کرم: مسافر گاڑیوں پر فائرنگ سے 44افراد جاں بحق
سانحہ نائن الیون کے بعد امریکا نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کا آغاز کیا، جس کے اثرات پاکستان پر بھی مرتب ہوئے اور وطن عزیز تاریخ کی بدترین دہشت گردی کی لپیٹ میں آیا۔ ملک میں 2001سے لے کر 2014؍15تک بے گناہ شہریوں کو زندگی سے محروم کر دینے کا سلسلہ متواتر جاری رہا تھا۔ روزانہ ہی ملک کے کسی نہ کسی گوشے میں دہشت گرد حملوں میں درجنوں شہری جاں بحق ہوتے تھے۔ کوئی مقام شرپسندوں کے شر سے محفوظ نہ تھا۔ عبادت گاہیں، عوامی مقامات، تفریح گاہیں، اہم تنصیبات، غرض دہشت گرد ہر جگہ حملہ آور ہوتے تھے۔ ان مذموم کارروائیوں میں 80ہزار بے گناہ شہری اپنی زندگیوں سے محروم ہوئے، ان میں بہت بڑی تعداد میں سیکیورٹی فورسز کے شہید افسران و جوان بھی شامل تھے۔ عوام میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔ ہر کوئی عدم تحفظ کا شکار تھا۔ سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور 16دسمبر 2014ء کو رونما ہوا، جس نے پوری قوم کو دہلا کر رکھ دیا۔ 150معصوم بچوں اور اساتذہ کو تاریخ کے بدترین حملے میں شہید کیا گیا۔ ہر آنکھ اس سانحے پر اشک بار تھی۔ حصولِ علم کے لیے نکلنے والے یہ طلبہ گھروں کو زندہ نہ لوٹ سکے۔ ان کے والدین اور لواحقین کا دُکھ، اُن کے لیے عمر بھر کا روگ بن گیا۔ اس سانحے کے بعد دہشت گردی کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکنے کا عزم مصمم کیا گیا۔ آپریشن ضرب عضب اور پھر ردُالفساد کے دوران دہشت گردوں کو اُن کی کمین گاہوں میں گُھس کر مارا گیا، گرفتار کیا گیا۔ پورے ملک سے دہشت گردوں کا صفایا کر دیا گیا، ان کی کمر توڑ کے رکھ دی گئی۔اس دوران جو دہشت گرد بچے، اُنہوں نے یہاں سے فرار میں اپنی عافیت سمجھی۔ امن و امان کی صورت حال بہتر ہوگئی۔ 7سال امن و امان رہا، اب پچھلے ڈھائی، تین سال سے دہشت گرد پھر سے پھن پھیلانے کی کوششوں میں ہیں۔ سیکیورٹی فورسز پر مسلسل حملے ہورہے ہیں، جن میں متعدد جوان و افسران جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔ دہشت گردوں کی سرکوبی کیلئے روزانہ ڈھیروں آپریشنز کیے جارہے ہیں، جن میں سیکیورٹی فورسز کو بڑی کامیابیاں مل رہی ہیں۔ دشمنوں کو پاکستان کا امن کسی طور گوارا نہیں۔ اس کے ترقی کی جانب بڑھتے قدم دشمنوں کے سینوں پر مونگ دَلنے لگتے ہیں، جس پر وہ تلملا کر اپنے زرخریدوں کے ذریعے ملک عزیز میں تخریبی کارروائیوں کو بڑھاوا دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ پاکستان کو بدامنی میں مبتلا دیکھنا چاہتے ہیں۔ سانحات ویسے تو ہماری تاریخ میں کئی گزرے ہیں، لیکن کچھ ایسے ہوتے ہیں، جنہیں کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا، گزشتہ روز بھی ایک ایسا ہی واقعہ ضلع کرم میں رونما ہوا ہے، جس میں مسلح ملزمان نے بے دردی کے ساتھ مسافر گاڑیوں پر فائرنگ کرکے 44مسافروں کو زندگی سے محروم کردیا۔ خیبر پختونخوا میں لوئر کرم کے علاقے اوچت میں مسلح افراد نے مسافر گاڑیوں پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں 44افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔ ڈی پی او کرم کے مطابق مسلح افراد نے پشاور سے پارا چنار جانے والے کانوائے میں شامل مسافر گاڑیوں کو نشانہ بنایا، مسافر گاڑیوں پر خودکار ہتھیاروں سے فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں ایک خاتون سمیت 44افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوئے، جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ ڈی پی او کرم کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے باعث متعدد زخمیوں کی حالت نازک ہے، جس سے اموات بڑھنے کا خدشہ ہے۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو رضا کار اور قانون نافذ کرنے والے ادارے جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور امدادی کاموں کا آغاز کردیا جب کہ سیکیورٹی حکام نے علاقے کی ناکہ بندی کرکے ملزمان کی تلاش شروع کردی ہے۔ ادھر صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے ضلع کرم مسافر گاڑیوں پر فائرنگ کے واقعے کی شدید میں مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانی نقصان پر اظہار افسوس کیا۔ صدر مملکت اور وزیر اعظم نے کہا کہ نہتے مسافروں پر حملہ انتہائی بزدلانہ اور انسانیت سوز عمل ہے، معصوم شہریوں پر حملے کے ذمے داران کو کیفر کردار پہنچایا جائے۔ انہوں نے زخمی افراد کو بروقت طبی امداد کی فراہمی کی ہدایت کی۔ وزیرداخلہ محسن نقوی نے بھی مسافر گاڑیوں پر فائرنگ کے واقعہ کی مذمت کی ہے۔ وزیرداخلہ نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کرتے ہوئے کہا کہ معصوم لوگوں کو نشانہ بنانے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں ، تمام تر ہمدردیاں جاں بحق افراد کے لواحقین کے ساتھ ہیں۔ جبکہ وزیر داخلہ محسن نقوی نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور سے ٹیلی فونک رابطہ کر کے بھی خیبر پختونخوا میں دہشت گردوں کے حملوں پر اظہار تشویش کیا۔ محسن نقوی اور علی امین گنڈاپور نے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا۔ ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر فائرنگ کے نتیجے میں 44افراد کے جاں بحق ہونے کا واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے۔ اس واقعے پر پوری قوم اشک بار ہے، ہر دردمند دل اُداس ہے، جاں بحق افراد کے لواحقین کے دُکھ درد میں شریک ہے۔ اس واقعے کے ذمے داران کسی رورعایت کے مستحق نہیں۔ بھلے وہ کہیں بھی چھپے ہوں، اُن گھنائونے کرداروں کو ڈھونڈ نکالا جائے اور کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے، ایسی سزائیں دی جائیں کہ وہ نشانِ عبرت بن جائیں اور آئندہ کوئی ایسی مذموم کارروائی کا سوچ بھی نہ سکے۔ یہ کارروائی پاکستان کے امیج کو دُنیا بھر میں مجروح کرنے کی مذموم کوشش ہے۔ یہ پاکستان کی سیاحت کو تباہ کرنے کا ہتھکنڈا اور حربہ معلوم ہوتا ہے۔ پاکستان بڑی کامیابیاں سمیٹ رہا ہے۔ امسال اور اگلے برس بڑے عالمی ایونٹس کی میزبانی کررہا ہے، جس کو نقصان پہنچانے کی یہ ایک بھونڈی کوشش لگتی ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم کے وارنٹ گرفتاری
