بلاگ

جب ساری دنیا آپ کو ٹھکرا دے

کامیابی پھر بھی ممکن ہے

تصور کریں کہ آپ کی ہر کوشش ناکام ہو رہی ہے۔ ہر راستہ بند ہے۔ ہر دروازہ آپ کے لیے بند ہو چکا ہے۔ لوگ آپ کو “ناممکن”، “ناکام” یا “پریشان کن” کہہ رہے ہیں۔ آپ کو ایسے لگتا ہے جیسے دنیا نے آپ کو یکسر ٹھکرا دیا ہے۔ کیا اس لمحے آپ اپنی امیدیں توڑ دیں گے؟ یا آپ کچھ ایسا کریں گے جو دنیا کو حیران کر دے؟
یہ سوال سننے میں ڈرامائی لگ سکتا ہے، مگر حقیقت میں یہ دنیا کے کامیاب ترین لوگوں کی زندگی کا حصہ رہا ہے۔ کامیابی کی تاریخ میں ایسے لوگوں کی مثالیں بھری پڑی ہیں جنہیں دنیا نے ٹھکرا دیا، مگر انہوں نے اس ٹھکرائے جانے کو اپنی سب سے بڑی طاقت بنا لیا۔
سب سے پہلی اور متاثر کن مثال ایلن مسک کی ہے۔ آج وہ دنیا کے امیر ترین اور کامیاب ترین افراد میں شمار ہوتے ہیں، لیکن ایک وقت ایسا بھی تھا جب وہ تقریباً دیوالیہ ہو چکے تھے۔ جب وہ اسپیس ایکس اور ٹیسلا کو لے کر آگے بڑھ رہے تھے، تو لوگوں نے ان پر ہنسی اڑائی۔ اسپیس ایکس کے راکٹ بار بار ناکام ہوئے، اور مسک کو اپنے سٹارٹ اپ کے لیے مالی وسائل ختم ہونے کا خطرہ تھا۔ دنیا نے انہیں ٹھکرا دیا، میڈیا نے ان کی ناکامیوں کو مذاق بنایا، اور سرمایہ کاروں نے ان پر پیسہ لگانے سے انکار کر دیا۔
لیکن یہاں ایک حیرت انگیز چیز ہوئی۔ ایلن مسک نے اس وقت ہار نہیں مانی۔ انہوں نے کہا، “اگر کچھ انتہائی ضروری ہے، تو چاہے دنیا آپ کے خلاف ہو، آپ کو پھر بھی اسے کرنا ہوگا۔” انہوں نے اپنی آخری پونجی لگائی اور چوتھی بار راکٹ لانچ کیا اور وہ کامیاب ہو گیا۔ یہی راکٹ اسپیس ایکس کو بچانے کا سبب بنا، اور آج وہ مریخ پر انسانی بستی بنانے کا خواب دیکھ رہے ہیں۔ کیا یہ حیران کن نہیں کہ دنیا نے جب انہیں ٹھکرا دیا، تو انہوں نے اس لمحے کو اپنی زندگی کی سب سے بڑی کامیابی میں تبدیل کر لیا؟
اب یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے: اگر ساری دنیا آپ کو بھی ٹھکرا دے، تو آپ کیسے کامیاب ہو سکتے ہیں؟ اس سوال کا جواب شاید سقراط کے ایک جملے میں چھپا ہوا ہے: “خود کو جاننا ہی سب سے بڑی دانشمندی ہے۔” جب دنیا آپ کو ٹھکرا دے، تو سب سے اہم چیز یہ ہے کہ آپ خود کو جانیں، اپنی صلاحیتوں پر بھروسہ کریں، اور اپنی حقیقت کو پہچانیں۔ اکثر ہم اپنی کامیابی کو دوسروں کی منظوری کے ساتھ جوڑ دیتے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اگر آپ اپنی سچائی اور اپنے خواب پر یقین رکھتے ہیں، تو دنیا کی رائے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
وینسٹن چرچل، برطانوی وزیرِ اعظم، جو دوسری جنگِ عظیم کے دوران اپنی قوم کی قیادت کرنے والے رہنما تھے، انہیں ایک بار اپنے ہی ملک کی سیاست سے باہر کر دیا گیا تھا۔ انہیں “ناکام” قرار دیا گیا اور ان کے سیاسی کیریئر کے خاتمے کا اعلان کر دیا گیا تھا۔ لیکن چرچل نے دنیا کی اس نفی کو قبول کرنے سے انکار کیا۔ وہ اپنی سچائی کے ساتھ کھڑے رہے، اور جب دوسری جنگِ عظیم کا وقت آیا، تو وہ واپس آئے اور دنیا کی تاریخ میں ایک اہم کردار ادا کیا۔ چرچل کا یہ جملہ آج بھی لوگوں کو متاثر کرتا ہے: “کامیابی کی تعریف یہ نہیں کہ آپ کبھی ناکام نہیں ہوتے، بلکہ یہ ہے کہ آپ ہر ناکامی کے بعد اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔”
