آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو امریکی سینٹرل کمانڈ جریدے کا خراج تحسین
جنرل عاصم منیر کو آرمی چیف کی ذمے داریاں نبھاتے 2سال ہونے کو ہیں۔ چیف آف آرمی اسٹاف نے اس عرصے میں پاک فوج پر اپنی عظیم قیادت کے گہرے نقوش چھوڑے ہیں۔ پاک فوج نے اُن کی زیر قیادت کئی عظیم معرکے سر کیے ہیں۔ پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری لانے میں بھی اُن کا اہم کردار رہا ہے۔ ملکی معیشت کو سنبھالا دینے کے لیے اُن کی خدمات سُنہرے حروف میں لکھے جانے کے قابل ہیں۔ فتنہ خوارج سمیت تمام دہشت گردوں کے خلاف اُن کی کاوشیں سراہے جانے کے قابل ہیں۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے وہ پُرعزم دِکھائی دیتے ہیں۔ شرپسندوں کے خلاف اُن کی قیادت میں بڑی کامیابیاں ملی ہیں۔ ہزاروں آپریشنز میں متعدد دہشت گردوں کو جہنم واصل اور گرفتار کیا جاچکا ہے۔ متعدد علاقوں کو ان کے ناپاک وجود سے پاک کیا جاچکا ہے۔ دہشت گردی کے قلع قمع کے لیے وہ خاصے پُرعزم دِکھائی دیتے ہیں۔ بیرونی خطرات سے نمٹنے کے حوالے سے بھی اُن کی کارکردگی بہترین رہی ہے۔ قدرتی آفات کے دوران بھی اُن کی قیادت میں پاک فوج نے عظیم خدمات سرانجام دی ہیں۔ آرمی چیف کے وژن اور کاوشوں کو عالمی سطح پر بھی تسلیم کیا جاتا ہے۔ اُن کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے امریکی سینٹرل کمانڈ کے جریدے نے حق و سچ پر مبنی شاندار مضمون شائع کیا ہے۔ امریکی سینٹرل کمانڈ کے جریدے نے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کو متشدد انتہا پسندوں کے خلاف توانا آواز قرار دیتے ہوئے انہیں شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا ہے۔ امریکی سینٹرل کمانڈ کے جریدے یونی پاتھ میں جنرل سید عاصم منیر کو بطور آرمی چیف شاندار الفاظ میں خراج تحسین کیا گیا جب کہ مضمون میں جنرل سید عاصم منیر کی پیشہ ورانہ اور قائدانہ صلاحیتوں کا اعتراف کیا گیا ہے۔ سینٹ کام جریدے کے مطابق جنرل سید عاصم منیر کو ایسے لیڈر کے طور پر یاد کیا جائے گا جن کا اوّلین عزم پاکستان کی سلامتی، استحکام اور خوشحالی ہے۔ مضمون میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی قیادت، فوجی پس منظر، انسداد دہشتگردی کے خلاف کوششوں کو اجاگر کیا ہے۔ مضمون میں آرمی چیف کا دہشت گردی کے بارے میں موقف، ففتھ جنریشن وار فیئر، غیرملکی جارحیت کے جواب دینے کی صلاحیت اور سماجی و اقتصادی اقدامات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ آرٹیکل میں لکھا گیا کہ جنرل عاصم منیر نومبر 2022 میں کمان سنبھالنے کے بعد سے پاکستان کی سلامتی، استحکام اور خوشحالی کے لیے کوشاں ہیں۔ سینٹ کام جریدے نے جنرل سید عاصم منیر کی انسداد دہشت گردی کے حوالے سے کوششوں کو سراہتے ہوئے لکھا کہ ان کی قیادت میں شدت پسند گروپوں (فتنہ الخوارج) کے خلاف وسیع فوجی آپریشن ہوئے ہیں، جن میں 22409انٹیلی جنس پر مبنی آپریشنز شامل ہیں، جس کے نتیجے میں 398دہشت گردوں کا خاتمہ کیا گیا ہے۔ سینٹ کام جریدے کے مطابق جنرل سید عاصم منیر نے واضح کیا کہ دہشت گردوں کو ریاست کی رٹ کے سامنے سر تسلیم خم کرنا ہوگا جبکہ پاکستان اپنے شہریوں کی حفاظت کیلئے
