معیشت سے متعلق مثبت اشارے
پاکستان اس وقت مختلف سنگین چیلنجز سے نبردآزما مملکت ہے، جس کی معیشت کے استحکام کے لیے سنجیدہ کاوشیں جاری ہیں، جن کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔ صنعتوں کا پہیہ اُس طرح اب بھی گھومنے سے قاصر ہے، ماضی میں جو اس کا خاصہ رہا ہے۔ پاکستانی روپیہ پستیوں کی اتھاہ گہرائیوں سے باہر نکلنے کی جستجو میں ہے، لیکن اسے اپنا کھویا ہوا مقام واپس لانے میں ابھی وقت لگے گا۔ اس باعث مہنگائی اب بھی اپنا بھرپور وجود رکھتی ہے۔ غریبوں کی حالتِ زار اچھی ہرگز نہیں، لیکن 9ماہ قبل حالات اس سے کہیں زیادہ تشویش ناک اور مشکل تھے۔ ملک پر مایوسی کے سیاہ بادل منڈلارہے تھے۔ ہر طرف مایوسی ہی مایوسی تھی۔ ملکی معیشت کے اُبھرنے اور عوام کی حالتِ زار بدلنے کے آثار ناپید تھے۔ مہنگائی کے نشتر قوم پر بُری طرح برس رہے تھے، لوگوں کے لیے روح اور جسم کا رشتہ اُستوار رکھنا چنداں آسان نہ تھا۔ فروری میں عام انتخابات ہوئے۔ ان کے نتیجے میں میاں شہباز شریف کی قیادت میں اتحادی حکومت کا قیام عمل میں آیا۔ وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالتے ہی شہباز شریف معیشت کے استحکام کی کوششوں میں لگ گئے۔ اس حوالے سے اُن کی جانب سے شب و روز محنت و ریاضت جاری رہی۔ اُنہوں نے سعودی عرب، چین، متحدہ عرب امارات، قطر اور دیگر ممالک کے دورے کیے اور اُنہیں پاکستان میں عظیم سرمایہ کاریوں پر رضامند کیا۔ اُن کی کاوشیں ہر لحاظ سے سراہے جانے کے قابل تھیں کہ ان کی بدولت حالات بدلنے کی اُمید توانا ہوئی۔ معیشت کے استحکام کے لیے اُنہوں نے ہنگامی بنیادوں پر اصلاحات پر توجہ مرکوز رکھی۔ نظام مملکت کفایت شعاری کے ساتھ چلانے کی داغ بیل ڈالی۔ غیر ضروری اخراجات سے ہر ممکن اجتناب کی روش پر گامزن رہے۔ زراعت اور آئی ٹی ایسے اہم شعبوں میں بہتری کے لیے انقلابی اقدامات کیے، جن کے نتائج بھی ظاہر ہورہے ہیں۔ وزیراعظم کی کوششوں سے گزشتہ مہینوں بجلی صارفین کو عظیم ریلیف فراہم کیا گیا۔ پاکستان اب ان مسائل اور چیلنجز سے تیزی سے اُبھر رہا اور ترقی کی جانب پیش رفت کے لیے تیار ہے۔ دوست ممالک کی جانب سے پاکستان میں بڑی سرمایہ کاریاں آرہی ہیں، جن کی بدولت چند ہی سال میں ناصرف ملک کے انفرا اسٹرکچر میں بہتری آئے گی بلکہ روزگار کے بھی بڑے مواقع کشید ہوں گے۔ کوئی بے روزگار نہیں رہے گا۔ حکومتی اقدامات کے طفیل ملک پر بھاری بھر کم بوجھ میں خاصی بڑی کمی بھی آئی ہے۔ وزیراعظم نے بھی اسی ضمن میں اظہار خیال کیا ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ معیشت اور سرمایہ کاری کے حوالے سے بہت مثبت اشارے اور مواقع مل رہے ہیں، ان سے استفادہ کرنا ہم پر منحصر ہے، پالیسی ریٹ کم ہونے سے قرضوں کے حجم میں بھی بڑی کمی آئے گی، پاور سیکٹر میں عوام کو ریلیف دینے کے لیے بڑا ’’ونٹر پیکیج’’ لایا جارہا ہے، معیشت کو ترقی دے کر روزگار، برآمدات بڑھانا ہے اور پاکستان کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنا ہے۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ مرکزی بینک نے گزشتہ روز پالیسی ریٹ میں ڈھائی فیصد کمی کی ہے، اس سے ہمارا پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہو کر 15فیصد پر آگیا ہے، یہ کاروبار، صنعتوں، زراعت، برآمدات اور تجارت کے لیے انتہائی خوش آئند ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پالیسی ریٹ میں کمی سے پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوگا، اسی طرح آگے بڑھتے رہیں تو ہماری معیشت مستحکم ہوگی اور تیزی سے ترقی کرے گی۔ وزیراعظم نے کابینہ کو بتایا کہ برادر ممالک سعودی عرب اور قطر کا دورہ انتہائی مفید اور تعمیری رہا۔ کل اسی کی روشنی میں ہم نے پیش رفت کرتے ہوئے اپنا وفد سعودی عرب بھجوایا ہے، اس دورے کے دوران شمسی توانائی، ہُنرمند افرادی قوت، کان کنی کے شعبوں سے متعلق معاملات زیر غور آئیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آذربائیجان کے ساتھ 2 ارب ڈالر کے ایم او یوز پر آگے بڑھنے کا وقت بھی آگیا ہے۔ آذربائیجان کے صدر نے پیش رفت کا پیغام بھیجا ہے، اس پر ہم جلد عمل درآمد کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پالیسی ریٹ میں کمی سے قرضوں کے حجم میں 1300ارب روپے کمی آئے گی اور آنے والے وقتوں میں مالیاتی گنجائش ملے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاور سیکٹر میں ’’ونٹر پیکیج’’ لایا جارہا ہے۔ عام آدمی کو ریلیف اور معیشت کو ترقی دینی ہے۔ روزگار کے مواقع اور برآمدات میں اضافہ کرنا ہے۔ پاکستان کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ پاور سیکٹر میں ونٹر پیکیج لانے سے متعلق وزیراعظم کی گفتگو سراہے جانے کے قابل ہے۔ اُن کی ملک و قوم کے لیے خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ اُنہوں نے دن رات محنت کی ہے۔ عوام کا درد اپنے دل میں محسوس کرتے ہیں اور اُن کے مصائب اور مشکلات میں کمی کی خاطر مصروفِ عمل رہتے ہیں۔ اُنہی کی محنت کا پھل ہے کہ عوام کو ساڑھے 6 سال بعد پہلی بار حقیقی ریلیف ملا اور اُن کی صحیح معنوں میں اشک شوئی دیکھنے میں آئی۔ مہنگائی کا زور ٹوٹ رہا ہے۔ اشیاء ضروریہ سستی ہورہی ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں خاطرخواہ کمی آچکی ہے اور آگے مزید اس حوالے سے حالات بہتر رُخ اختیار کریں گے۔ مہنگائی سنگل ڈیجیٹ پر آچکی ہے۔ مختلف عالمی ادارے بھی پاکستان میں معیشت کی بہتر ہوتی صورت حال سے متعلق پیش گوئیاں کررہے ہیں۔ ملک میں اس حوالے سے مثبت آثار بھی دِکھائی دے رہے ہیں۔ عظیم سرمایہ کاریاں ملک و قوم کے لیے انتہائی سودمند ثابت ہوں گی۔ پاکستان نے ترقی اور خوش حالی کی جانب قدم بڑھادیے ہیں، جلد ہی اس حوالے سے قوم کو خوش خبریاں سننے کو ملیں گی۔
ماحولیاتی آلودگی کے منفی اثرات
