امریکہ کے صدارتی انتخاب میں فلوریڈا کا اہم کردار ہوا کرتا تھا مگر اب یہ ریاست میدان جنگ کی حیثیت کھو چکی ہے۔
24 سال قبل چند سو ووٹوں کی بدولت جارج ڈبلیو بش نہ صرف فلوریڈا میں جیت گئے تھے بلکہ صدر بھی بن گئے تھے۔ آج فلوریڈا میں 73 فیصد ووٹوں کی گنتی کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کو واضح برتری حاصل ہے۔
یہ حیرانی کی بات نہیں بلکہ ڈیموکریٹ پارٹی کے لیے تشویشناک ہے۔ ٹرمپ کو مرکزی شہر اورلینڈو کے قریب اوسیولو کاؤنٹی میں باریک برتری حاصل ہے۔ جو بائیڈن 2020 کے دوران اس کاؤنٹی میں 14 پوائنٹس سے جیت گئے تھے۔
اس کاؤنٹی کی ایک تہائی آبادی کا تعلق پورٹو ریکو سے ہے۔ ہیرس کی انتخابی مہم کو امید تھی کہ وہ ڈیموکریٹ پارٹی کے حق میں ووٹ دیں گے کیونکہ ٹرمپ کی ریلی کے دوران ایک کامیڈین نے پورٹو ریکو سے متعلق تضحیک آمیز مذاق کیا تھا۔
مگر فلوریڈا میں صورتحال رپبلکن پارٹی کے حق میں ہی ہے۔
فلوریڈا کے رپبلکن امیدواروں نے حالیہ انتخابات میں اچھی کارکردگی دکھائی ہے۔ 2022 میں بھی پارٹی کو جہاں دیگر ریاستوں میں مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑا وہیں فلوریڈا میں وہ کامیاب رہے۔ 2018 میں فلوریڈا نے رپبلکن گورنر اور سینیٹر کا انتخاب کیا، حالانکہ کے ڈیموکریٹ پارٹی قومی سطح پر سبقت حاصل کر رہی تھی۔
فلوریڈا اب باقاعدہ طور پر ایک سرخ ریاست ہے۔