بجلی سہولت پیکیج، عظیم اقدام
اس میں شبہ نہیں کہ پاکستان میں بجلی کی قیمت خطے کے دوسرے ممالک کی نسبت خاصی زیادہ ہے۔ ہمارے عوام کو اس سہولت کے بدلے اپنی آمدن کا بہت بڑا حصّہ صَرف کرنا پڑتا ہے۔ آمدن کا بڑا حصّہ بجلی بل کی نذر ہوجانے کے سبب اُن کے لیے گھروں کا معاشی نظام چلانا دُشوار ہوجاتا ہے۔ وہ بجلی کی قیمت معقول سطح پر لانے کے مطالبات کرتے نظر آتے ہیں۔ صرف بجلی پر ہی کیا موقوف یہاں گیس، پٹرولیم مصنوعات اور دیگر اشیاء ضروریہ کے نرخ بھی خاصی بلند ترین سطح پر پہنچے ہوئے ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ پاکستانی روپے کی تاریخی بے وقعتی ہی ہے۔ موجودہ حکومت کو عوام کی مشکلات کا پوری طرح ادراک ہے اور وہ اُن کی اشک شوئی کے لیے اقتدار سنبھالنے کے ساتھ ہی متحرک نظر آتی ہے۔ موجودہ حکومت کے راست اقدامات کی بدولت مہنگائی کی شرح میں کافی کمی واقع ہوئی ہے اور وہ سنگل ڈیجیٹ پر آگئی ہے۔ متعدد اشیاء کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔ بجلی کی قیمت میں کمی کے لیے بھی حکومتی کوششیں کسی سے پوشیدہ نہیں۔ تین چار ماہ قبل وزیراعظم شہباز شریف نے بجلی صارفین کے لیے عظیم پیکیج متعارف کرایا تھا، جس سے اکثر غریب عوام کو فائدہ پہنچا۔ بجلی بلوں میں اُنہیں بڑا ریلیف ملا اور اُنہوں نے سکون کا سانس لیا۔ پنجاب حکومت نے بھی ایسا ہی ایک بڑا پیکیج صوبے کے عوام کو دیا، جس پر وہاں کے صارفین کی حقیقی اشک شوئی کا بندوبست ہوسکا۔ حکومت آگے بھی بجلی قیمتوں میں کمی کی خاطر اقدامات کررہی ہے۔ آئی پی پیز سے متعلق اہم فیصلے پچھلے کچھ عرصے میں سامنے آئے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں حکومت موسم سرما میں بھی عوام کے لیے بجلی سے متعلق عظیم پیکیج لائی ہے، جس کا گزشتہ روز اعلان سامنے آیا ہے۔ وفاقی حکومت نے موسم سرما کے لیے بجلی سہولت پیکیج کا اعلان کردیا، پاور ڈویژن کے مطابق موسم سرما کے 3ماہ بجلی کے اضافی استعمال پر 26روپے 7پیسے فی یونٹ تک ریلیف دیا جائے گا، بجلی سہولت پیکیج دسمبر 2024سے فروری 2025تک نافذ رہے گا، گھریلو، کمرشل اور صنعتی صارفین پر بھی اطلاق ہوگا۔ آئی ایم ایف نے وزارت توانائی کے بجلی سہولت پیکیج کی منظوری دے دی ہے۔ ذرائع کے مطابق توانائی پیکیج کے تحت دئیے ریلیف پر بجٹ میں مختص رقم سے ایڈجسٹمنٹ ہو گی، پیکیج ریلیف دینے کیلئے وزارت توانائی، وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف سے بات کی۔ وزارت توانائی کی جانب سے آئی ایم ایف کو بتایا گیا کہ توانائی پیکیج کے ذریعے ریلیف دینے سے مالیاتی خسارہ نہیں بڑھے گا، آئی ایم ایف کے ساتھ مدت ختم ہونے پر دوبارہ آئی ایم ایف کے ساتھ ڈسکس کیا جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ توانائی ریلیف پیکیج کی مدت میں اضافے کا فیصلہ بھی آئی ایم ایف کی اجازت سے کیا جائے گا۔ دوسری طرف وزیراعظم شہباز شریف نے بھی کہا ہے کہ حکومت نے سردیوں کے تین ماہ دسمبر تا فروری بجلی کے اضافی استعمال پر پیکیج دینے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت بجلی کی قیمتوں میں خاطرخواہ کمی کی جارہی ہے۔ اسلام آباد میں یوم اقبال کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے بتایا کہ پیکیج کا آغاز دسمبر 24ء تا فروری 25ء کے بلوں میں ہوگا، گھریلو صارفین کیلئے بجلی کا فی یونٹ ریٹ 26روپے 7پیسے ہوگا اور اس سے گھریلو صارفین کو 11روپے 42پیسے سے 26روپے تک کی بچت ہوگی۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ پیکیج پورے پاکستان کیلئے ہے، جس میں صنعتوں کیلئے 5.72روپے سے لے کر 15روپے تک کی بچت ہوگی، صنعتوں کو 18سے 37فیصد تک بچت ہوگی، اسی طرح کمرشل صارفین کو 13.46روپے سے 22روپے بچت ہوگی، ایسے صارفین کو 34فیصد تک بل میں بچت ہوگی۔ وزیراعظم نے کہا کہ بجلی کی لاگت میں کمی سے زراعت، صنعت اور کاروبار و برآمدات کو بڑھانے میں مدد ملے گی، اس سے معیشت مضبوط ہوگی، بجلی کی قیمتوں میں کمی سے پاکستانی معیشت مضبوط اور درجہ بندی تیزی سے بہتر ہوگی۔ شہباز شریف نے کہا کہ بجلی کی کمی کے پیکیج پر وزیر توانائی اویس لغاری، سیکرٹری توانائی اور وزیر خزانہ کا شکریہ ادا کرتا ہوں، یہ سب کچھ صرف میری وجہ سے نہیں بلکہ ٹیم ورک کی وجہ سے ممکن ہوا ہے، ہم سب ملکر ملک کو ترقی دینے کیلئے کوشاں ہیں۔ وزیراعظم نے بجلی سہولت پیکیج سے متعلق اظہار خیال میں بالکل درست فرمایا ہے۔ موجودہ حکومت کا متعارف کرایا گیا یہ پیکیج موجودہ حالات میں تازہ ہوا کے خوش گوار جھونکے کی مانند ہے۔ عوام کا درد اپنے دل میں محسوس کرنے والی حکومتوں سے ایسے ہی فیصلوں کی توقع ہوتی ہے۔ اس پیکیج سے مہنگائی کے ستائے عوام کے ساتھ گھریلو صارفین، زراعت سے وابستہ حلقے، صنعتیں اور کاروباری افراد بھی بھرپور استفادہ کر سکتے ہیں۔ اس حکومتی اقدام سے یقیناً معیشت کو بڑا سہارا ملے گا، معیشت کی بحالی کا سفر مزید تیز تر ہوگا۔ یقیناً حکومت کے اس اقدام سے خلق خدا کی بہت بڑی تعداد کی بڑی اشک شوئی ہوسکے گی۔ حکومت کو آئندہ وقتوں میں بھی اسی قسم کے پیکیج کے حوالے سے اقدامات کرنے چاہئیں۔
بھارتی ریاستی دہشتگردی، 2کشمیری شہید
مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے مظالم کے سلسلے پچھلے 76سال سے زائد عرصے سے جاری ہیں۔ اس دوران ڈھائی لاکھ کشمیری مسلمانوں کو شہید کیا جاچکا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کا ہر گھرانہ شہید کا ہے۔ کتنی ہی مائوں کی گودیں اُجاڑی جاچکی ہیں، کتنے ہی بچوں کو یتیم اور کتنی ہی عورتوں کو بیوہ کیا جاچکا ہے، کوئی شمار نہیں۔ جبر و ظلم کے ذریعے کتنے ہی کشمیری مسلمانوں کو ناجائز طور پر اُن کے گھروں سے اُٹھا کر لاپتا کردیا گیا۔ اُن کے اہل
