Editorial

معیشت مخالف ہر کوشش ناکام رہے گی

پاکستانی معیشت بحالی کے سفر پر تیزی سے گامزن ہے۔ وطن عزیز پر دُنیا کا اعتماد و اعتبار بڑھ رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب، چین، متحدہ عرب امارات، قطر سمیت دیگر دوست ممالک یہاں عظیم سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ اس سے ملک و قوم کی قسمت سنور جائے گی اور بے روزگاری کا یکسر خاتمہ ہوگا۔ خوش حالی قوم کا مقدر بنے گی۔ سی پیک جیسے گیم چینجر منصوبے کے دوسرے مرحلے پر بھی تیزی سے کام جاری ہے، اس کی تکمیل سے ملک و قوم پر انتہائی مثبت اثرات پڑیں گے۔ دوسری جانب دیکھا جائے تو ملک میں گرانی کی سطح مسلسل گر رہی ہے اور اس کی شرح سنگل ڈیجیٹ پر آگئی ہے۔ معیشت کا پہیہ تیزی سے گھوم رہا ہے۔ صنعتیں ملکی ترقی و خوش حالی میں اپنا بھرپور حصّہ ڈال رہی ہیں۔ ڈالر کی قیمت میں بھی سست روی سے ہی سہی، کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔ شرح سود میں پچھلے مہینوں میں بڑی کمی ہوئی ہے۔ عوام کے لیے مشکل دُور کچھ ہی عرصے میں ختم ہوتا نظر آرہا ہے۔ امسال کافی برس بعد عوام کی حقیقی اشک شوئی ہوتی نظر آئی ہے۔ کئی اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں خاطرخواہ کمی واقع ہوئی ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کے نرخ کافی حد تک گرے ہیں۔ موجودہ حکومت کے اقدامات کے طفیل صورت حال خاصی موافق ہوگئی ہے۔ بین الاقوامی ادارے بھی پاکستان میں آئندہ وقتوں میں مہنگائی میں خاطرخواہ کمی، عوام کی آمدن میں اضافے اور معیشت کے استحکام و مضبوطی کے حوالے سے مسلسل پیش گوئیاں کررہے ہیں۔ بعض حلقوں کو یہ کامیابیاں ہضم نہیں ہورہی ہیں، اس لیے وہ ان کی راہ میں رُکاوٹیں حائل کرنے کے لیے منفی ہتھکنڈے و حربے آزما رہے ہیں۔ دوسری جانب دیکھا جائے تو دو روز قبل شام میں بشار الاسد حکومت کا تختہ اُلٹا گیا ہے۔ بشار کے 24سالہ جب کہ اسد خاندان کے 53سالہ دور کا خاتمہ ہوا ہے۔ شام اس وقت بے یقینی صورت حال سے دوچار ہے، وہاں کافی تعداد میں پاکستانی مقیم ہیں۔ ان کی جلد محفوظ وطن واپسی وقت کی اہم ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کو مذکورہ بالا مسائل کا بخوبی ادراک ہے اور ان کے حل کے حوالے سے گزشتہ روز انہوں نے احکامات صادر کیے ہیں۔وزیراعظم کی زیر صدارت شام کی موجودہ صورتحال کے پیشِ نظر پاکستانیوں کے انخلاء کے حوالے سے اجلاس ہوا، جس میں وزیراعظم نے شام سے وطن واپسی کے خواہاں پاکستانیوں کے بذریعہ ہمسایہ ممالک جلد از جلد محفوظ انخلاء کے لیے لائحہ عمل تشکیل دینے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ شام میں مقیم پاکستانیوں کے محفوظ انخلاء کے لیے اقدامات کیے جائیں، شام میں مقیم پاکستانیوں کے جان و مال کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ اس مقصد کے لیے تمام وسائل کو بروئے کار لایا جائے۔ وزیراعظم نے دمشق میں پاکستانی سفارت خانے کو معلوماتی ڈیسک اور پاکستانیوں سے رابطے کے لیے ہیلپ لائن قائم کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ امن و امان کی صورت حال بہتر ہونے تک دفتر خارجہ کا کرائسس مینجمنٹ یونٹ اور شام اور اس کے ہمسایہ ممالک میں پاکستانی سفارت خانوں میں معلوماتی ڈیسک 24گھنٹے فعال رہیں۔ ملاقات میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف ، وزیر برائے اقتصادی امور احد چیمہ، وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ، معاون خصوصی طارق فاطمی اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ افسر شریک تھے۔ ادھر وزیر اعظم نے شام میں محصور پاکستانیوں کے انخلا کے لیے لبنان کے وزیر اعظم سے رابطہ کیا ہے۔ وزیر اعظم نے نجیب میقاتی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ وزیر اعظم نے لبنان کے خلاف اسرائیل کی فوجی جارحیت کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کا اعادہ کرتے ہوئے لبنان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کے عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے لبنان کے لیے جنگ بندی کے معاہدے کا خیرمقدم کیا اور فلسطینی عوام کے لیے بھی اسی طرح کے جنگ بندی کے معاہدے پر زور دیا۔ نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لبنان کے ہم منصب سے بات چیت میں وزیر اعظم نے شام کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور شام میں محصور پاکستانیوں کے انخلا کیلئے مدد کی درخواست کی۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کسی شرپسند گروہ کو ملک کی مستحکم ہوتی معیشت کو سبوتاژ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے یہ بات اپنے زیرصدارت امن و امان سے متعلق ہونے والے اعلیٰ سطح کے اجلاس کے دوران کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ اسلام آباد میں ہنگامہ کرنے والوں کے خلاف اقدامات تیز کیے جائیں، لیکن اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے کہ کوئی بے گناہ اور معصوم شہری گرفتار نہ ہو۔ شہباز شریف نے کہا کہ کسی شرپسند گروہ کو ملک کی مستحکم ہوتی معیشت کو سبوتاژ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ اجلاس کے دوران وزیراعظم نے شرپسندوں کی نشاندہی کا عمل موثر بنانے کی ہدایت کی اور کہا کہ فسادیوں کے خلاف قائم ٹاسک فورس کو وسائل فراہم کیے جائیں، وفاقی پراسیکیوشن سروس کو وزارت قانون کے تحت لایا جائے۔ وزیراعظم شہباز شریف کا شام سے وطن واپسی کے خواہاں پاکستانیوں کی محفوظ انخلا کے حوالے سے اقدام لائق تحسین ہے۔ ضروری ہے کہ تمام پاکستانیوں کی جلد اور محفوظ واپسی کے حوالے سے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائیں، اس متعلق کوئی دقیقہ فروگزاشت اُٹھا نہ رکھا جائے، شہباز شریف نے اس ضمن میں خصوصی ہدایت بھی کی ہے۔ دوسری جانب مستحکم ہوتی معیشت کو سبوتاژ کرنے کی کوششیں ہر لحاظ سے قابل مذمت ہیں۔ ملک کو معاشی عدم استحکام کا شکار کرنے پر آمادہ شرپسندوں کا راستہ روکنے کے حوالے سے وزیراعظم کے احکام پر تندہی سے عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ اس حوالے سے وزیراعظم کی اقدامات تیز کرنے کی ہدایت قابل تحسین ہے۔ کسی کو بھی دارالحکومت کو یرغمال بنانے کی اجازت ہرگز نہیں دی جاسکتی۔ یہ ملک و قوم پر حملے کے مترادف، ملک کو پستیوں کی اتھاہ گہرائیوں میں دھکیلنے کی بھونڈی کوشش ہے۔ شرپسند اپنے مذموم مقاصد میں ناکام رہیں گے۔ یہ پہلے بھی منہ کی کھا چکی، اس بار بھی ناکامی ہی ان کا مقدر بنے گی۔
