فورسز کے آپریشنز میں 12خوارج ہلاک، میجر سمیت 3جوان شہید
وطن عزیز دشمنوں کی آنکھوں میں بُری طرح کھٹکتا ہے اور وہ اس کے خلاف برسرپیکار رہتے ہیں۔ پاکستان کے خلاف ریشہ دوانیوں کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ 2014۔15میں آپریشنز ضرب عضب اور ردُالفساد کے ذریعے دہشت گردی کے عفریت کو قابو کرلیا گیا تھا۔ دہشت گردوں کی کمر توڑ کے رکھ دی گئی تھی۔ امن و امان کی صورت حال بہتر ہوگئی تھی۔ ملک میں سرمایہ کاروں نے دلچسپیاں لینی شروع کیں اور سرمایہ کاری میں بڑا اضافہ دیکھنے میں آیا۔ ملک کی ترقی کے دشمنوں کو یہ کسی طور گوارا نہیں، اس لیے وہ پھر سے پاکستان کو بدامنی کا شکار کرنے کی مذموم کوششوں میں مصروف ہیں۔ پچھلے ڈھائی تین سال سے ملک میں دہشت گردی کی کارروائیاں دیکھنے میں آرہی ہیں۔ سیکیورٹی فورسز فتنۃ الخوارج کے خاص نشانے پر ہیں۔ کبھی اہم فوجی تنصیبات پر حملے کیے جاتے ہیں تو کبھی چیک پوسٹوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے، سیکیورٹی فورسز کے قافلوں پر دھاوے بولے جاتے ہیں۔ سرحد پار سے دہشت گرد کارروائیاں کی جاتی ہیں۔ فتنۃ الخوارج کے دہشت گردوں کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے سیکیورٹی فورسز تندہی سے مصروفِ عمل ہیں۔ روزانہ کی بنیاد پر ڈھیروں آپریشنز ہورہے ہیں، جن میں بڑی کامیابیاں مل رہی ہیں، متعدد دہشت گردوں کو جہنم واصل اور گرفتار کیا جاچکا ہے، ان کے ناپاک وجودوں سے بہت سے علاقوں کو پاک کیا جاچکا ہے، اب بھی دہشت گردوں کے خلاف آپریشنز تھمے نہیں ہیں، بلکہ ان میں روز بروز مزید تیزی آرہی ہیں۔ گزشتہ روز بھی خیبر پختون خوا اور بلوچستان میں مختلف آپریشنز میں 12خوارج کو جہنم واصل کیا گیا ہے جب کہ میجر سمیت 3 جوان شہید ہوئے ہیں۔خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں8خوارج ہلاک اور 7زخمی ہوگئے جب کہ فائرنگ کے تبادلے میں پاک فوج کے میجر اور دو فوجی جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے خوارج کی موجودگی کی اطلاع پر بنوں کے علاقے بکاخیل میں آپریشن کیا، جس کے دوران فائرنگ کا شدید تبادلہ ہوا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے خوارج کے ٹھکانے کو موثر طریقے سے تلاش کیا۔ اس دوران فائرنگ کے تبادلے میں 8خوارج ہلاک جب کہ 7زخمی ہوئے، پاک فوج کے میجر عاطف خلیل اور نائیک آزاد اللہ، غضنفر عباس نے جام شہادت نوش کیا۔ شہید میجر عاطف خلیل کی عمر 31سال اور وہ سدھنوتی آزاد کشمیر کے رہائشی تھے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق شہید ہونے والے دو جوانوں میں نائیک آزاد اللہ تھے، جن کی عمر36سال اور وہ ضلع کرک کے رہائشی تھے جب کہ شہید لانس نائیک غضنفر عباس کی عمر 35سال اور وہ ضلع لیہ کے رہائشی تھے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق علاقے میں کسی بھی دوسرے خارجی کو ختم کرنے کے لیے سینی ٹائزیشن آپریشن جاری ہے اور فورسز دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کیلئے پُرعزم ہیں۔ ترجمان پاک فوج کا کہنا ہے کہ ہمارے بہادر سپاہیوں کی ایسی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔ دوسری جانب فورسز نے خیبرپختونخوا کے ضلع اورکزئی میں کارروائی کرتے ہوئے 3خوارجی دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔ ہلاک دہشت گردوں نے گزشتہ روز پولیو ٹیم کی حفاظت پر مامور پولیس ٹیم پر حملہ کرکے 2 اہلکاروں کو شہید کیا تھا۔ عوام کی جانب سے سیکیورٹی فورسز کی اس کارروائی پر خوشی کا اظہار کیا گیا اور فورسز کے حق میں نعرے لگائے گئے، عوام نے خوشی میں ایف سی اہلکاروں کو کندھوں پر اٹھا لیا۔ اِدھر بلوچستان کے ضلع ژوب کے علاقے سمبازہ میں سیکیورٹی فورسز نے خوارج کی موجودگی کی خفیہ اطلاعات پر 29اور 30اکتوبر کو آپریشن کیا، جس کے دوران فائرنگ کے شدید تبادلے میں ایک خارجی ہلاک جب کہ دوسرا زخمی ہوگیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق خوارج کے پاس سے اسلحہ اور گولا بارود بھی برآمد ہوا جب کہ علاقے میں موجود کسی اور خارجی کو بے اثر کرنے کے لیے سینی ٹائزیشن آپریشن کیا جارہا ہے۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ فورسز قوم کے شانہ بشانہ بلوچستان کے امن، استحکام اور ترقی کو سبوتاژ کرنے کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے پُرعزم ہیں۔ دہشت گردوں کا مقابلہ کرتے ہوئے شہید ہونے والے میجر سمیت تین جوانوں کی قربانی قوم کبھی فراموش نہیں کرسکے گی۔ شہدا اور غازی قوم کا فخر ہیں۔ ان کے اہل خانہ بھی ہر لحاظ سے لائق عزت و تحسین ہیں۔ کے پی کے اور بلوچستان میں دہشت گردوں کے خلاف کامیاب کارروائیاں سیکیورٹی فورسز کی پیشہ ورانہ مہارت کی عکاس ہیں۔ ہماری افواج کم وسائل کے باوجود اپنی بہترین خدمات سرانجام دے رہی ہیں اور اُن کا شمار دُنیا کی بہترین فوجوں میں ہوتا ہے۔ دہشت گرد اور اُن کے آقا ملک و قوم کو نقصان پہنچانے کی سازش میں کسی طور کامیاب نہیں ہوں گے۔ اُن کے ہاتھ ہمیشہ ناکامی اور نامُرادی ہی آئے گی۔ ملک میں امن و امان کی فضا برقرار رہے گی، اسے کوئی گزند نہیں پہنچاسکتا، کیونکہ ملک و قوم کی سلامتی کا ضامن ادارے کی صلاحیتوں کی ساری دُنیا معترف ہے۔ پاکستان پہلے بھی تن تنہا دہشت گردی کا خاتمہ کرچکا ہے اور اس بار بھی جلد اس حوالے سے فیصلہ کُن کامیابی حاصل کرے گا۔ سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہیں اور اُن کی جانب سے تیزی کے ساتھ کامیاب آپریشنز جاری ہیں۔ ملک سے جلد تمام دہشت گردوں کا مکمل قلع قمع ہوگا۔
مہنگائی میں نمایاں کمی