خانہ آج بھی اُن کی راہ دیکھ رہے ہیں۔ اُن لاپتا افراد کے نام پر کتنی ہی خواتین نیم بیوگی کا غم سہہ رہی ہیں۔ بھارتی مظالم پر انسانیت تڑپتی ہے جب کہ ان مظالم کو دیکھ کر چنگیز اور ہلاکو خان کی روحیں بھی خود کو ان کے سامنے مات کھاتی نظر آتی ہیں۔ کون سا ایسا ظلم و ستم اور درندگی اور سفاکیت ہے جو کشمیری مسلمانوں کے ساتھ روا نہ رکھی گئی ہو۔ معصوم پوتے کے سامنے درندہ صفت فوج نے دادا کو جان سے مارا۔ بچوں کے سامنے باپ کی زندگی کا چراغ گُل کیا۔ ماں کے سامنے بیٹے کی زندگی کے درپے ہوئے۔ کشمیری مسلمان انتہائی کسمپرسی کی زیست گزار رہے ہیں، وہ بنیادی حقوق تک سے محروم ہیں۔ اُنہیں ہر سُو بدترین تعصب اور پابندیوں کو جھیلنا پڑتا ہے۔ اُن کے لیے علم تک کے دروازے بند رکھے جاتے ہیں۔ قدغنیں ہی قدغنیں ہیں۔ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پاکستان ابتدا سے ہی سنجیدہ کوششیں کرتا آیا ہے۔ دُنیا کی توجہ اس حل طلب مسئلے کی جانب مبذول کرواتا رہا ہے۔ حالانکہ اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر کے حل کی وہاں کے عوام کی امنگوں کے مطابق قراردادیں 76سال قبل منظور کی گئی تھیں۔ یہ عالمی ادارہ بھی بھارت سے اب تک ان قراردادوں پر عمل درآمد کروانے میں ناکام رہا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ظلم کے سلسلے دراز ہیں۔ گزشتہ روز بھی درندہ صفت بھارتی فوج نے 2کشمیری مسلمانوں کو شہید کردیا۔مقبوضہ جموں و کشمیر کی اسمبلی میں آرٹیکل 370کی بحالی کی قرارداد کی منظوری کے بعد ریاستی جبر میں تیزی آگئی، بھارتی فوج کی جارحیت میں مزید دو نوجوان شہید ہوگئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جنت نظیر وادی کے ضلع سوپور میں قابض بھارتی فوج نے سرچ آپریشن کے نام پر گھر گھر تلاشی لی۔ اس دوران چادر اور چہار دیواری کے تقدس کو پامال کیا گیا۔ قابض بھارتی فوج نے ایک گھر پر اندھا دھند فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں 2کشمیری نوجوان شہید ہوگئے۔ بعدازاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارتی فوج نے شہدا کی لاشیں لواحقین کو دینے کے بجائے پولیس کے حوالے کر دیں۔ شہدا کے لواحقین اور علاقہ مکینوں نے قابض بھارتی فوج کے خلاف شدید احتجاج کیا اور جدوجہد آزادی کشمیر کے حق میں نعرے لگائے۔ دوسری طرف بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی نے مقبوضہ کشمیر کی اسمبلی سے آرٹیکل 370کے خاتمے کے خلاف منظور قرارداد پر ردّعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ دُنیا کی کوئی طاقت آرٹیکل 370دوبارہ نہیں لاسکتی۔ دو نوجوانوں کی شہادت انتہائی افسوس ناک ہے۔ یہ خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ کشمیر میں جلد آزادی کا سورج طلوع ہوگا اور کشمیری مسلمان اپنی مرضی سے زندگی گزاریں گے۔ مودی کا غرور ان شاء اللہ ضرور خاک میں ملے گا۔ مقبوضہ کشمیر سے آرٹیکل 370جلد بحال ہوگا۔ جانوروں کی تکلیف پر تڑپ اُٹھنے والی مہذب دُنیا کو مقبوضہ کشمیر کے مسئلے کے حل میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