مذاکرات کیلئے حکومت و اپوزیشن رابطے بحال
اگر نیک نیتی کے ساتھ سیاست کی جائے تو اس سے عوام کی فلاح و بہبود یقینی بنائی جاسکتی ہے۔ سیاست برداشت، تحمل، برد باری، دانش مندی کا تقاضا کرتی ہے۔ اس میں تشدد کا ذرا بھی شائبہ نہیں ہوتا۔ دُنیا بھر کے ممالک میں حکومتی ہوں یا اپوزیشن کے سیاست دان، اُن کا مطمع نظر اپنے ملک اور عوام کی بھلائی ہوتا ہے، کوئی سیاست دان ملک و قوم کے خلاف اقدام کی حمایت کرتا ہے اور نہ اس میں شامل ہونے کا سوچتا ہے۔ اپوزیشن اگر اپنا موثر کردار نبھائے اور حکومت کی توجہ عوام کے حل طلب مسائل کی جانب مناسب طریقے سے مبذول کرائے تو اُن مسائل کے حل کی سبیل پیدا ہوتی ہے۔ سیاست میں کوئی بات حرفِ آخر نہیں ہوتی۔ بدترین سیاسی مخالفین سے بھی گفت و شنید کے ساتھ معاملات کو طے کیا جاتا ہے۔ ملکی ترقی اور خوش حالی کی راہ میں رخنے نہیں ڈالے جاتے، بلکہ ان معاملات میں تمام ممالک کی اپوزیشنز حکومتوں کو سپورٹ کرتی ہیں۔ بدقسمتی سے پاکستان میں پچھلے چند سال سے سیاست سے برداشت اور تحمل ختم ہوتا نظر آیا۔ بعض سیاست دان ایک دوسرے کی پگڑیاں اُچھالتے نظر آئے۔ ایک دوسرے کے لیے انتہائی نامناسب الفاظ کے استعمال کرتے دِکھائی دئیے۔ پیش روئوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر اس حوالے سے تو تمام تر حدیں پار کر ڈالی گئیں۔ الزامات در الزامات کے سلسلے نظر آئے۔ ملک سیاسی عدم استحکام کا شکار رہا۔ حکومت مذاکرات کے ذریعے مسائل کے حل پر بارہا آمادہ دکھائی دی، لیکن اپوزیشن مذاکرات نہ کرنے کی اپنی بات پر ڈٹی رہی۔ اس امر پر عوام میں خاصی مایوسی پائی جاتی تھی۔ سیاست میں مذاکرات، بات چیت کے ذریعے مسائل کو حل کرنے کا فقدان نظر آتا تھا۔ حالات خاصے مایوس چل رہے تھے۔ خدا کا شکر ہے کہ اب برف پگھل رہی ہے ۔ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کے لیے رابطے بحال ہوچکے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کے لئے رابطے بحال ہوگئے ہیں، جس کے تحت چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور صاحبزادہ حامد رضا نے ایاز صادق سے ملاقات کی اور ان کی ہمشیرہ کے انتقال پر اظہار تعزیت کیا، وزیر قانون و پارلیمانی امور اعظم نذیر تارڑ بھی ملاقات میں موجود تھے۔ اسد قیصر نے بھی اسپیکر سے رابطہ کر کے مذاکرات کے باضابطہ آغاز پر تبادلہ خیال کیا۔ اسد قیصر نے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے حوالے سے تفصیلات کے بارے میں بھی پوچھا۔ نجی ٹی وی کے مطابق فریقین مشاورت سے مذاکراتی کمیٹیوں کے نام دیں گے جب کہ ذرائع نے کہا ہے کہ اسپیکر نے مذاکرات کے لیے پارلیمنٹ کا فورم استعمال کرنے کی تجویز دی، جسے تحریک انصاف اور حکومت دونوں نے تسلیم کرلیا۔ ذرائع کے مطابق یہ مذاکرات بغیر کسی پیشگی شرائط کے ہوں گے، جس کا مقصد ملک میں سیاسی عدم استحکام اور جاری تنائو میں کمی لانا ہے۔ ادھر پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ حکومت اگر پہلے بھی کوئی قابل عمل چیز لے کر آتی تو مذاکرات ہوسکتے تھے، پہلے اور اب بھی حکومت سے بات کرنے کو تیار ہیں۔ سینیٹر شبلی فراز نے بھی کہا کہ تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی ہر ایک سے مذاکرات کیلئے تیار ہے، اس لیے ہم نے سنجیدہ اور سینئر لوگوں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی ہے۔ پی ٹی آئی کی پانچ رکنی کمیٹی میں بیرسٹر گوہر، عمر ایوب، صاحبزادہ حامد رضا، اسد قیصر اور علی محمد خان شامل ہیں۔ مزید برآں حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ مفاہمت کی فضا پیدا کرنے کے لیے پی ٹی آئی کی مذاکرات کی پیشکش قبول کی ہے، سیاست میں مذاکرات ہی آگے بڑھنے کا راستہ ہوتا ہے، انتشار نہیں، اس لیے حکومت اور اپوزیشن مذاکرات کی ٹیبل پر بیٹھنے کو تیار ہے۔ ادھر پی ٹی آئی رہنما سلمان اکرم راجہ نے بھی کہا ہے کہ ہمیں قانون کے مطابق چلنا ہے، کسی کے ساتھ بھی مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ اس سے قبل چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے قومی اسمبلی میں کہا کہ پارلیمنٹ ہمیں مذاکرات کے ذریعے راستہ فراہم کرے، اب 9مئی کی دھول بیٹھنی چاہیے، ہمیں دوبارہ سڑکوں پر آنے پر مجبور نہ کریں۔ بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا یہ جمہوریت کا حصہ ہے کہ عوام سڑکوں پر احتجاج کرتے ہیں، ہمارے لوگوں کے ساتھ زیادتی ہوئی، ان پر گولیاں چلائی گئیں، دنیا میں کہیں بھی پرامن مظاہرین پر گولیاں نہیں چلیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے مظاہرین میں کسی کے پاس کوئی اسلحہ نہیں تھا، اگر فائرنگ ہوئی ہے تو اس کی ذمے داری تو عائد ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کمیٹی اس لیے بنائی کہ غلطیوں کو ٹھیک کریں اس کو کمزوری نہ سمجھیں، 9مئی پر کمیشن بنائیں۔ دریں اثنا وزیراطلاعات و نشریات عطاتارڑ نے نجی ٹی وی سے گفتگو کے دوران کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ باضابطہ مذاکرات شروع نہیں ہوئے، غیر رسمی بات چیت ہوتی ہے، مذاکرات سے قبل پارٹی 9مئی اور 26نومبر کے واقعات پر شرمندگی کا اظہار کرے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور پی ٹی آئی رہنما کے درمیان کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جو جماعت کسی بات پر یوٹرن نہ لے وہ عمران خان کی ہو ہی نہیں سکتی،یہ غیر سنجیدہ کال ہے، ان کی کال پر کون اعتبار کرے۔ 9مئی کے مجرموں کے چہرے اور اعمال سامنے ہیں، مجھے نہیں لگتا کہ کوئی ٹرسٹ بحال ہوگا۔ مذاکرات کے لیے رابطے بحال ہونا خوش کُن امر ہے۔ پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان معاملات کو آگے بڑھنا چاہیے۔ مذاکرات کے ذریعے مسائل کو حل کرنے کی راہ نکالی جائے۔ یہ امر ملک و قوم کے مفاد میں بہتر ثابت ہوگا۔ سیاست دانوں کی جانب سے برداشت، تحمل، برد باری، دانش مندی کا مظاہرہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔
شذرہ۔۔۔۔۔
پنجاب: چینی کمپنی کا سولر پینل مینوفیکچرنگ پلانٹ اور چارجنگ اسٹیشن کے قیام کا فیصلہ
