وزیراعظم کا فلسطینی طلباء سے خطاب
پچھلے ایک سال سے زائد عرصے سے ناجائز ریاست اسرائیل فلسطین پر آتش و آہن برسارہی ہے۔ تمام تر جنگی اصولوں کو بالائے طاق رکھ دیا گیا۔ تعلیمی اداروں، عبادت گاہوں، اسپتالوں، امدادی مراکز اور دیگر کو انتہائی بے دردی کے ساتھ نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رہا۔ ایک سال اور 17دن کے مسلسل حملوں میں درندہ صفت اسرائیل 43ہزار فلسطینیوں کو شہید کر چکا ہے، جن میں بہت بڑی تعداد معصوم بچوں اور خواتین کی شامل ہے۔ لاکھ سے اوپر لوگ زخمی ہیں، ان میں سے کافی تعداد ایسے لوگوں کی ہے، جو عمر بھر کی معذوری کا شکار ہوچکے ہیں۔ غزہ کا پورا انفرا اسٹرکچر تباہ و برباد کر ڈالا ہے۔ ہر سُو ملبوں کے ڈھیر ہیں اور ان ملبوں تلے کتنے حیات ہیں اور کتنے جان سے گزر گئے، کوئی شمار نہیں۔ فلسطین میں تاریخ کے بدترین المیوں نے جنم لیا۔ معصوم اطفال بھی غذائی قلت اور مختلف وبائوں کے پھوٹنے سے جاں سے گزر گئے۔ اسرائیل نے تاریخ کے بدترین مظالم ان پر اس ایک سال کے دوران ڈھائے۔ ویسے اسرائیلی ظلم و ستم اور جبر کا سلسلہ ایک سال کے عرصے پر ہرگز محیط نہیں۔ فلسطین میں اسرائیلی درندگی اور جارحیت نصف صدی سے زائد عرصے سے جاری ہے۔ 56سال سے زائد عرصے میں بے شمار فلسطینیوں کو شہید کیا گیا۔ ان پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے گئے۔ مسلمانوں کے قبلہ اوّل کے تقدس کی بے شمار مرتبہ اسرائیلی فوج نے پامالی کی۔ پچھلے ایک سال کے دوران مہذب دُنیا کا کردار کُھل کر سامنے آگیا، جو اسرائیل سے جنگ بندی کے مطالبات تک محدود رہی۔ عالمی اداروں کے غبارے سے بھی ساری ہوا نکل گئی۔ اسرائیلی دہشت گردی اور بدمعاشی کے آگے سب سرنگوں دِکھائی دئیے۔ خود کو مہذب کہلانے والے ممالک اسرائیل کی پیٹھ تھپتھپاتے نہیں تھکے، اُسے مظلوم اور فلسطینیوں کو ظالم قرار دیتے رہے۔ تاریخ ان میں سے کسی کو معاف نہیں کرے گی۔ آئندہ وقتوں کا مورخ ان کے ساتھ کوئی رو رعایت نہیں برتے گا۔ اسرائیلی بمباریوں اور دہشت گردی کے باعث فلسطین میں ایک سال سے نظام زندگی درہم برہم ہے۔ بے شمار لوگ بے گھر ہوچکے ہیں۔ خاصی بڑی تعداد میں طلبہ و طالبات کی تعلیم کا سلسلہ منقطع ہے۔ اس ضمن میں حکومتِ پاکستان نے بڑا قدم اُٹھاتے ہوئے فلسطینی طلباء کی اپنے اخراجات پر تعلیم کا سلسلہ جاری رکھنے کے لیے سنجیدہ کوششیں کی ہیں۔ فلسطینی طلباء کی پاکستان آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان میں علم حاصل کرنے والے فلسطینی طلباء سے خطاب کیا اور اُس میں اسرائیلی حملوں کو روکنے میں دُنیا کی ناکامی پر کسی بھی طرح کی لگی لپٹی رکھے بغیر کھل کر گفتگو کی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان میں فلسطینی طلباء کو ہر ممکن سہولتیں فراہم کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مزید فلسطینی طلباء کو سرکاری اخراجات پر مفت تعلیم دی جائے گی، عالمی برادری غزہ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی اور جنگ بندی کرانے میں مکمل ناکام رہی ہے، پاکستان کے عوام مشکل کی گھڑی میں فلسطینی بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستانی میڈیکل یونیورسٹیوں اور کالجوں میں زیر تعلیم فلسطینی طلبہ و طالبات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ غزہ کے ذہین طلباء سے خطاب کرنا اعزاز کی بات ہے، پاکستان ان کا دوسرا گھر ہے، کھلے دل سے ان کو خوش آمدید کہتے ہیں، ان کے مصاءب سے پاکستان سمیت پوری دنیا آگاہ ہے اور اس میں روز بروز شدت آرہی ہے، اسرائیلی فوج کی جانب سے بہیمانہ مظالم جاری ہیں، جس میں اب تک 43ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے، ہزاروں بچوں کو ان کی مائوں کی گود میں شہید کیا گیا، کئی شہر تباہ کردیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری ابھی تک صرف قراردادیں، تقریریں اور وعدے کررہی ہے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل، عالمی عدالت انصاف سمیت کسی بین الاقوامی فورم نے جنگ بندی کیلئے کچھ نہیں کیا، دنیا کی تاریخ میں اس سے پہلے اتنی تباہی نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ آپ ہمارے بہن بھائی ہیں، ہمارے گھر، اساتذہ سب کچھ آپ کیلئے ہیں، ہم پاکستان میں آپ کیلئے وہ سب کچھ کریں گے جس کی آپ کو ضرورت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں فلسطین اور اسرائیلی فوج کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی کے بارے میں مختلف ممالک کے صدور اور وزرائے اعظم نے تقاریر کیں لیکن اس کے بعد بھی غزہ میں خون بہایا جارہا ہے، اسکولوں اور اسپتالوں کو بمباری کرکے نشانہ بنایا جارہا ہے، میں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنی تقریر کے دوران مشرقی تیمور، سوڈان کے معاملے کے حل اور تنازع فلسطین کے حوالے سے عالمی برادری کے سامنے موازنہ پیش کیا، جب طاقتور ممالک چاہتے ہیں تو مسئلہ حل ہوجاتا ہے، جب وہ نہیں چاہتے تو مسئلہ کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی امیدیں پوری دنیا کیلئے متاثر کن ہیں، ہر خاندان سے لوگ شہید ہوئے ہیں، انتہائی افسوسناک صورتحال ہے، غزہ اور فلسطین کے لوگوں کی زندگیاں بچانے کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے، غزہ آئوٹ ریچ پروگرام فار ایجوکیشن کیلئے مخیر افراد نے تعاون فراہم کیا۔ انہوں نے کہا کہ 145فلسطینی طلباء پاکستان پہنچ چکے، مزید طلباء کی مختلف شہروں میں تعلیم کی فراہمی کیلئے ہم ان کی میزبانی کریں گے، یہ ہماری ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مزید فلسطینی طالب علموں کو سرکاری خرچ پر مفت طبی تعلیم فراہم کی جائے گی، وزارت خارجہ اور وزارت صحت کو اس حوالے سے فوری مربوط کوآرڈینیشن کے ذریعے اقدامات کرنے چاہئیں، اس میں کوئی تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب میں حق و سچ کو پیش کیا ہے۔ دُنیا کو اب تو خواب خرگوش سے بیدار ہوکر حقیقی معنوں میں فلسطینیوں پر اسرائیلی حملوں کو روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ مسلمانوں کی نسل کشی کے بدترین سلسلے کو رُکوانے کے لیی آگے آنا چاہیے۔ خودمختار اور آزاد فلسطین وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اس حوالے سے قدم بڑھائے جائیں۔ اسرائیلی تسلط سے انہیں نجات دلاکر آزادی سے جینے کا حق فراہم کیا جائے۔ دوسری جانب فلسطینی طلباء کی تعلیم کا سلسلہ پاکستان میں جاری رکھنے کا اقدام ہر لحاظ سے سراہے جانے کے قابل ہے۔ دُنیا کے دیگر مسلمان ممالک کو بھی اس کی تقلید کرنی چاہیے۔