فلسطین پر پچھلے ایک سال ڈیڑھ ماہ سے درندہ صفت اسرائیل آتش و آہن برسارہا ہے۔ تمام تر جنگی اصولوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے بے دردی کے ساتھ اسرائیلی حملے جاری ہیں۔ مسلمانوں کی بدترین نسل کشی کی جارہی ہے۔ اب تک 44ہزار فلسطینی مسلمانوں کو شہید کیا جاچکا ہے، جن میں بہت بڑی تعداد معصوم بچوں اور خواتین کی شامل ہے۔ لاکھ سے زیادہ فلسطینی مسلمان ان حملوں میں زخمی ہوئے ہیں، جن میں بڑی تعداد میں لوگ عمر بھر کی معذوری سے دوچار ہوچکے ہیں۔ غزہ پر اسرائیلی حملے متواتر ہورہے ہیں۔ اس کے علاوہ اسرائیل پچھلے ایک ماہ سے لبنان، شام، یمن پر حملے کرکے ہزاروں لوگوں کو شہید کرچکا ہے۔ ان ممالک پر بھی اُس کی جانب سے مستقل حملے ہورہے ہیں۔ گزشتہ روز لبنان میں اسرائیلی بمباری سے مزید 28لبنانی شہید ہوگئے جب کہ اسرائیلی فوج کے شام کے تاریخی شہر تدمر میں حملے میں 49مسلمان شہید اور 50سے زائد زخمی ہوگئے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق صیہونی فوج نے یو این امن مشن کی عمارت پر بھی حملہ کیا، جس کے باعث 4اہلکار زخمی ہوگئے، اسرائیلی فضائیہ نے جنوبی لبنان کے تین شہروں پر فاسفورس بم برسائے۔ جہاں اسرائیلی جارحیت جاری ہے، وہیں حماس اور حزب اللہ کی جانب سے مزاحمت کے سلسلے بھی رواں ہیں۔ ایران بھی اسرائیل پر بم برساکر مزاحمت میں اپنا کردار ادا کرچکا ہے۔ گزشتہ روز حزب اللہ نے البیضاح میں اسرائیلی فوجیوں پر راکت حملہ کیا، اسرائیلی ٹینک تباہ ہوگیا، جنوبی لبنان میں ڈرون حملے میں ایک اسرائیلی فوجی مارا گیا۔ دوسری جانب جنوبی غزہ کے مختلف علاقوں پر اسرائیلی فضائی حملوں میں 16فلسطینی شہید ہوگئے۔ اسرائیل سے اقوام متحدہ سمیت ساری دُنیا حملے بند کرنے کے مطالبات متواتر کرتے چلے آرہے ہیں۔ عالمی عدالت انصاف بھی دو بار احکامات صادر کرچکی، اقوام متحدہ میں بھی قرارداد منظور کی گئی تھی، لیکن درندہ صفت اسرائیل کے کان پر جوں تک نہ رینگی۔ گزشتہ روز عالمی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیراعظم نے وارنٹ گرفتاری کا اجرا کیا ہے۔عالمی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یووگیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ہیں۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی فوجداری عدالت نے کہا کہ غزہ میں 8اکتوبر 2023ء سے 20 مئی 2024ء تک انسانیت سوز مظالم اور جنگی جرائم کے مرتکب اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور وزیر دفاع یووگیلنٹ کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے ہیں۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ اس بات پر یقین کرنے کی ’’مناسب بنیادیں’’ موجود ہیں کہ ان دونوں افراد نے جان بوجھ کر غزہ کی شہری آبادی کو خوراک، پانی، ادویہ اور طبی سامان کے ساتھ ایندھن اور بجلی سے محروم رکھا، جو شہریوں کی بقا کے لیے ناگزیر ہیں۔ ادھر نیدرلینڈ کے وزیر خارجہ کیسپر ویلڈ کیمپ نے کہا کہ اگر اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو ہماری سرزمین پر قدم رکھتے ہیں تو انہیں گرفتار کرلیا جائے گا۔ اسرائیل کا سفّاک وزیراعظم فلسطینی مسلمانوں کا مجرم ہے۔ اس کے ہاتھ ہزاروں فلسطینیوں کے خون سے رنگے ہیں۔ عالمی فوجداری عدالت کے فیصلے کا ساری دُنیا خصوصاً مسلمان ممالک کی جانب سے خیرمقدم کیا جارہا ہے۔ نیتن یاہو کو گرفتار کرکے اس کے کیے کی سزا ضرور دینی چاہیے۔ یہی تقاضائے عدل ہے۔ سفّاک اسرائیل کے پاپ کا گھڑا بھر چکا ہے۔ ان کا آخری وقت نزدیک ہے۔ ظالم چاہے جتنا ظلم کرلے، ایک دن انصاف ہوکر رہتا ہے۔ مظلوم فلسطینیوں کو جلد انصاف ملے گا۔