بلاگ

پاکستان میں بڑھتی ہوئی مہنگائی: ایک سنگین مسئلہ

از قلم : فیضان اشرف
مہنگائی کسی بھی معیشت کے لیے ایک عام رجحان ہو سکتی ہے، لیکن جب یہ بے قابو ہو جائے تو عوام کے لیے ناقابل برداشت بوجھ بن جاتی ہے۔ پاکستان میں حالیہ برسوں میں مہنگائی کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، جس نے ملک کے متوسط اور غریب طبقے کو شدید متاثر کیا ہے۔

مہنگائی کی وجوہات پر نظر ڈالیں تو سب سے پہلے معاشی عدم استحکام سامنے آتا ہے۔ پاکستان میں سیاسی بحران، قرضوں کا بڑھتا ہوا بوجھ، اور روپے کی قدر میں کمی وہ بنیادی عوامل ہیں جنہوں نے مہنگائی کو ہوا دی ہے۔ درآمدات کی زیادہ قیمت اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے نے بھی اشیاء کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ کیا ہے۔

زرعی ملک ہونے کے باوجود، پاکستان میں خوراک کی قیمتیں عوام کی پہنچ سے باہر ہوتی جا رہی ہیں۔ آٹا، چینی، اور دال جیسی بنیادی ضروریات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ، بجلی، گیس، اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافے نے ہر قسم کی مصنوعات اور خدمات کو مہنگا کر دیا ہے۔

اس بڑھتی ہوئی مہنگائی کا سب سے زیادہ نقصان غریب طبقے کو ہو رہا ہے۔ روزمرہ کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ان کی زندگی مزید مشکل ہو گئی ہے۔ متوسط طبقہ، جو کسی حد تک خود کفیل تھا، اب اپنی ضروریات پوری کرنے میں مشکلات کا شکار ہے۔

ماہرین معاشیات کے مطابق، حکومت کو اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ سب سے پہلے، غیر ضروری درآمدات کو کم کیا جائے اور مقامی پیداوار کو فروغ دیا جائے۔ پٹرولیم مصنوعات پر انحصار کم کرنے کے لیے متبادل ذرائع پر کام کیا جائے۔ ٹیکس کے نظام کو بہتر بنا کر اور کرپشن کا خاتمہ کرکے معیشت کو مستحکم کیا جا سکتا ہے۔

عوامی بہبود کے منصوبوں پر خصوصی توجہ دی جائے تاکہ غریب طبقے کو ریلیف مل سکے۔ سبسڈی کی فراہمی اور قیمتوں پر کنٹرول جیسے اقدامات بھی وقت کی ضرورت ہیں۔

آخر میں، مہنگائی کا خاتمہ صرف حکومت کی ذمہ داری نہیں بلکہ عوام کو بھی چاہیے کہ وہ اپنی ضروریات کے مطابق خریداری کریں اور فضول خرچی سے اجتناب کریں۔ اگر حکومت اور عوام مل کر اس مسئلے کا مقابلہ کریں تو امید کی جا سکتی ہے کہ پاکستان میں مہنگائی کا جن قابو میں آ جائے گا۔

جواب دیں

Back to top button