گیس کے بڑے ذخیرے کی دریافت
پاکستان قدرت کی عطا کردہ عظیم نعمتوں سے مالا مال ہے۔ بے پناہ وسائل کا حامل خطہ ہے۔ یہاں کی زمینیں سونا اُگلتی ہیں۔ ملک کے طول و عرض کی زمینوں کے اندر تیل، گیس، سونا، تانبہ، جپسم، پٹ سن اور دیگر عظیم قدرتی خزینے پوشیدہ ہیں۔ دیکھا جائے تو وطن عزیز میں پچھلے کچھ سال سے قدرتی گیس کی کمی کے حوالے سے صورت حال ناگفتہ بہ ہے۔ گرمیوں میں گیس کی سہولت مستقل دستیاب نہیں ہوتی، تعطل دیکھنے میں آتے ہیں جب کہ موسم سرما میں اس حوالے سے صورت حال مزید خراب ہوجاتی ہے۔ قدرتی گیس کی شدید قلت ہوتی ہے۔ حالانکہ سردیوں میں گیس کا استعمال بڑھ جاتا ہے۔ گیس کی کمی کی بنیادی وجہ اس عظیم نعمت کا بے دریغ استعمال ہے، اسی وجہ سے اب ہم گیس کی کمی کی صورت حال کا سامنا کررہے ہیں۔ اس تناظر میں لوگوں کو اس عظیم نعمت کو احتیاط کے ساتھ استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ دوسری جانب ہماری کوتاہیوں کے باوجود قدرت کی مہربانیاں ہم پر متواتر جاری ہیں۔ اس پر رب تعالیٰ کا جتنا شکر ادا کیا جائے، کم ہے۔ وطن کے طول و عرض میں تیل و گیس کے ذخائر کی دریافت کے لیے کوششیں جاری رہتی ہیں، جب کسی شے کو تلاش کرنے کے لیے مستقل جستجو کی جائے، تو رب تعالیٰ کی مدد بھی شاملِ حال ہوجاتی ہے، یہ کوششیں بارآور بھی ثابت ہوتی ہیں۔ گزشتہ روز بھی سندھ سے گیس کے بڑے ذخیرے کی دریافت سامنے آئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان کی سب سے بڑی ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنی آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) نے سندھ کے ضلع خیرپور میں واقع کنویں شاہو۔1 میں قدرتی گیس کے ذخائر دریافت کیے ہیں۔ لسٹڈ کمپنیوں نے بدھ کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو اپنے نوٹس میں اس پیش رفت سے آگاہ کیا۔ بیان میں کہا گیا کہ ہم سندھ کے ضلع خیرپور میں واقع شاہو ون کنویں کیساون ساتھ بلاک لوئر گوروبی ریزر وائر ریت سے گیس کی دریافت کا اعلان کرتے ہوئے خوشی محسوس کررہے ہیں۔ جوائنٹ وینچر میں او جی ڈی سی ایل 20فیصد ورکنگ انٹرسٹ، یونائیٹڈ انرجی پاکستان لمیٹڈ، آپریٹر 75فیصد، گورنمنٹ ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ 2.5فیصد اور سندھ انرجی ہولڈنگ لمیٹڈ 2.5شامل ہیں۔ اس کنویں سے 4100پائونڈ فی مربع انچ (پی ایس آئی جی) کے ویل ہیڈ فلونگ پریشر ڈبلیو ایچ ایف پی پر قریباً 10ملین معیاری مکعب فٹ یومیہ (ایم ایم ایس سی ایف ڈی) گیس پیدا ہونے کا تخمینہ لگایا گیا۔ کمپنی نے بتایا کہ تازہ ترین دریافت کے ساتھ کام کی رفتار کو تیز کردیا گیا ہے، تاکہ جلد از جلد پیداوار حاصل کی جاسکے۔ گیس کے اتنے وسیع ذخیرے کی دریافت موجودہ حالات میں خوش گوار ہوا کے تازہ جھونکے کی مانند ہے۔ اس ذخیرے سے ملکی ضروریات کے لیے وافر گیس میسر آسکے گی۔ ان شاء اللہ آئندہ وقتوں میں مزید تیل و گیس کے ذخائر دریافت ہونے کا سلسلہ جاری رہے گا۔