اب یہاں ایک اور گہری سچائی سامنے آتی ہے: جب ساری دنیا آپ کو ٹھکرا دے، تو آپ کو ایک ایسی طاقت ملتی ہے جسے “آزادی” کہا جا سکتا ہے۔ یہ سننے میں عجیب لگ سکتا ہے، لیکن جب آپ کے پاس کھونے کو کچھ نہیں ہوتا، تو آپ وہ سب کچھ کر سکتے ہیں جس کا آپ نے کبھی سوچا بھی نہیں ہوگا۔ اس آزادی میں ایک عجیب طاقت چھپی ہوتی ہے، جو آپ کو نئے امکانات کا راستہ دکھاتی ہے۔ جب معاشرتی توقعات ختم ہو جاتی ہیں، تو آپ آزاد ہو جاتے ہیں کہ آپ وہ بنیں جو آپ بننا چاہتے ہیں، نہ کہ وہ جو دنیا آپ سے چاہتی ہے۔
جے کے رولنگ، جنہوں نے “ہیری پوٹر” لکھا، انہیں بھی دنیا نے ٹھکرا دیا تھا۔ وہ بے روزگار تھیں، مالی مشکلات میں گھری ہوئی تھیں، اور پبلشرز نے ان کے مسودے کو مسترد کر دیا تھا۔ ایک ایسی دنیا میں جہاں ہر کوئی انہیں ناکام سمجھتا تھا، رولنگ نے اپنے خواب کو نہیں چھوڑا۔ انہوں نے اپنے اندر چھپی طاقت کو پہچانا اور ایک ایسی کہانی لکھی جس نے لاکھوں دلوں کو چھو لیا۔ آج وہ دنیا کی کامیاب ترین مصنفین میں شامل ہیں۔ رولنگ کا ایک جملہ اس حقیقت کو بہترین انداز میں بیان کرتا ہے: “ہمیں اپنی زندگی کے کنٹرول کو واپس لینا ہوگا اور وہی کرنا ہوگا جس پر ہمارا دل ایمان رکھتا ہے، دنیا چاہے کچھ بھی سوچتی ہو۔”
کبھی کبھی، دنیا کا آپ کو ٹھکرا دینا دراصل ایک ایسا موقع ہوتا ہے جو آپ کو خود پر اعتماد اور اپنی صلاحیتوں کی پہچان دیتا ہے۔ یہ وہ لمحات ہیں جب آپ اپنی اصل طاقت دریافت کرتے ہیں۔ آپ دیکھتے ہیں کہ آپ کے اندر جو صلاحیتیں موجود ہیں، وہ آپ کی بیرونی حالت سے زیادہ طاقتور ہیں۔ آپ کو بس اپنی اندرونی سچائی پر بھروسہ کرنا ہوتا ہے، اور یہی وہ جادو ہے جو آپ کو دنیا کی ہر رکاوٹ کو عبور کرانے میں مدد دیتا ہے۔
اب یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آپ عملی طور پر کیسے اس صورتحال سے نکل سکتے ہیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ سب سے پہلے، آپ کو یہ قبول کرنا ہوگا کہ دنیا کی رائے صرف ایک عارضی حقیقت ہے، اور حقیقی سچائی آپ کے اندر ہے۔ دوسرا قدم یہ ہے کہ آپ اپنے خواب کو اپنے سامنے ہمیشہ واضح رکھیں، اس پر یقین رکھیں، اور ہر روز اس کی جانب ایک قدم اٹھائیں، چاہے دنیا اسے مانے یا نہ مانے۔ اور تیسری اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ جب دنیا آپ کو ٹھکرا دے، تو آپ کو اپنی اندرونی طاقت کو جگانا ہوگا۔ وہ طاقت جو آپ کو بتاتی ہے کہ آپ ناکام نہیں ہو سکتے، جب تک کہ آپ خود ہار نہ مانیں۔
دنیا کا آپ کو ٹھکرا دینا اکثر آپ کے لیے ایک موقع ہوتا ہے کہ آپ خود کو دوبارہ تلاش کریں اور ایک ایسی زندگی گزاریں جو آپ کے حقیقی خوابوں کے مطابق ہو، نہ کہ دنیا کی توقعات کے مطابق۔ اس سفر میں، آپ کو نہ صرف اپنی کامیابی ملے گی بلکہ آپ ایک ایسی زندگی بھی جئیں گے جو آپ کے لیے معنی خیز ہو گی۔

جواب دیں

Back to top button