مصنوعی ذہانت: مستقبل کا انقلاب

تحریر: فیضان اشرف
مصنوعی ذہانت (AI) دنیا بھر میں تیزی سے ترقی کر رہی ہے اور روزمرہ زندگی، صنعتوں اور معیشت میں انقلاب برپا کر رہی ہے۔ AI ٹیکنالوجی انسانی ذہانت کی نقل کرتے ہوئے مختلف پیچیدہ مسائل حل کرنے، ڈیٹا تجزیہ کرنے اور خودکار نظام چلانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
مصنوعی ذہانت کا استعمال تعلیم، صحت، زراعت، کاروبار اور دفاع سمیت متعدد شعبوں میں کیا جا رہا ہے۔ تعلیم کے میدان میں، AI پر مبنی سافٹ ویئر طلباء کی رہنمائی اور انفرادی مطالعہ کے لیے مددگار ثابت ہو رہے ہیں۔ صحت کے شعبے میں، AI بیماریوں کی تشخیص، علاج کے مشورے، اور جراحی کے پیچیدہ کاموں میں مدد فراہم کر رہی ہے۔
پاکستان میں بھی AI کی اہمیت کو تسلیم کیا جا رہا ہے۔ کئی ادارے اور جامعات مصنوعی ذہانت پر مبنی پروگرامز متعارف کرا رہے ہیں۔ حکومت پاکستان نے AI کی ترقی کو فروغ دینے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں، جن میں نوجوانوں کو اس ٹیکنالوجی سے روشناس کرانے کے لیے تربیتی ورکشاپس اور کورسز شامل ہیں۔
تاہم، AI کے حوالے سے خدشات بھی موجود ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ ٹیکنالوجی ترقی کا ذریعہ ہے، لیکن اس سے ملازمتوں کے ختم ہونے اور انسانی ڈیٹا کی پرائیویسی کے مسائل بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔
مصنوعی ذہانت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اس ٹیکنالوجی کو صحیح سمت میں استعمال کیا جائے تو یہ نہ صرف زندگی کو آسان بنا سکتی ہے بلکہ قومی معیشت کو بھی مضبوط کر سکتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ اس شعبے میں مزید سرمایہ کاری کی جائے اور نوجوانوں کو اس میں مہارت حاصل کرنے کے مواقع فراہم کیے جائیں۔
مصنوعی ذہانت کے مستقبل کے حوالے سے یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ نہ صرف ایک ٹیکنالوجی بلکہ ایک طرزِ زندگی بننے جا رہی ہے، جو دنیا کو بہتر اور زیادہ مؤثر بنانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