صدارتی انتخاب کے ابتدائی نتائج کو فی الحال زیادہ اہمیت کیوں نہیں دی جا سکتی؟
جیسے جیسے ہمیں امریکی صدارتی انتخاب کے پہلے نتائج مل رہے ہیں تو ایسے میں یہ یاد رکھنا اہم ہے کہ اس صدارتی دوڑ کس کے حق میں جا رہی ہے، اس کا فیصلہ کرنا اب بھی قبل از وقت ہے۔
جب سنہ 2020 کے انتخاب میں ووٹوں کی گنتی کی گئی تھی تو ڈونلڈ ٹرمپ الیکشن کی رات کچھ اہم ریاستوں میں آگے تھے، تاہم یہ اعداد و شمار اس وقت تبدیل ہوئے جب جو بائیڈن کے حق میں میل ان بیلٹس کی گنتی شروع ہوئی جو اس الیکشن میں ڈیموکریٹ کے حق میں تھے۔
اس وقت متعدد ریاستوں میں ٹرمپ کی فتح پراجیکٹ کی گئی ہے تاہم یہ ایک مرتبہ پھر تبدیل بھی ہو سکتا ہے اور زیادہ ووٹوں کی گنتی کے بعد نتائج کملا ہیرس کے حق میں بھی جا سکتے ہیں۔
کیونکہ امریکہ بھر میں مختلف ٹائم زونز ہیں اس لیے کچھ ایسے ریاستیں جہاں الیکٹورل کالج کے ووٹ ہیں (جیسے کینٹکی کے آٹھ الیکٹورل ووٹ ہیں) وہ اپنے نتائج کا اعلان جلدی کر دیں گی اور ایسی ریاستیں جہاں الیکٹورل ووٹ زیادہ ہیں جیسے (کیلیفورنیا جہاں 54 ووٹ ہیں) اور یہ ابتدائی نتائج کو مکمل طور پر تبدیل کر سکتی ہیں۔
اس کے علاوہ الیکشن کے نتائج پر اثر انداز ہونے والی اہم ریاستوں کی بات کی جائے تو ٹرمپ اور کملا ہیرس کو کم از کم تین ریاستوں میں فتح حاصل کرنا ہو گی۔ یہ سات ریاستیں جس کے حق میں بھی ووٹ کریں گی، الیکشن کے نتائج کا جھکاؤ اس طرف ہو سکتا ہے۔