Editorial

یورپ کیلئے پی آئی اے کی پروازوں پر عائد پابندی ختم، عظیم کامیابی

پاکستان اور اُس کے عوام کے لیے پچھلے کچھ عرصے سے خوش کُن اطلاعات متواتر سامنے آرہی ہیں۔ ملک بڑی کامیابیاں سمیٹ رہا ہے۔ مشکل دور ختم ہونے کو ہے۔ پچھلے 6سال سے جاری زوال، کمال میں بدل رہا ہے۔ ملک عزیز کا امیج عالمی سطح پر تیزی سے بہتر ہورہا ہے۔ دُنیا کا پاکستان پر اعتماد و اعتبار بحال ہورہا ہے۔ اس کی واضح مثال دُنیا کے کئی ممالک کی جانب سے پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی سے دی جاسکتی ہے۔ دوست ممالک ہی نہیں اور دوسرے ملک بھی یہاں ناصرف سرمایہ کاری کررہے، بلکہ تجارتی و کاروباری معاہدات کو بھی حتمی شکل دے رہے ہیں۔ گیم چینجر منصوبے سی پیک کے دوسرے مرحلے پر تیز رفتاری سے کام جاری ہیں۔ تین، چار سال قبل وطن عزیز سفارتی تنہائی کا شکار ہوگیا تھا۔ دوست تک نالاں تھے۔ وہ سابقین کی ناقص حکمت عملی اور پالیسیوں کا شاخسانہ تھا، جس کی ملک و قوم نے بھاری قیمت چُکائی۔ ملک کے لیے سازگار ہوتی تمام تر صورت حال کا کریڈٹ موجودہ حکومت بالخصوص اُس کے سربراہ شہباز شریف کو جاتا ہے۔ وزیراعظم کو اقتدار سنبھالے 9ماہ ہی ہوئے ہیں، اس مختصر عرصے میں اُنہوں نے اپنی شبانہ روز محنت و لگن سے عظیم کارہائے سرانجام دیے ہیں۔ پاکستان کے مثبت تاثر کو انتہائی جانفشانی سے فروغ دیا ہے۔ اُن کی کاوشوں کے ثمرات بھی متواتر ظاہر ہورہے ہیں۔ شہباز شریف اور اُن کی ٹیم نے ناممکن کو ممکن کر دِکھایا ہے۔ کون نہیں جانتا کہ فروری میں عام انتخابات کے موقع پر ملک کس گمبھیر صورت حال سے دوچار تھا۔ مایوسی کے بادل اب تیزی سے چھٹ رہے ہیں۔ قومی ایئرلائن پی آئی اے کا ماضی انتہائی شاندار رہا ہے۔ اس ادارے کی ہی بدولت دُنیا کی کئی معروف ایئرلائنز متعارف ہوئی، اُن کے عملے نے پی آئی اے کی زیر تربیت رہتے ہوئے مہارتوں کے عظیم سنگِ میل عبور کیے۔ دُنیا بھر میں پی آئی اے ملک عزیز کی پہچان تھا۔ پھر نہ جانے کس کی نظر لگ گئی کہ یہ ادارہ بدترین تنزلی کا شکار ہوا۔ اس کے سُدھار کے لیے خاصے جتن کیے گئے، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ مزید حالات بگڑتے چلے گئے۔ ہر سال یہ ادارہ بدترین خسارے سے دوچار ہوتا ہے۔ قومی خزانے پر یہ مسلسل بھاری بھر کم بوجھ ثابت ہورہا ہے۔ انتہائی مجبوری میں حکومت کو اس کی نجکاری کا مشکل فیصلہ کرنا پڑا۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ اگر تندہی اور محنت سے کاوشیں کی جائیں تو وہ ضرور رنگ لاتی ہیں۔ محنت کبھی رائیگاں نہیں جاتی۔ قومی ایئر لائن کے حوالے سے خوش کُن خبر یہ ہے کہ پی آئی اے کے یورپ کے لیے فلائٹ آپریشنز پر عائد پابندی ختم کردی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر دفاع و ہوا بازی خواجہ آصف نے کہا ہے کہ یورپی کمیشن اور یورپی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ایاسا) نے قومی ایئر لائن (پی آئی اے) کی یورپ کے لیے پروازوں پر عائد پابندی ختم کردی ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ یہ ایک تاریخی دن ہے، یہ کامیابی وزارت ہوا بازی کی مکمل توجہ سے ممکن ہوئی۔ خواجہ آصف نے کہا کہ یہ کامیابی بین الاقوامی شہری ہوا بازی تنظیم کے معیارات کے مطابق حفاظتی نگرانی یقینی بنانے سے ممکن ہوئی۔ وزیر دفاع و ہوا بازی نے کہا کہ قومی ایئرلائن پر پابندی کے خاتمے میں سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) نے بہت محنت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ قومی ایئرلائن کی دیگر پروازوں سے ریٹنگ بہتر ہوئی ہے، پابندی ہٹنے سے نج کاری کے عمل میں فائدہ ہوگا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ قومی ایئرلائن اور ایوی ایشن انڈسٹری تباہی کے دہانے پر آگئی تھی، پی آئی اے کا آپریشن جلد بحال ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے برطانیہ اور دیگر ممالک سے بھی پابندی ہٹ جائے گی۔ دوسری طرف یورپ کے لیے پاکستانی ایئرلائنز کی پروازوں کی بحالی کے بعد اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ یورپی ایوی ایشن ایجنسی کا اجازت نامہ پی آئی اے انتظامیہ کو موصول ہوگیا۔ ترجمان پی آئی اے کے مطابق پابندی ختم ہونے کے بعد سب سے پہلے پیرس کے لیے پروازیں چلائی جائیں گی اور پیرس کے لیے فلائٹ آپریشن چند ہفتے میں شروع ہوجائے گا۔ ترجمان نے کہا کہ برطانیہ کے لیے پروازوں پر عائد پابندی اٹھانے کا فیصلہ برطانوی حکام کریں گے۔ ترجمان کے مطابق ایاسا نے پی آئی اے کی ٹیم اور انتظامیہ کو ان کے سخت ترین اسٹینڈرڈز پر پورا اترنے پر مبارک باد دی ہے، پی آئی اے ایاسا اور ان کے قوانین و ضابطوں پر مکمل عمل پیرا رہے گی۔ ترجمان نے کہا کہ پی آئی اے انتظامیہ نے گزشتہ 4سال کی انتھک محنت کے بعد یہ اہم سنگ میل عبور کیا، اس پابندی کے بعد پوری قوم اب یورپی سیکٹرز پر دوبارہ اپنی قومی ایئرلائن پر براہ راست سفر کرسکے گی۔ ترجمان کے مطابق اب برطانوی پابندی کے بھی جلد خاتمے کی امید ہے۔ یاد رہے کہ یورپی یونین ایئر سیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے میں پائلٹس کے جعلی لائسنس کا معاملہ سامنے آنے پر 30جون 2020 ء کو پی آئی اے کی یورپی ممالک کے لیے پروازوں کو معطل کیا تھا۔یورپ کے لیے پی آئی اے پروازوں پر پابندی کا خاتمہ ملک و قوم کے لیے عظیم خوش خبری ہے۔ اس حوالے سے پی آئی اے انتظامیہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے کردار کی تعریف نہ کرنا ناانصافی کے زمرے میں آئے گا۔ ان کی انتھک محنت کی بدولت یہ سب ممکن ہوسکا۔ اس کامیابی پر خوش ہونے کے ساتھ قومی ایئر لائن پر برطانیہ اور دیگر ممالک کی لیے عائد پابندی کے خاتمے کی خاطر مزید موثر اقدامات یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔

 

بھارت کھیل میں سیاست نہ کرے
