سیاسیات

ہمیں ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا ہوا ہے کہ اسموگ بھارت سے آرہی ہے

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ انتظامیہ کی سرپرستی میں رشوت کے زور پر اسموگ پھیلائی جارہی ہے اور ملبہ فصلوں کی باقیات پر ڈال دیا جاتا ہے جب کہ ہمیں ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا ہوا ہے کہ اسموگ بھارت سے آرہی ہے۔

ایک ایسے وقت میں جب پنجاب کے مختلف شہروں کے علاوہ پشاور اور اسلام آباد بدترین فضائی آلودگی کا سامنا کر رہا ہے، حکمران اتحاد کے ارکان سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے کے بجائے اس مسئلے پر طنز کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے ’ایکس‘ پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ’کہا جاتا ہے کہ فصلوں کی باقیات جلانے سے اسموگ پیدا ہورہی ہے جب کہ گاڑیاں سب سے زیادہ آلودگی پھیلاتی ہیں‘۔

انہوں نے اپنی پوسٹ میں ایک چارٹ بھی شیئر کیا جس میں دکھایا گیا ہے کہ ٹرانسپورٹ سے کُل اخراج 127 گیگاگرام تھا جب کہ فصل کی باقیات جلانے سے 5.97 گیگا گرام کا اخراج ہوا تھا۔

خواجہ آصف نے پوسٹ میں لکھا کہ ’اس چارٹ کو ملاحظہ فرمائیں، آپ کو اصلی ملزم نظر آئیں گے جن کا ملزمان میں نام بھی نہیں آتا، حالانکہ فصلوں کی باقیات تو موہن جو دڑو کے وقت سے جلائی جارہی ہیں‘۔

’ہمیں ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا ہوا ہے کہ اسموگ بھارت سے آتی ہے‘

انہوں نے کہا کہ ہمارے اصل حکمران یعنی انتظامیہ، نوکر شاہی نے ہمیں ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا ہوا ہے کہ اسموگ بھارت سے امپورٹ ہورہی ہے حالانکہ سب بڑے ملزم انتظامیہ کی سر پرستی میں رشوت کے زور پر اسموگ پھیلا رہے ہیں اور ملبہ فصلوں کی باقیات پر ڈال رہے ہیں۔

وزیر دفاع نے اپنی ایک اور پوسٹ میں کہا کہ ’چند روز پہلے لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے مارکیٹیں رات 8 بجے بند کرنے کا حکم دیا جس پر اب تک عمل درآمد نہیں ہوا‘۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور خصوصا پنجاب کو یہ منفرد اعزاز حاصل ہے کی یہاں مارکیٹیں دوپہر کے بعد یعنی 2 بجے کے قریب کھلتی ہیں اور آدھی رات کے بعد 2 بجے کے بعد تک کھلی رہتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تاجر تنظیمیں ایک بڑی قوت ہیں اور وہ ان منفرد اوقات کو تبدیل کرنے کے حامی نہیں ہیں، ہم سیاستدانوں کی بھی سیاسی دکانداری ہے کہ ہم مصلحتوں کا شکار ہیں، ہمارے کاروبار، سیاست کو کوئی زک نہ پہنچے۔ پاکستان زندہ باد!

 

 

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button