پاکستان اور اس کے عوام کو 2018ء کے وسط کے بعد سے اب تک مشکل صورت حال کا سامنا ہے۔ اس عرصے کے دوران ہر شے کے دام آسمان پر جاپہنچے، تین تا چار گنا قیمتیں بڑھ گئیں۔ اشیاء ضروریہ کی مائونٹ ایورسٹ سر کرتے نرخ غریب عوام کے لیے سوہانِ روح ثابت ہوتے رہے۔ مہنگائی میں اضافے پر اُس وقت کے حکمراں نت نئی تاویلیں گھڑتے تھے۔ عوام کی چیخیں نکلنے کی باتیں کی جاتی تھیں۔ پاکستانی روپے کو پستیوں کی اتھاہ گہرائیوں میں دھکیلا گیا۔ معیشت کا بٹہ بٹھانے کے لیے تمام تر مذموم حربے آزمائے گئے۔ کاروبار دشمن اقدامات نے صورت حال کو سنگین ترین بنا ڈالا۔ گرانی میں اتنا زیادہ اضافہ پاکستانی روپے کی تاریخی بے توقیری کے باعث ہوا، ایشیا کی بہترین کرنسی گردانے والے روپے کو ڈالر چاروں شانے چت کرتا رہا۔ امریکی کرنسی کی قدر تاریخ کی بلند ترین سطح پر جا پہنچی۔ حالات مزید خراب ترین ہونے کو تھے کہ شہباز شریف کی قیادت میں پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت نے اقتدار سنبھال کر ملک کو درپیش ڈیفالٹ کے خطرے سے بچایا۔ معیشت کی بحالی کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے۔ گرانی پر قابو پانے کے لیے کوششیں کیں۔ نگراں سیٹ اپ آیا، اُس مختصر دور میں کئی بڑے اقدامات کیے گئے، جن کے ثمرات آج تک ظاہر ہورہے ہیں۔ عام انتخابات کے نتیجے میں پھر اتحادی حکومت قائم ہوئی، جس نے 8ماہ کے مختصر عرصے میں عظیم کارہائے نمایاں سرانجام دئیے۔ 6سال کے دوران پہلی بار عوام کی حقیقی اشک شوئی ہوتی نظر آئی۔ اشیاء ضروریہ کے دام گرے۔ پٹرولیم مصنوعات سستی ہوئیں۔ مہنگائی کے جن کو بوتل میں بند کرنے کی کوششیں کی گئیں، جو بارآور ثابت ہوئیں، مہنگائی کی شرح کافی سال بعد سنگل ڈیجیٹ پر آئی۔ عوام نے سُکھ کا سانس لیا۔ معیشت درست سمت پر گامزن ہوئی۔ صنعتوں کا پہیہ تیزی سے گھومنے لگا۔ برآمدات بڑھنے لگیں جب کہ درآمدات میں خاصی کمی آئی۔ کئی عالمی ادارے بھی پاکستان میں بہتر ہوتی صورت حال سے متعلق اپنی رپورٹس میں اظہار کرچکے ہیں۔ وہ اگلے وقتوں میں مہنگائی میں مزید کمی کی پیش گوئی بھی کررہے ہیں۔ مہنگائی میں کمی سے متعلق وزارت خزانہ کی جانب سے بھی رپورٹ کا اجرا کیا گیا ہے۔وزارتِ خزانہ کی ماہانہ اکنامک اپ ڈیٹ آئوٹ لُک رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں مہنگائی ساڑھے تین سال کی کم ترین سطح پر آگئی۔ وزارتِ خزانہ نے پاکستانی معیشت کے زیادہ تر اشاریوں میں بہتری کا دعویٰ کیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں مہنگائی ساڑھے تین سال کی کم ترین سطح پر آگئی۔ ترسیلاتِ زر، برآمدات اور سرمایہ کاری میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ وزارت خزانہ کے مطابق ملکی معیشت نے پہلی سہ ماہی میں مستحکم بحالی کا مظاہرہ کیا، ستمبر میں مہنگائی 44ماہ کی کم ترین سطح 6.9فیصد پر آگئی، آئی ایم ایف سے 1.03ارب ڈالر کی قسط ملنے سے معیشت کو تقویت ملی۔ ایس سی او کانفرنس سے کاروبار و مارکیٹ کے اعتماد میں اضافہ ہوا۔ رپورٹ کے مطابق آئندہ مہینوں میں معیشت پائیدار بحالی کے سفر پر گامزن رہے گی۔ یہ صورت حال انتہائی حوصلہ افزا ہے۔ حکومتی اقدامات کے ثمرات ظاہر ہورہے ہیں اور مزید مثبت اثرات سامنے آئیں گے۔ پاکستان ترقی اور خوش حالی کی منزل کی جانب تیزی سے بڑھ رہا ہے اور جلد اس منزل کا حصول یقینی ہوگا۔