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے جب سے اقتدار سنبھالا ہے، صوبے اور اُس کے عوام کی بہتری کے لیے شب و روز محنت و ریاضت کررہی ہیں۔ اُنہوں نے بہت ہی کم عرصے میں پنجاب میں کئی انقلابی اقدامات کیے ہیں، جن سے صورت حال تیزی سے سنورتی نظر آئی۔ صوبے اور اُس کے عوام کی بہتری کے لیے خاصی فعال اور پیش پیش رہتی ہیں۔ عوامی مسائل کے حل کے لیے سنجیدگی سے اقدامات یقینی بناتی ہیں۔ بلاتخصیص وہ تمام عوام کی خدمت کے جذبے سے سرشار ہیں۔ اُن کے اقدامات کی مخالفین بھی تعریف کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ اُنہوں نے کچھ ہی مہینوں میں وہ کارہائے نمایاں سرانجام دئیے ہیں کہ ماضی کے حکمراں اپنی پوری پوری مدت گزارنے کے باوجود کرنے سے قاصر رہے۔ اُن کے اقدامات کی دوسرے صوبوں میں بھی قدر کی جاتی اور اُن کی تقلید کے حوالے سے گزارشات پیش کی جاتی ہیں۔ ان دنوں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف چین کے انتہائی اہم دورے پر گئی ہوئی ہیں، جہاں اُن کی اہم ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ روز اُنہوں نے چینی کمپنیوں کو پنجاب میں سرمایہ کاری اور سولر مینو فیکچرنگ پلانٹ لگانے کی دعوت دی، جس پر کمپنیوں کی جانب سے مثبت جواب آیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعلیٰ مریم نواز نے دورہ چین کے تیسرے روز شنگھائی میں چینی حکام سے ملاقاتیں کیں اور دورے کیے۔ اس موقع پر اُن کا کہنا تھا کہ چین سے اُنس میرے خون میں شامل ہے۔ ان سے کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی شنگھائی کمیٹی کے ڈپٹی سیکریٹری ژئو ژونگ منگ نے ملاقات کی۔ مریم نواز نے شنگھائی میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کے میوزیم، منہانگ ڈسٹرکٹ انڈسٹریل زون میں ہانگ چی آئو امپورٹ کموڈ ڈی ایگزیبیشن، ٹریڈنگ سینٹر اور جنکو سولر کمپنی کا دورہ کیا۔ شنگھائی بیسڈ کمپنیوں کو پنجاب کے اسپیشل اکنامک زونز میں سرمایہ کاری کی دعوت دی، جنکو سولر کمپنی کو پنجاب میں سولر پینل مینو فیکچرنگ لگانے کی پیشکش اور گرین انرجی پروجیکٹس میں شرکت کی دعوت دی، کمپنی پنجاب میں سولر پینل مینو فیکچرنگ پلانٹ اور چارجنگ اسٹیشن لگائے گی، کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی شنگھائی کمیٹی کے ڈپٹی سیکریٹری ژئو ژونگ منگ نے آمد پر وزیراعلیٰ مریم نواز کا پُرتپاک خیرمقدم کیا۔ ڈپٹی سیکریٹری نے پنجاب اور شنگھائی کے درمیان معاشی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ ملاقات میں تجارت، سرمایہ کاری، سائنس، ٹیکنالوجی، انڈسٹری اور انڈسٹری میں تعاون کو مزید فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ چینی کمپنیوں کو سرمایہ کاری اور سولر پینل مینو فیکچرنگ پلانٹ لگانے کی دعوت احسن اقدام ہے۔ اب پنجاب میں چینی کمپنی اپنا سولر پینل بنانے کا پلانٹ لگانے کے ساتھ چارجنگ اسٹیشن بھی قائم کرے گی۔ اس امر سے ناصرف سستے سولر پینلز کی دستیابی ہوسکے گی، بلکہ سرمایہ کاری آنے سے صوبہ اور اُس کے عوام کو بہت فائدہ ہوگا۔ وہ ترقی اور خوش حالی کی راہ پر مزید تیزی سے گامزن ہوں گے۔ اس تناظر میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کا دورہ چین انتہائی کامیاب قرار دیا جاسکتا ہے۔