سوئیڈن سگریٹ سے نجات پانے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا
یورپ کا پانچواں بڑا ملک سوئیڈن سگریٹ سے نجات پانے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا۔
سوئیڈن نے 13 نومبر کو باضابطہ طور پر دنیا کا پہلا اسموک فری (سگریٹ سے پاک) ملک ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔
سوئیڈن کے محکمہ صحت کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق ملک میں پیدا ہونے والے 4 اعشاریہ 5 فیصد افراد سگریٹ نوشی کرتے ہیں جو کہ عالمی سطح پر طے شدہ بینچ مارک 5 فیصد سے کم ہے، یعنی اس تعداد سے کم سگریٹ نوشی کرنے والے ممالک اسموک فری کہلائیں گے۔
یورپ میں سگریٹ نوشی کرنے والوں کی تعداد 24 فیصد ہے جو کہ سوئیڈن کے مقابلے میں 5 گنا زیادہ ہے۔
تمباکو نوشی کے نقصانات سے بچاؤ پر کام کرنے والے رضاکاروں کا کہنا ہے کہ سوئیڈن کی سگریٹ نوشی سے چھٹکارہ پانے کی کامیابی کا راز وہاں کی حکومت کی جانب سے سگریٹ کے محفوظ متبادل کی بہترین پالیسی ہے۔
سوئیڈن کو سگریٹ سے پاک کرنے والی تنظیم کے رہنما ڈیلن ہیومن کا کہنا ہے کہ سویڈن کا سگریٹ سے پاک ہونا پبلک ہیلتھ سیکٹر میں ایک بہت ہی بڑی پیشرفت ہے جو کہ سوئیڈن کی تمباکو کو کنٹرول سے متعلق مثبت پالیسیوں پر عمل درآمد کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا 1960 کی دہائی میں سوئیڈن کے آدھے سے زیادہ مرد سگریٹ نوشی کرتے تھے، حکومت نے نیکوٹین، ویپ اور تمباکو سے بنی دیگر اشیا کے استعمال کو روکنے اور عوام کی صحت کے لیے باقاعدہ اصول وضع کیے۔
ڈیلن ہیومن کا کہنا تھا سوئیڈن کا سگریٹ فری ہونے کا اعزاز حاصل کرنا پوری دنیا کے لیے امید کی ایک کرن اور ایک متاثر کن ثبوت ہے کہ قابل عمل اور روشن خیال سوچ پبلک ہیلتھ سیکٹر میں مفید نتائج برپا کر سکتی ہے اور انسانوں کی زندگیاں بچا سکتی ہے۔