بھارت میں جب سے مودی برسراقتدار آیا ہے، پاکستان اور بھارت کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان باہمی سیریز کا انعقاد نہیں ہوسکا ہے۔ بھارت نے پاکستان کا دورہ کیا ہے اور نہ پاکستان بھارت جاسکا ہے۔ اس کی ذمے دار بی جے پی کی حکومت ہے، جس کے دور میں کھیل کو بھی سیاست کی نذر کردیا گیا ہے۔ حالانکہ پاک بھارت مقابلوں کو دونوں ملکوں سمیت دُنیا بھر کے شائقین انتہائی دلچسپی کے ساتھ دیکھتے ہیں۔ ان کے درمیان ہائی وولٹیج، اعصاب شکن مقابلے دیکھنے میں آتے ہیں۔ ہاں البتہ کسی عالمی ایونٹ میں دونوں ممالک ضرور ایک دوسرے کے مدمقابل آتے ہیں۔ پاکستان اگلے سال فروری میں چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی کے فرائض سرانجام دے گا۔ تمام ممالک کی ٹیمیں پاکستان آکر کھیلنے پر آمادہ ہیں، لیکن بھارت اس میگا ایونٹ میں شرکت سے انکار کرچکا ہے، اُس کا اصرار ہے کہ یو اے ای یا سری لنکا کے میدانوں میں بھارت کے مقابلوں ہائبرڈ ماڈل کے تحت انعقاد کرایا جائے۔ گزشتہ روز اس حوالے سے آئی سی سی کی اہم میٹنگ بھی ہوئی تھی، جس میں پاکستان نے چیمپئنز ٹرافی کے تمام مقابلوں کا انعقاد اپنے ہاں کرنے کا دوٹوک موقف پیش کیا تھا۔ پھر یہ اجلاس ملتوی کردیا گیا تھا۔ بھارت سیکیورٹی تحفظات کو جواز بناکر چیمپئنز ٹرافی کے پاکستان میں انعقاد کو سبوتاژ کرنے کے درپے ہے۔ بھارت کی جانب سے گزشتہ روز ایک بیان بھی سامنے آیا ہے، جس کا پاکستان نے موثر جواب دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ دورۂ پاکستان پر بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے بیان دیا ہے کہ سیکیورٹی تحفظات ہیں۔ نئی دہلی سے جاری بیان میں بھارتی ترجمان وزارتِ خارجہ نے کہا، پاکستان کے دورے پر بی سی سی آئی کا جو بیان ہے وہ دیکھیں جب کہ بھارتی کرکٹ بورڈ کے نائب صدر راجیو شکلا نے کہا ہے کہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے معاملے پر پاکستان کرکٹ بورڈ سے بات چیت چل رہی ہے۔ بھارتی میڈیا سے گفتگو میں راجیو شکلا نے کہا کہ آئی سی سی بھی چیمپئنز ٹرافی کے معاملے کو سلجھانے کی کوشش کررہا ہے، اس معاملے پر بی سی سی آئی کی پوزیشن یہ ہے کہ ہم وہ کریں گے جو ہم سے حکومت کرنے کو کہے گی۔ دوسری جانب پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ کھیلوں میں سیاست نہیں ہونی چاہیے، ہم اگلے سال چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی پاکستان میں کرنے جارہے ہیں، ہم اُمید کرتے ہیں کہ تمام ٹیمیں شرکت کریں گی۔ اسی موقف سے آئی سی سی کو بھی آگاہ کیا گیا ہے۔ پاکستان نے بالکل درست کہا ہے۔ کھیلوں کو سیاست کی نذر کرنے کی روش کو بھارت اب ترک کردے تو اُس کے حق میں بہتر ہے۔ پاکستان میں دُنیا بھر کی ٹیمیں آکر کھیل کر جاچکی ہیں۔ کسی جانب سے کوئی شکایت نہیں کی گئی۔ کوئی اعتراض نہیں اُٹھایا گیا۔ تمام ٹیمیں پاکستان آرہی ہیں۔ ایسے میں بھارت کی منطق سمجھ سے بالاتر ہے۔ بھارت اپنی ٹیم پاکستان بھیجے، ان شاء اللہ بہت محبت سمیٹ کر وہ اپنے دیس واپس جائے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button