شذرہ۔۔۔۔۔
ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ
لاکھوں پاکستانی سنہرے مستقبل کے لیے دُنیا کے مختلف ممالک میں خدمات سرانجام دے رہے اور وہاں کی ترقی میں اپنا بھرپور حصّہ ڈال رہے ہیں۔ وطن کی محبت ان کے دلوں میں رچی بسی ہے۔ یہ بیرونِ ملک رہنے کے باوجود وطن عزیز کی یاد میں بے تاب رہتے ہیں۔ اپنے شہر، گائوں، محلے، ملک کی یادیں ان کے لیے عظیم سرمایہ ہوتی ہیں۔ ایسے بھی پاکستانی ہیں جو مستقل بیرون ملک مقیم ہیں، لیکن اُن کی جانب سے ہر سال وافر ترسیلاتِ زر پاکستان میں موصول کی جاتی ہیں۔ اپنا وطن اپنا گھر سبھی کو پیارا ہوتا ہے، کون چاہتا ہے کہ اپنا گھر اور اپنے پیاروں کو چھوڑ کر پردیس جا بسے، لیکن مشکل ترین معاشی حالات اور اپنے بچوں کے مستقبل کی فکر وغیرہ وہ عوامل ہیں جو ایک شہری کو اپنا گھراور وطن چھوڑ کر اپنے پیاروں کا مستقبل سنوارنے کے لیے بیرون ملک جاکر محنت مزدوری یا کاروبار کرنے کی طرف راغب کرتے ہیں۔ سمندر پار پاکستانیوں کا کردار ملکی معیشت میں خاص اہمیت کا حامل رہا ہے کیونکہ ان کی بھیجی جانے والی رقوم سے معیشت مستحکم ہوتی ہے۔ خوش قسمتی سے اوورسیز پاکستانی ترسیلاتِ زر کے ذریعے سالہا سال سے ملکی ترقی میں اپنا بھرپور حصّہ ڈال رہے ہیں۔ ملکی معیشت کے استحکام اور مضبوطی کے لیے ان کی خدمات ناقابلِ فراموش ہیں۔ پچھلے چند سال کے دوران ان کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلاتِ زر میں نمایاں اضافے دیکھنے میں آرہے ہیں۔ رواں مالی سال کے ابتدائی 5ماہ میں بھی ترسیلاتِ زر میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ’’ جہان پاکستان’’ میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی 5ماہ کے دوران تارکین وطن کی ترسیلاتِ زر کا حجم 14.8ارب ڈالر رہا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کی نسبت 33فیصد زیادہ ہے۔ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ترسیلاتِ زر جولائی تا نومبر کے دوران 14.8ارب ڈالر رہیں، جو مالی سال 24ء کے اسی عرصے کی 11.1ارب ڈالر کی ترسیلات کے مقابلے میں 33.6فیصد زائد ہیں۔ نومبر 2024ء کے دوران کارکنوں کی ترسیلاتِ زر میں 2.9ارب ڈالر کی آمد درج کی گئی، جو گزشتہ مالی سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں سال بہ سال 29.1فیصد بڑھ گئی۔ نومبر 2024ء کے دوران ترسیلاتِ زر زیادہ تر سعودی عرب (729.2 ملین ڈالر)، متحدہ عرب امارات (619.4ملین ڈالر)، برطانیہ (409.9ملین ڈالر) اور امریکا (288.2ملین ڈالر) سے آئیں۔ امسال ترسیلات زر میں 33فیصد کے ریکارڈ اضافے کی اطلاع خوش گوار ہوا کے تازہ جھونکے کی مانند ہے۔ اوورسیز پاکستانیوں کی یہ ملک و قوم سے محبت اور لگائو کی روشن دلیل ہے۔ وہ ملکی معیشت کو مضبوط ترین دیکھنے کے متمنی ہیں۔ آئندہ وقتوں میں ترسیلات زر میں مزید اضافے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔

جواب دیں

Back to top button