور پر جانچ کروائیں اور مناسب حفاظتی اقدامات اپنائیں تو ان سے بڑی حد تک بچا جا سکتا ہے۔ آگاہی بڑھانے اور مؤثر حفاظتی قوانین نافذ کرنے سے کھلاڑیوں اور شرکاء کی زندگی کے معیار میں نمایاں بہتری آئے گی اور طویل مدتی نقصان کے خطرے کو کم کیا جا سکے گا۔

جواب دیں

Back to top button