ماحولیاتی آلودگی کے منفی اثرات بُری طرح مرتب ہورہے ہیں۔ اس وجہ سے بڑے پیمانے پر موسمیاتی تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں۔ ہمارا ملک اس سے سب سے زیادہ متاثر ممالک میں سے ایک ہے۔ ہمارے بڑے شہروں کا شمار اکثر دُنیا کے آلودہ ترین شہروں میں ہوتا ہے۔ یہاں شدید سردی اور گرمی کے موسموں کا سامنا ہے۔ گرمی کے دورانیے میں اضافہ دِکھائی دیتا ہے۔ فصلوں پر اس کے انتہائی منفی اثرات پڑرہے ہیں۔ طرح طرح کے امراض جنم لے رہے ہیں۔ بچے خاص طور پر متاثر ہیں۔ موسم سرما کے آغاز سے قبل ہی ملک کے اکثر حصّوں میں اسموگ کی صورت حال رہتی ہے۔ اس وقت اسموگ کے حوالے سے لاہور میں صورت حال انتہائی ناگفتہ بہ ہے۔ حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ پنجاب حکومت کو لاہور، گوجرانوالا سمیت دیگر شہروں میں 17نومبر تک اسکول بند رکھنے کا فیصلہ کرنا پڑا۔ اسموگ سے پنجاب کی بڑی آبادی ازحد متاثر نظر آتی ہے۔ لوگوں کی بڑی تعداد مختلف امراض کی لپیٹ میں آگئی ہے۔ پنجاب حکومت کی جانب سے اسموگ کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات یقینی بنائے جارہے ہیں۔ گزشتہ دنوں ماسک پہننا لازمی قرار دیا گیا تھا۔ آلودگی میں کمی کی خاطر سنجیدہ کوششیں کی جارہی ہیں۔ یقیناً ان اقدامات کے مثبت نتائج بھی برآمد ہورہے ہیں۔ اسی لیے لاہور و دیگر حصّوں میں اسموگ کی شدّت میں کمی محسوس کی گئی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق لاہور میں کئی روز بعد اسموگ میں کسی حد تک کمی تو آگئی، لیکن آلودگی میں اب بھی سرفہرست ہے۔ امریکی ایئر کوالٹی انڈیکس کے مطابق لاہور میں آلودگی کا اسکور ایک ہزار سے کم ہوکر 609پر آگیا۔ لاہور گزشتہ چند روز سے مسلسل دُنیا کے آلودہ ترین شہروں میں سرفہرست رہا ہے، تاہم گزشتہ صبح نئی دہلی پہلے اور لاہور دوسرے نمبر پر تھا، لیکن اب ایک مرتبہ پھر لاہور فضائی آلودگی انڈیکس میں سب سے اوپر ہے۔ لاہور میں بڑھتی آلودگی کے باوجود شہری ماسک لگانے پر سنجیدہ نہیں ہیں جب کہ پابندی کے باوجود چنگچی رکشے گرین لاک ڈائون والے علاقوں کی سڑکوں پر فراٹے بھرتے نظر آتے ہیں۔ دوسری جانب لاہور سمیت پنجاب میں اسموگ سے شہریوں میں آنکھ، ناک، کان اور گلے کی بیماریاں تیزی سے پھیلنے لگیں۔ طبی ماہرین نے اسموگ کے حوالے سے شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ شہری ماسک لازمی پہنیں، پانی کا زیادہ استعمال کریں۔ شہریوں کا بڑی تعداد میں مختلف امراض کا شکار ہونا یقیناً تشویش ناک امر ہے۔ عوام کو اس موسم میں ہر طرح کی احتیاط کرنے کی ضرورت ہے۔ بچوں اور بزرگوں کے حوالے سے ہرگز لاپروائی نہ برتی جائے۔ شہری ماحولیاتی آلودگی میں کمی کے لیے اپنی ذمے داری احسن انداز میں ادا کریں، جس طرح اپنے گھروں کو صاف ستھرا رکھتے ہیں، اسی طرح گلی، محلوں، سڑکوں اور عوامی مقامات پر بھی گند پھیلانے سے اجتناب کریں۔ درخت ماحولیاتی آلودگی سے نمٹنے کا موثر ذریعہ ہے۔ اس ضمن میں ملک میں ہر کچھ روز بعد شجرکاری مہم شروع کی جائے اور اس میں ہر شہری اپنا بھرپور حصّہ ڈالے۔