ColumnFayyaz Malik

’’ بل سے نجات، روشنی کے ساتھ‘‘

فیاض ملک
دنیا بھر کی طرح پاکستان میں رواں صدی کے آغاز میں جہاں ٹیکنالوجی بوم آیا وہیں بجلی کی طلب میں بھی بے پناہ اضافہ ہوا جبکہ دوسری جانب بدقسمتی سے ملک میں بجلی کی پیداوار اتنی تیزی سے نہ بڑھ سکی اور یوں طویل لوڈ شیڈنگ کے باعث ملک بھر میں عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا،اس کے بعد سے ملک بھر میں لوگوں نے جنریٹرز کی بجائے یو پی ایس خریدنا شروع کیے اور یوں بیٹریوں اور انورٹیرز کی مارکیٹ وقت کے ساتھ مضبوط ہونا شروع ہوئی اور اب یہ ہر گھر کی ضرورت بن چکی ہے۔تاہم جہاں گزشتہ دہائی کے وسط میں وقت کے ساتھ لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ دور ہونا شروع ہوا مگر مصیبت یہ ہوئی کہ بجلی کی قیمتوں میں لگاتار اضافہ دیکھنے کو ملا گزشتہ دو تین سالوں میں بجلی کی فی یونٹ قیمت میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے اور اب بات لوڈ شیڈنگ سے بچنے کے طریقے ڈھونڈنے سے بجلی کے بلوں کی ادائیگی کی استطاعت رکھنے تک پہنچ گئی ہے۔تو اگر واپڈا سے آنیوالی بجلی مہنگی ہے تو اس کا متبادل کیا ہو سکتا ہے؟ فی الحال سولر پینلز ہی اس کا سب سے موزوں حل دکھائی دیتے ہیں لیکن کیا یہ عام آدمی کے پہنچ میں بھی ہیں؟ بجلی کی لاگت میں اضافی اور توانائی کے بحران کے پیش نظر ’’ روشن گھرانہ‘‘ پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس میںپنجاب بھرمیں 500یونٹ تک بجلی استعمال کرنیوالے صارفین کو سولر پینلز دینے کے منصوبے کی اصولی منظوری دیدی، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے دور میں عوامی فلاح و بہبود کیلئے متعدد انقلابی منصوبے شروع کئے گئے ہیں، جن کا مقصد صوبے کی ترقی اور عوام کی زندگی میں بہتری لانا ہے۔ ان منصوبوں میں خاص طور پر لوڈشیڈنگ کے مسئلے کو حل کرنے کیلئے سولرائزیشن منصوبہ متعارف کرایا گیا ہے، جس کے تحت سرکاری دفاتر، تعلیمی اداروں اور گھریلو صارفین کو سولر پاور کے ذریعے بجلی فراہم کی جائے گی۔
اس منصوبے سے نہ صرف لوڈشیڈنگ کے مسئلے میں کمی آئیں گی بلکہ ماحول دوست توانائی کے ذرائع کو فروغ بھی ملے گا، سولر پینل کی مقامی طور پر تیاری کیلئے چیف منسٹر فنڈ فار سولر پینل پروڈکشن مینوفیکچرنگ کی منظوری دی گئی، شفاف طریقہ کار کے مطابق پہلے مرحلے میں غریب ترین گھرانوں کو سولر سسٹم دئیے جائیں گے، وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ عوام کو مشکل حالات میں تنہا نہیں چھوڑیں گے، ماضی کی تباہی کے اثرات سے عوام کو بچانے کی کوششیں کررہے ہیں،پانچ سال بعد عوام کو موجودہ مسائل کا سامنا نہیں ہوگا، روشن گھرانہ پروگرام کے تحت پنجاب حکومت50 سے 500یونٹ تک بجلی استعمال کرنیوالے کروڑوں صارفین کو سولر پینل دیئے جائیں گے،جس کی لاگت کا 90فیصد پنجاب حکومت ادا کرے گی جبکہ 10فیصد صارف اداکرے گا۔ سولر پینل پانچ سال کی آسان اقساط پر صارفین کو فراہم کیے جائیں گے، سردیوں میں سولر پینل کی قسط نسبتاً کم ہوگی، صارف کی ضرورت کیمطابق سرکاری بجلی اور سولر پینل سے حاصل ہونیوالی بجلی کے درمیان شرح کا تعین بھی ہوسکے گا،پنجاب میں اس اقدام کا مقصد پنجاب کے رہائشیوں کو 50000سولر سسٹم فراہم کرنا ہے جو کہ ایک سرسبز مستقبل کی طرف ایک اہم پیش رفت ہے۔روشن گھرانہ پروگرام کے رجسٹریشن کے عمل کی نقاب کشائی ابھی باقی ہے، امید ہے کہ آئندہ سال کے آغاز میں عوام کو وزیراعلیٰ پنجاب پروگرام کے تحت سولر پینل ملنا شروع ہو جائیں گے ،100 یونٹس تک استعمال کرنیوالے صارفین پہلے مرحلے میں اہل ہوں گے۔ یہ اقدام پنجاب کے توانائی کے منظر نامے کو تبدیل کرنے کیلئے تیار ہے، صرف پہلے مرحلے کیلئے 12.6بلین روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔مریم نواز شریف کی رہنمائی میں یہ پروگرام گھروں کو جدید سولر پلیٹ انورٹرز اور دیگر ضروری اجزائسے لیس کرے گا، جس سے توانائی کے زیادہ پائیدار اور اقتصادی طور پر قابل عمل حل کی راہ ہموار ہوگی،روشن گھرانہ پروگرام مہنگائی اور بجلی کی بلند قیمتوں سے دوچار پنجاب کے باسیوں کیلئے امید کی کرن ہے۔ابتدائی مرحلے میں انتخاب قرعہ اندازی کے ذریعے کیا جائے گا، سولر پیکیج میں جدید ترین سولر پینلز، انورٹرز، بیٹریاں اور بہت کچھ شامل ہے،روشن گھرانہ پروگرام کیلئے اہلیت کا معیارتنخواہ دار اور غیر تنخواہ دار دونوں افراد پروگرام کیلئے درخواست دینے کے اہل ہیں، بشرطیکہ وہ مخصوص معیار پر پورا اتریں،روشن گھرانہ پروگرام میں اندراج کرنی کیلئے آن لائن فارم مکمل کرکے مطلوبہ دستاویزات جمع کراکر اپنی درخواست کو حتمی شکل دینا ہوگی۔ ضروری دستاویزات میں پاسپورٹ کے سائز کی رنگین تصاویر، NICOPکی ایک کاپی، بینک اسٹیٹمنٹ، اور جائیداد کی الاٹمنٹ، ٹرانسفر، یا ٹائٹل کا ثبوت شامل ہے، تنخواہ دار افراد کو ایک درست NICOP، ایک غیر رہائشی RDAاکائونٹ، اور کم از کم دو سال کی مسلسل ملازمت کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ غیر تنخواہ دار افراد کے پاس ایک درست NICOP، ایک غیر رہائشی RDAاکائونٹ ہونا ضروری ہے، اور کم از کم دو سال کا مسلسل کاروبار ظاہر کرناہوگا،اس پراجیکٹ کو شفاف بنانے کیلئے اب ہوگا سب کا شمار، کے نام سے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت پر سوشیو اکنامک رجسٹری پراجیکٹ کا آغاز کر دیا گیا ہے، صوبے بھر کے ڈپٹی کمشنرز کو سوشیو اکنامک رجسٹری کی مانیٹرنگ کا ٹاسک سونپ دیا گیا جو کہ اپنے اپنے اضلاع میں ہر گھرانے کا معاشی اسٹیٹس چیک کریں گے، پروگرام کے تحت پنجاب حکومت اندازہ لگائے گی کہ کون کس اسکیم کیلئے مستحق ہے۔ سوشیو اکنامک رجسٹری پروگرام میں شامل ہونے کیلئے صوبے بھر میں 5ہزار رجسٹریشن سینٹرز قائم کیے گئے ہیں، جہاں پر لوگ اپنے کوائف دیں گے جہاں ان سے پوچھا جائے گا کہ وہ کیا کام کرتے ہیں، ماہانہ کتنا کماتے ہیں۔ حکومتوں سے ملنے والی کون کون سی امداد اسکیم میں رجسٹرڈ ہیں، اس سے اندازہ ہوگا کہ جو شہری اس پروگرام میں رجسٹرڈ ہونے آیا ہے وہ اس پروگرام کے تحت ملنے والی یا آنیوالی اسکیموں کا حقدار ہے یا نہیں؟عوام گھر بیٹھ کر بھی ہیلپ لائن پورٹل پر خود کو رجسٹرڈ کرا سکتے ہیں۔ شہری 02345۔0800پر رابطہ کرکے اور اپنا ڈیٹا گھر بیٹھے رجسٹرڈ کروا سکتے ہیں۔ اگر کوئی کال نہیں کرنا چاہتا اور وہ رجسٹریشن سینٹر پر بھی نہیں جانا چاہتا تو وہ گھر بیٹھے، پنجاب حکومت کو آن لائن ویب پورٹل کے ذریعے اپنے کوائف کا اندارج کرا سکتا ہے۔سوشیو اکنامک رجسٹری میں شامل افراد ہی سوشل پروٹیکشن پراجیکٹ کے حقدار ہوں گے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ وزیر اعلی پنجاب مریم نواز نے اقتدار کے آٹھ مہینوں میں عوامی فلاح کے اتنے پروگرام شروع کر دیئے ہیں جن کو گننا ممکن ہیں، انہوں نے بہت مختصر وقت میں خواتین، نوجوانوں اور دیگر طبقات کیلئے کئی اسکیمیں متعارف کرائی ہیں، مجموعی طور پر مریم نواز کے ان منصوبوں نے پنجاب کی ترقی اور عوامی فلاح و بہبود میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ ان منصوبوں کے ذریعے صوبے کی معیشت کو بہتر بنایا جارہا ہے اور عوام کو زندگی کی بنیادی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ مریم نواز اپنے والد میاں نواز شریف کی طرح عوام کی خدمت کا جذبہ لیکر سیاست میں آئی ہے ، وزیرِ اعلیٰ منتخب ہونے کے بعد انہوں نے گزرے ہوئے آٹھ ماہ کے ہر دن کا آغاز اپنے والد اور چچا کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے حقیقی معائنوں میں عوام کی خدمت سے کیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button