سپیشل رپورٹ

ٹرمپ کی جیت کے بعد امریکی خواتین کا بچے پیدا کرنے سے انکار

ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے بعد امریکا میں ’بی فور‘ نامی تحریک زور پکڑنے لگی، جس کے تحت نوجوان لڑکیاں اس عزم کا اعادہ کرتی دکھائی دیتی ہیں کہ وہ مردوں سے تعلقات استوار نہیں کریں گی، نہ شادی کریں گی اور نہ ہی بچے پیدا کریں گی۔

امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے بعد فوری طور پر امریکا بھر کی نوجوان لڑکیاں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ’بی فور‘ تحریک پر بات کرتی دکھائی دیں۔

نوجوان خواتین دوسری خواتین کو ’بی فور‘ تحریک جوائن کرنے کے لیے اکساتی دکھائی دیں اور بہت ساری لڑکیوں نے ٹک ٹاک سمیت دوسرے پلیٹ فارمز پر معلوماتی ویڈیوز شیئر کیں۔

امریکی جریدے ’بلوم برگ‘ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے امکانات روشن ہوتے ہی امریکا کی خواتین نے خود کو ’بی فور‘ مہم میں آن لائن رجسٹرڈ کرنا شروع کیا، انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سمیت دیگر ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر اس مہم کا حصہ بننے پر زور دیا۔

سی این این کے مطابق مذکورہ مہم میں اگرچہ نوجوان لڑکیوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ کسی بھی مرد سے تعلقات استوار نہیں کریں گی، ان کے ساتھ جنسی تعلق قائم کریں گی، نہ شادی کریں گی اور نہ ہی بچے پیدا کریں گی، تاہم شادی شدہ خواتین نے اس نعرے میں تبدیلی کرتے ہوئے دوسرے عزائم کا اعادہ کیا۔

امریکا کی خواتین ووٹرز کا دعویٰ ہے کہ امریکا کے مرد ووٹرز نے ڈونلڈ ٹرمپ کو جیتنے میں مدد دی، اس لیے اب مردوں کےساتھ نہ دوستی رکھی جائے گی، نہ جنسی تعلق قائم کیے جائیں گے، نہ ان سے شادی کی جائے گی اور نہ ہی بچے پیدا کیے جائیں گے۔

شادی شدہ خواتین نے کہا کہ وہ مردوں کی سرپرستی میں چلنے والے کاروبار کا بائیکاٹ کریں گی، وہاں ملازمت نہیں کریں گی، مردوں کے لیے کوئی کام نہیں کریں گی۔

سی این این اور بلوم برگ کے مطابق امریکا میں ابھی ’بی فور‘ تحریک اپنے ابتدائی مراحل میں ہے اور لاکھوں لڑکیاں اس مہم سے بے خبر ہیں، تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر تیزی سے اس کی تشہیر نے مہم کو مشہور کردیا ہے۔

امریکا بھر میں زیادہ تر غیر شادی شدہ اور نوجوان لڑکیاں فوری طور پر ’بی فور‘ مہم کا حصہ بن رہی ہیں، تاہم شادی شدہ خواتین مذکورہ مہم کے مقاصد اور نعروں کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔

’بی فور‘ مہم دراصل چار جنوبی کوریائی الفاظ ( bihon, bichulsan, biyeonae and bisekseu) کا مخفف ہے، جس کا مطلب ’نہ شادی، نہ مرد سے جنسی تعلق، نہ بچوں کی پیدائش، نہ مرد سے دوستی‘ ہے۔

مذکورہ ’بی فور‘ مہم جنوبی کوریا میں 2015 کے اختتام یا 2016 کے آغاز میں اس وقت شروع ہوئی تھی جب وہاں کچھ مرد ملزمان نے چند نوجوان لڑکیوں کو اس لیے قتل کردیا تھا کہ خواتین وہاں کے مرد حضرات کو نظر انداز کرتی ہیں۔

مردوں کے ہاتھوں خواتین کے قتل کے بعد جنوبی کوریا میں ’بی فور‘ مہم کا آغاز ہوا تھا، جسے وہاں کافی پذیرائی بھی ملی اور کہا جاتا ہے کہ مذکورہ مہم کو دیکھ کر ہی ہولی وڈ میں ’می ٹو مہم‘ کا آغاز ہوا تھا اور اب امریکا میں بھی’بی فور’ مہم کی مقبولیت بڑھنے لگی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button