ہر قسم کے دہشت گردوں کا نیٹ ورک ختم کرے گا۔ جریدے میں لکھا گیا ہے کہ جنرل سید عاصم منیر ففتھ جنریشن وار فیئر سے درپیش چیلنجز کو تسلیم کرتے ہیں اور پاکستان کی خودمختاری کے لیے فوج کی تیاری پرزور دیتے ہیں، پاکستان کے خلاف غیرملکی جارحیت کے حوالے سے جریدے کا کہنا ہے کہ ایران کی طرف سے میزائل حملوں کے بعد، پاکستان نے اپنے عزم کا اظہار کرتے ہوئے ایران میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کامیابی کے ساتھ نشانہ بنایا۔ جریدے میں لکھا گیا ہے کہ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل اور گرین پاکستان انیشیٹو جیسے اقدامات کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے ملازمتیں پیدا کرنے اور معاشی ترقی کی حمایت کی ہے۔ جریدے نے آرمی چیف کے اقلیتوں کے تحفظ اور سماجی اقدامات کے بارے میں ان کی تعریف کرتے ہوئے لکھا کہ جنرل سید عاصم منیر مذہبی ہم آہنگی اور اقلیتوں کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے عدم برداشت کی کارروائیوں کی مذمت کرتے ہیں۔ جریدے نے ان کی ملٹری ڈپلومیسی کوبھی سراہتے ہوئے لکھا ہے کہ جنرل سید عاصم منیر کے دور میں امریکہ جیسے ممالک کے ساتھ فوجی اور سفارتی تعلقات کی مضبوطی اور مختلف ممالک کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقوں میں حصہ لینا قابل تعریف اقدامات ہیں۔ مضمون میں لکھا گیا ہے کہ جنرل سید عاصم منیر کی قیادت میں پاک فوج نے ناگہانی آفات سے نمٹنے اور انتخابات کے دوران نظم و نسق برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ جریدے نے آرمی چیف کے مستقبل کے وژن کے بارے میں بھی ان کی تعریف کی اور لکھا کہ جنرل سید عاصم منیر کا مقصد پاکستان کے اندرونی چیلنجوں سے نمٹنا اور مسلح افواج اور قوم میں پیشہ ورانہ مہارت، ربط باہمی اور اتحاد کو فروغ دینا ہے۔ مذکورہ بالا مضمون کے حوالے سے دفاعی ماہرین کہتے ہیں کہ کسی بھی ملک کے آرمی چیف کے بارے میں لکھے جانے والا یہ مضمون ایک غیر معمولی اشاعت ہے، اس کا ایک ایک لفظ حقیقت پر مبنی ہی اور اس میں کوئی مبالغہ آرائی نہیں کی گئی ہے۔ دفاعی ماہرین نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے اقدامات، قوم کو یکجا کرنے اور ملک کی معاشی صورتحال کو بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔ سینٹ کام جریدے میں کسی ملک کی فوج یا اس کے سربراہ کی تعریف کیے جانا معنی رکھتا ہے کیونکہ یہ جریدہ اپنا ایک مقام کا حامل ہے۔ ماہرین نے کہا کہ یونی پاتھ ایک پیشہ ور فوجی جریدہ ہے جو مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا کے خطے میں فوجی اہلکاروں کے لیے ایک بین الاقوامی فورم کے طور پر ریاست ہائے متحدہ امریکا کی مرکزی کمان سینٹ کام کے زیرنگرانی شائع کیا جاتا ہے، سینٹ کام جریدے، یونی پاتھ میں شائع شدہ مضامین خالصتاً فوجی نوعیت کے ہوتے ہیں اور ان کی اہمیت تسلیم شدہ ہے۔ پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو امریکی سینٹرل کمان کے جریدے کا خراج تحسین یقیناً پوری قوم کے لیے فخر کا باعث ہے۔ پاک فوج کے آرمی چیف کی کوششوں کو غیر بھی کھلے دل سے تسلیم کرنے پر مجبور ہیں اور اُن کے کردار کی تعریف کرتے نہیں تھک رہے۔ جنرل عاصم منیر کا وژن ہر لحاظ سے قابل توصیف ہے۔ ایسی ہی شخصیات اداروں کو بلندیوں پر پہنچانے کا باعث ثابت ہوتی ہیں۔ ہمیں پاک فوج اور اُس کے سربراہ پر بے پناہ فخر ہے۔ سب سے بڑی بات سینٹ کام کے مضمون کی تیاری میں حق و صداقت کو فوقیت دی گئی ہے، اس میں ذرّہ برابر بھی مبالغہ آرائی نہیں۔
اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے وزیراعظم کی ہدایت
وطن عزیز میں اسمگلنگ کے سلسلے کافی عرصے سے دراز ہیں۔ بیرونِ ممالک سے کھانے پینے سمیت دیگر اشیاء اسمگل ہوکر آتی اور عام مارکیٹوں میں دستیاب ہوتی ہیں۔ یوں اسمگلرز ہر سال ملکی خزانے کو بیش بہا نقصانات سے دوچار کرتے ہیں۔ بیرونِ ممالک کی غیر معیاری اشیاء یہاں دھڑلے سے کھلے عام بک رہی ہوتی ہیں۔ سگریٹس، بسکٹ، چاکلیٹس، ٹافیز، انرجی ڈرنکس، ڈائپرز، ٹشو پیپرز اور دیگر اشیاء کی بڑے پیمانے پر اسمگلنگ ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ وطن عزیز میں انسانی اسمگلنگ کے حوالے سے بھی صورت حال انتہائی ناگفتہ بہ ہے۔ لوگ پہلے جائز طریقوں سے اپنے سنہرے مستقبل کی خاطر بیرونِ ممالک جانے کے لیے جتن کرتے ہیں، جب اُنہیں ناکامی کا سامنا ہوتا ہے تو وہ اسمگلرز کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں۔ اُن کی چکنی چپڑی میں آکر بڑی رقم اُن کے حوالے کردیتے ہیں۔ انسانی اسمگلرز غیر قانونی طریقوں سے لوگوں کو بیرون ممالک روانہ کرتے، جن میں سے بعض واقعات میں لوگ اپنی زندگیوں سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ گزشتہ برس انسانی اسمگلروں کے باعث 300پاکستانی یونان کشتی حادثے میں جاں بحق ہوگئے تھے۔ انسانی اور دیگر اشیاء کے اسمگلرز سنگین مصائب اور مشکلات پیدا کرنے کا باعث ہیں۔ ان کے خاتمے کی ضرورت کافی عرصے سے خاصی شدّت سے محسوس کی جارہی ہے۔ ملک میں پچھلے ایک سال سے اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کے تدارک کے لیے کریک ڈائونز جاری ہیں، جن کے مثبت نتائج برآمد ہورہے ہیں۔ ان کارروائیوں میں مزید تیزی لانی کی ضرورت بہرحال محسوس ہوتی ہے۔ اسی حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف نے بھی ہدایت جاری کی ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے ملک میں اسمگلنگ کی روک تھام کے نظام کو مزید موثر بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر کے افسروں کی پیشہ ورانہ استعداد میں اضافے اور اسے موثر طور پر بروئے کار لانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ وزیراعظم کی زیر صدارت ایف بی آر میں اصلاحات کی پیش رفت کے حوالے سے اجلاس ہوا، جس میں وزیراعظم نے پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ (PRAL)کی تعمیرِ نو کے لیے لائحہ عمل تشکیل دینے کی ہدایت کی۔ شہباز شریف نے کہا کہ ملک میں ٹیکس اور محصولات کے نظام کو موثر بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر میں ٹیکس دہندگان کے لیے دوستانہ ماحول فراہم کیا جائے۔ اسمگلرز کا راستہ ہر صورت روکا جانا چاہیے۔ اس ضمن میں متعلقہ ادارے اپنی کارروائیوں میں مزید تیزی لائیں۔ وزیراعظم کی ہدایت پر من و عن عمل درآمد کی اشد ضرورت ہے۔ اسمگلروں کے گرد گھیرا مزید تنگ کیا جائے۔ ان کے قلع قمع کے لیے اقدامات یقینی بنائے جائیں۔ چھاپہ مار کارروائیاں اُس وقت تک جاری رکھی جائیں، جب تک ان کا مکمل خاتمہ نہیں ہوجاتا۔ یقیناً درست سمت میں اُٹھائے گئے قدم مثبت نتائج کے حامل ثابت ہوں گے۔