Column

جینے کی وجہ

علیشبا بگٹی

فریڈرک نطشے کا یہ قول کہ ’’ جس کے پاس جینے کی وجہ ہے وہ تقریبا کسی بھی طرح سے برداشت کر سکتا ہے‘‘۔ ایک گہرا فلسفیانہ بیان ہے۔ نطشے یہاں کہنا چاہتے ہیں کہ اگر کسی انسان کو زندگی میں ایک ایسا مقصد مل جائے جس کے لیے وہ جینا چاہتا ہو، تو وہ زندگی کی ہر مشکل اور آزمائش کو برداشت کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔ انسان کے لیے ایک واضح اور مضبوط مقصد ہونا انتہائی ضروری ہے۔ یہ مقصد اسے زندگی کی مشکلات سے لڑنے اور آگے بڑھنے کی توانائی دیتا ہے۔ زندگی میں ہر شخص کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہی۔ لیکن ایک مقصد مند انسان ان مشکلات کو ایک چیلنج کے طور پر لیتا ہے اور انہیں عبور کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ اس قول کا مطلب یہ بھی ہے کہ انسان کو زندگی میں ایک ایسا مقصد تلاش کرنا چاہیے جس کے لیے وہ جینا چاہتا ہو۔ مقصد زندگی کو
معنی بخشتا ہے۔ دنیا میں دو قسم کی لوگ آباد ہیں ایک جن کا جینا مقصد ہے دوسرا جن کے جینے کا مقصد ہے۔ جن کا جینا مقصد ان کا ہم و غم یہ ہے وہ کیسے بہتر سے بہتر زندگی گزار سکیں۔ حقیقت یہ ہے کہ جن لوگوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ سونے کا چمچہ لے کر پیدا ہوئے ہیں، انھیں بھی زندگی میں کچھ نہ کچھ محنت ضرور کرنا پڑتی ہے کیونکہ ورنہ یہ کہاوت بھی
آپ نے سُن رکھی ہوگی کہ بیٹھ کر کھانے سے تو قارون
کے خزانے بھی خالی ہوجاتے ہیں۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ زندگی میں ایک خاص مقام اور مقصد حاصل کرنے کے لیے کچھ لوگوں کو کم اور کچھ کو زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے۔ اس مقام اور مقصد کو حاصل کرنے کے لیے زندگی کے راستے میں ہر شخص کو طرح طرح کی مشکلات اور مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس سفر میں منزل پر صرف وہی پہنچتا ہے جو خندہ پیشانی، عزم، جذبے اور غیر متزلزل لگن کے ساتھ اپنی منزل پر نظر رکھتا ہے۔ انگریزی میں ایک کہاوت ہے Fortune favors the braves، یعنی جو شخص مشکلات کے آگے چٹان بن کر کھڑا رہتا ہے، قسمت بھی اسی کا ساتھ دیتی ہے۔
مقصد کا تعین کرنا چاہئے، آپ کو یہ ضروری
معلوم ہونا چاہیے کہ کل آپ خود کو کہاں دیکھنا چاہتےہیں۔ ورنہ زندگی کی اونچ نیچ اور بہائو آپ کو اس جگہ پہنچا سکتا ہے، جہاں آپ چاروں طرف مشکلات میں گھِرے ہوں گے اور کوئی آپ کے بچائوکو نہیں آئے گا۔ اس لیے ضروری ہے کہ مقصد کا تعین کریں، مقصد پر نظر رکھیں اور اسے حاصل کرنے کے لیے لائحہ عمل ترتیب دیں۔ زندگی میں آپ کو کوئی چیز کبھی بھی مفت میں نہیں ملتی۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ آپ کو بھی اپنے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے کچھ قربانیاں دینا ہونگی۔ مثلاً وقت کی قربانی، کچھ عرصہ کے لیے سوشل لائف کی قربانی، فضولیات پر پیسہ خرچ نہ کرنے کی قربانی، عظیم مقصد کے حصول کے لیے بے معنی چیزوں کی قربانی وغیرہ۔ اللّٰہ پر توکل مثبت سوچ مسلسل محنت سے آپ منزل تک پہنچ سکتے ہیں۔ جس کے لیے آپ کو تین مراحل سے گزرنا پڑے گا۔ پہلا مرحلہ ہے اس مقصد کو پانے کا جذبہ ، دوسرا مرحلہ ہے صحیح وقت پر صحیح حکمت عملی تیار کرنا ، تیسرا اور اہم مرحلہ ہے محنت سے اپنی تیار کی گئی حکمت عملی پر عمل کرتے ہوئے اپنا مقصد حاصل کرنا۔ الغرض انسان کے پاس جینے کی وجہ ہونی چاہئے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button