صحافی مطیع اللہ جان کی 10 ہزار روپے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور
انسداد دِہشتگردی عدالت (اے ٹی سی) اسلام آباد نے صحافی مطیع اللہ جان کی 10 ہزار روپے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرلی۔
انسداد دِہشتگردی عدالت اسلام آباد میں صحافی مطیع اللہ جان کے خلاف منشیات، دہشتگردی کیس سے متعلق سماعت ہوئی۔
سماعت کے آغاز پر اے ٹی سی جج طاہر عباس سِپرا نے استفسار کیا کہ مطیع اللہ جان کو کب پیش کرنا ہے جس پر تفتیشی افسر نے کہا کہ مطیع اللہ جان کو 12 بجے تک پیش کیا جائے گا، عدالت نے کہا کہ مطیع اللہ جان کو عدالت جلد سے جلد پہنچائیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے صحافی مطیع اللہ جان کے دو روزہ جسمانی ریمانڈ کو معطل کردیا تھا۔
بعد ازاں، صحافی مطیع اللہ جان کو انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کیا گیا، جج نے تفتیشی افسر کو ہدایت دی کہ ہائیکورٹ کے حکم نامہ کی کاپی دے دیں، روبکار کہاں ہیں، اس حکم نامہ کو ریکارڈ کے ساتھ لگا دیں۔
جج نے ریمارکس دیے کہ ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق صحافی مطیع اللہ جان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج رہا ہوں۔
جس پر درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ہم نے ضمانت کی درخواست دائر کی ہے اور آج ہی سماعت کر دیں۔
جج نے ریمارکس دیے کہ آپ کی درخواست ضمانت 7 صفحات پر مشتمل ہے نوٹس کر رہا ہوں، نوٹس کا مطلب ہے پراسیکیوشن نے کوئی دلائل دینے ہیں تو دیں، میں اس دن بھی کہا تھا اسکرینوں پر آکر صحافیوں کا ستیاناس ہو گیا ہے۔
جج نے عدالت کے باہر صحافیوں کی گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایک شخص کی ڈیوٹی ہے اور آپ نکلتے ہوئے پراسکیوٹر کو یہ کہیں کہ آپ حرام کھاتے ہیں، اگر آگے سے یہی جواب آئے کہ آپ بھی اپنی سوچوں کو فروخت کر رہے ہیں۔
فاضل جج نے کہا کہ پراسیکیوٹر کی ویڈیو کو وائرل کر رہے ہیں آج صحافی اعزاز سید کدھر ہیں، میں توقع کر رہا تھا وہ آج معذرت کریں گے۔
عدالت نے صحافی ثاقب بشیر سے استفسار کیا کہ آپ کتنے عرصہ سے آرہے ہیں کبھی اس طرح آپ نے کیا ہے، اب آپ کچھ نہیں کہے گیں۔
اس دوران مطیع اللہ جان روسٹرم پر آ گئے اور کہا کہ مجھے آج اس واقعہ کا علم ہوا، اس پر عدالت سے معذرت چاہتا ہوں۔
عدالت نے کہا کہ آج ہی نوٹس ہو گیا 10 ہزار روپے مچلکوں پر ضمانت منظور کی جاتی ہے۔
یاد رہے کہ مطیع اللہ جان کو تحریک انصاف کے دور حکومت میں 21 جولائی 2020 کو بیٹے کے اسکول کے باہر سے اغوا کیا گیا تھا، تاہم کچھ گھنٹے بعد ہی انہیں اسلام آباد کے قریب فتح جنگ کے صحرائی علاقے میں چھوڑ دیا گیا تھا۔