غزہ کا انسانی بحران

تحریر: کنول زہرا
ایک مدت سے غزہ کی پٹی جنگ زدہ ہے، اسرائیل کے ستم سے فلسطین کا کوئی شہری محفوظ نہیں ہے۔
موت کا خوف، بھوک و پیاس، بے سروسامانی نے اہل فلسطین کو ہر لحاظ سے مفلوج کردیا ہے۔ وہ احساس زندگی سے معطل سانس لینے والے جسم بن کر رہ گئے ہیں۔
بدقسمتی سے فلسطین کا شمار بھی ان بدنصیب خطوں سے ہوتا ہے، جہاں نصف صدی سے زائد عرصے سے قیامت بپا ہے اور دنیا خاموش تماشائی بن کر "موت کے رقص” سے لطف اندوز ہو رہی ہے مگر کوئی اہل غزہ کی امداد کرنے کو آمادہ نہیں ہے کیونکہ مدمقابل اسرائیل ہے، جس سے سب کا معاشی مفاد جڑا ہے۔
فلسطین پر اسرائیل کی جانب سے حالیہ جارعیت کو ایک سال ہوگیا ہے، جس نے تباہ کن انسانی بحران پیدا کر دیا ہے۔
7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل میں 1,195 افراد ہلاک اور 251 کو یرغمال بنایا گیا۔
جب سے اب تک غزہ میں 43000 سے زائد افراد ہلاک، (جن میں خواتین اور بچوں کی کیثر تعداد موجود ہے) 101,000 زخمی، ان گنت یرغمال ہیں، دوسری جانب زندہ بچ جانے والے صدمے سے دوچار ہیں، ان کی ذہنی کیفیت بری طرح متاثر ہے۔
اسرائیلی گولہ باری سے متاثرہ علاقے کے اطراف میں ایک ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ 5,500 افراد زخمی ہیں۔
جنگی علاقے صحت کا نظام بھی تباہی کے دہانے پر ہے۔ غزہ میں صحت کا نظام مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔ غزہ کے 36 ہسپتالوں میں سے صرف 17 جزوی طور پر کام کر رہے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے غزہ پٹی اور ویسٹ بینک کے فلسطینی علاقوں کے لیے نمائندے ڈاکٹر رچرڈ پیپرکورن کے مطابق اس وقت ایسے مریضوں کی تعداد آٹھ ہزار سے زائد ہے، جنہیں علاج کے لیے فوری طور پر غزہ سے باہر منتقل کیے جانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان میں سے تقریباﹰ چھ ہزار مریض ایسے ہیں، جنہیں جنگ کے دوران آنے والے زخموں یا جنگی صورت حال کی وجہ سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے علاج کی اشد ضرورت ہے جبکہ باقی ماندہ تقریباﹰ دو ہزار مریض وہ ہیں، جنہیں کینسر یا دوسرے دائمی امراض کی وجہ سے فوری طبی مدد کی شدید ضرورت ہے۔
گزشتہ ایک سال سے رفاعی تنظیم فلسطین ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کے تقریباً 1,600 عملہ اور رضاکارغزہ میں زندگی بچانے کے لئے خدمات سرانجام دے رہا ہے، پی آر سی ایس نے 1.6 ملین ہنگامی امدادی اشیاء تقسیم کرچکا ہے اور 100,000 سے زیادہ لوگوں کو ہنگامی طبی امداد فراہم کی ہے۔
رفاعی تنظیم فلسطین ریڈ کریسنٹ سوسائٹی غزہ میں امدادی کاروائی کرتے ہوئے22,000 ٹرک لیکر گئی ہے اب تک
1.6 ملین ہنگامی امدادی اشیاء تقسیم ہوچکی ہیں۔اس رفاعی سوسائٹی نے متاثرہ افراد کی صحت عامہ کے مسائل کے ساتھ 345,000 سے زیادہ لوگوں کی مدد کی ہے۔ 42,840 لوگوں کو کھانے کے پارسل پہنچائے گئے ہیں۔
فلاحی ادارے انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس نے شورش زدہ علاقے میں 60 بستروں پر مشتمل ایک فیلڈ ہسپتال قائم کیا ہے۔
نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق فلسطین میں انسانی بحران کی صورت حال شدت اختیار کرتی جارہی ہے،مجموعی طور پر 19 لاکھ سے زائد آبادی بے گھر ہو چکی ہے جبکہ شہریوں کو اشیائے خوراک، پینے کے صاف پانی اور ادویات کی شدید قلت کا سامنا بھی ہے۔
شمالی غزہ میں اسرائیلی فوج کی تحویل میں سیکڑوں افراد ہیں، اطلاعات کے مطابق ان لوگوں کو برہنہ کر کے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے.
اسرائیل اور فلسطین میں تناؤ کی موجودہ صورتحال میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اب تک دو قراردادیں پیش کی گئی ہیں۔ روس کی طرف سے پیش کی گئی پہلی قرارداد میں انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا، لیکن یہ قرارداد پاس ہونے کے لیے سلامتی کونسل میں مطلوبہ حمایت حاصل نہ کر سکی، اس کے بعد برازیل نے قرارداد پیش کی جو سلامتی کونسل سے پاس ہونے کے لیے مطلوبہ حمایت لینے میں تو کامیاب رہی لیکن امریکہ نے اسے ویٹو کر دیا۔
برازیل کی قرارداد میں غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل ممکن بنانے کے لیے لڑائی میں وقفے دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ امریکہ نے اس قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا تھا کہ اس میں اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کا ذکر نہیں ہے
فلسطین میں انسانی حقوق کی صورتحال سے متعلق اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانیس نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل پہلے ہی اس جنگ کی دھند میں فلسطینیوں کی نسل کشی کر چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک بار پھر اپنے دفاع کے نام پر اسرائیل نسل کشی کا جواز پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس کے مطابق
فلسطین اور اسرائیل کے تنازعے کو مدنظر رکھ کر اب وقت آگیا ہے کہ با اصول اور واضح انداز اپنایا جائے، جس کی شروعات شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے سے کی جائے۔
سکریٹری جنرل نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فوری جنگ بندی کی اہمیت پر زور دیا تاکہ لوگوں کو درپیش بے پناہ مصائب کو کم کیا جا سکے، امداد کی ترسیل کو آسان اور محفوظ بنایا جا سکے، اور یرغمالیوں کی جلد رہائی کو یقینی بنایا جا سکے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ دنیا مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کی حقیقی بنیاد یعنی دو ریاستی حل سے محروم ہونے کی متحمل نہیں ہو سکتی۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ فلسطینیوں کی ایک آزاد ریاست کے قیام کو اقوام متحدہ کی قراردادوں، بین الاقوامی قوانین اور ماضی کے معاہدوں کے مطابق عملی شکل دینا ضروری ہے۔