پاکستان سے متعلق آئی ایم ایف کی حوصلہ افزا رپورٹ
پاکستانی معیشت 6سال مسلسل ترقی معکوس کا شکار رہنے کے بعد اُبھر رہی ہے۔ معیشت کا پہیہ تیزی سے چلنے لگا ہے۔ ترقی کا سفر جاری ہے۔ پاکستان میں عظیم سرمایہ کاریاں آرہی ہیں۔ حکومت کی جانب سے کیے گئے اقدامات کے ثمرات ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ ان کے نتیجے میں مہنگائی مسلسل کم ہورہی جب کہ بے روزگاری کی شرح بھی گھٹ رہی ہے۔ محض 7ماہ کے عرصے میں شہباز شریف کی قیادت میں حکومت نے وہ کر دِکھایا ہے، جو ماضی میں حکومتیں پوری پوری مدتِ اقتدار گزار لینے کی باوجود کرنے سے قاصر تھیں۔ حالانکہ سوا دو سال قبل ملکی معیشت انتہائی مشکل صورت حال سے دوچار تھی۔ وطن عزیز پر ڈیفالٹ کی تلوار لٹک رہی تھی۔ مہنگائی کا دور دورہ تھا۔ غریبوں کے لیے زیست کسی طور آسان نہ تھی۔ بے روزگاری کی شرح بلند ترین سطح پر پہنچی ہوئی تھی۔ پہلے پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت نے اپنے مختصر مگر پُراثر دور میں راست اقدامات یقینی بنائے۔ پھر نگراں حکومت نے بھی بھرپور کاوشیں کیں۔ انتخابات کے بعد موجودہ اتحادی حکومت شب و روز کوشاں رہی۔ جب سُدھار کی جانب قدم بڑھا لیے جائیں تو اُس کے مثبت نتائج ضرور برآمد ہوتے ہیں۔ پاکستان میں 6سال کے عرصے کے دوران پہلی بار عوام کی حقیقی اشک شوئی ہوتی دِکھائی دی۔ مہنگائی کی شرح میں خاطرخواہ کمی ہوئی اور وہ سنگل ڈیجیٹ پر آگئی۔ ڈالر کی قیمت میں کمی ہوئی۔ پاکستانی روپیہ مستحکم اور مضبوط ہونے لگا۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں خاطرخواہ کمی ممکن ہوسکی۔ بے روزگاری شرح میں بھی کمی آئی۔ آئی ایم ایف، ورلڈ بینک سمیت دیگر ادارے وطن عزیز کی معیشت مزید مستحکم ہونے کی نوید سنا رہے ہیں۔ مہنگائی کی شرح میں مزید کمی اور بے روزگاری کے خاتمے کے حوالے سے بھی پیش گوئیاں کی جارہی ہیں۔ آئی ایم ایف کی رپورٹ میں اسی حوالے سے کُھل کر لب کُشائی کی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ پاکستان اصلاحات کے مستقل نفاذ کو یقینی بنائے، نجی شعبے کی ترقی کے عمل میں بھی تیزی لائی جائے۔ جاری اعلامیہ کے مطابق آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے سالانہ اجلاسوں کے موقع پر سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال اور گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد پر مشتمل پاکستانی وفد نے آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر جہاد ازعور سے واشنگٹن میں ملاقات کی ہے۔ پاکستانی وفد نے پاکستان کے معاشی استحکام میں مدد کی فراہمی اور 7ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ سہولت کی منظوری پر آئی ایم ایف سے اظہار تشکر کیا اور حکومت کی مالیاتی استحکام اور محصولات میں اضافے کی کوششوں پر زور دیا۔ پاکستانی وفد نے توانائی اور سرکاری اداروں کی اصلاحات پر بات کی، پاکستان کو استحکام سے ترقی کی طرف لے جانے کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر آئی ایم ایف ڈائریکٹر نے پاکستان میں اصلاحات کی تسلسل کی ضرورت پر زور دیا۔ پاکستانی وفد نے آئی ایم ایف کے ڈپٹی مینجنگ ڈائریکٹر کینجی اوکامورا سے بھی ملاقات کی۔ وفد نے ٹیکس بنیادوں میں وسعت، صوبائی زرعی آمدن ٹیکس کی وفاقی ٹیکس سے ہم آہنگی، سبسڈیز میں توازن، حکومتی حجم میں کمی اور توانائی کی قیمتوں میں کمی کے ذریعے مالیاتی وسائل میں اضافے کی کوششوں پر بات کی۔ دریں اثناء پاکستانی وفد نے الواریز اینڈ مارسل کے وفد سے ملاقات کی۔ پاکستانی وفد میں سیکریٹری خزانہ امداد اللہ بوسال اور گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد شامل تھے جبکہ الواریز اینڈ مارسل کے وفد کی قیادت سابق گورنر اسٹیٹ بینک اور الواریز اینڈ مارسل میں سورن مشاورتی خدمات کے مینجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر رضا باقر نے کی۔ اجلاس میں اندرونی بین الاقوامی کیپٹل مارکیٹوں اور بیرونی قرض دہندگان تک رسائی بحال کرنے کے طریقوں پر غور کیا گیا۔ دوسری طرف آئی ایم ایف نے ورلڈ اکنامک آئوٹ لُک رپورٹ 2024جاری کردی ہے، جس کے مطابق پاکستان میں مہنگائی و بے روزگاری میں کمی کا امکان ہے۔ آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں پاکستان میں رواں مالی سال معاشی شرح نمو 3.2فیصد رہنے کی پیش گوئی کی ہے، رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال معاشی شرح نمو 2.4فیصد تک ریکارڈ کی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان میں اس سال مہنگائی کی اوسط شرح 9.5فیصد رہے گی، مہنگائی کی سالانہ شرح 12فیصد ہدف کے مقابلے 10.6فیصد رہنے کا امکان ہے، گزشتہ مالی سال پاکستان میں مہنگائی کی اوسط شرح 23.4فیصد رہی۔ آئی ایم ایف کا اپنی رپورٹ میں کہنا ہے کہ رواں سال پاکستان میں بے روزگاری کی شرح کم ہو کر 7.5فیصد پر آنے کا امکان ہے، گزشتہ مالی سال پاکستان میں بے روزگاری 8فیصد ریکارڈ کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کرنٹ اکائونٹ خسارہ منفی 0.9فیصد رہنے کا تخمینہ ہے، گزشتہ مالی سال کرنٹ اکائونٹ خسارہ منفی 0.2فیصد تھا، سال 2024میں عالمی معیشت 3.2فیصد شرح سے ترقی کرے گی۔ آئی ایم ایف کے مطابق عالمی معیشت کو تنازعات، سماجی تنائو، موسمیاتی خطرات کا سامنا ہے، علاقائی تنازعات شرح سود میں کمی کی عالمی کوششوں کو متاثر کر سکتے ہیں، تیل سمیت مختلف اجناس کی سپلائی میں خلل بھی پیدا ہو سکتا ہے۔ آئی ایم ایف ذمے داران سے پاکستانی وفد کی ملاقات خوش گوار ماحول میں ہوئی۔ آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں حوصلہ افزا امکانات کا اظہار کیا ہے۔ لگن و محنت سے ملک و قوم کی قسمت بدلنے کے لیے سنجیدہ بنیادوں پر اصلاحات کا عمل جاری ہے اور آئندہ بھی جاری و ساری رہے گا۔ ان شاء اللہ اس کے مزید مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔ کچھ ہی سال میں ملک و قوم حقیقی معنوں میں ترقی و خوش حالی سے بہرہ مند ہوسکیں گے۔
پنجاب حکومت کے ماحول دوست اقدامات
ہمارا ملک اس وقت بدترین ماحولیاتی آلودگی کی لپیٹ میں ہے۔ یہاں ہر قسم کی آلودگی اپنا بھرپور وجود رکھتی ہے۔ ماحول دشمن حالات کے باعث اس حوالے سے صورت حال وقت گزرنے کے ساتھ مزید سنگین ہوتی چلی جارہی ہے۔ ماحولیاتی آلودگی کے باعث بڑے پیمانے پر موسمیاتی تغیرات رونما ہورہے ہیں۔ بدترین حد تک جھلساتی گرمی اور شدید سردی کے موسم ہم پر بیت رہے ہیں۔ صحتوں پر بھی اس کے انتہائی منفی اثرات پڑ رہے ہیں۔ نت نئے امراض جنم لے رہے ہیں۔ بزرگ اور اطفال زیادہ تر ان میں مبتلا ہورہے ہیں۔ زندگیوں کا ضیاع بھی دیکھنے میں آرہا ہے۔ فصلوں پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں۔ قدرتی آفات کی شرح بڑھ رہی ہے۔ سیلاب، زلزلے زیادہ ہوگئے ہیں۔ افسوس ہمارے عوام کی اکثریت ماحول دوست کوششوں سے خاصی دُور ہے۔ لوگ ماحول دوستی کے بجائے دشمنی میں خاصے آگے دِکھائی دیتے ہیں۔ وفاق اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے ماحول دوست اقدامات کے سلسلے جاری رہتے ہیں، لیکن ان کے ثمرات تب تک حاصل نہیں ہوسکتے، جب تک شہری بھی اس میں اپنا بھرپور حصّہ نہ ڈالیں۔ مریم نواز کو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالے 7ماہ ہی ہوئے ہیں، لیکن اُنہوں نے اس مختصر عرصے میں خاصے انقلابی اقدامات کیے ہیں، جن سے صوبے اور اس کے عوام کو بے پناہ فوائد پہنچے ہیں۔ وہ ماحول کی بہتری کے لیے سنجیدگی سے کوشاں ہیں اور اس ضمن میں گزشتہ روز تاریخی فیصلے کیے گئے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کے اجلاس میں اہم فیصلے اور ماحولیاتی بہتری کے لیے تاریخی اقدامات کیے گئے۔ اجلاس میں دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں پر جرمانہ بڑھانے کے لیے صوبائی موٹر وہیکل آرڈیننس 1965میں ترمیم کی منظوری دی گئی، جس کے تحت وہیکل فٹنس سرٹیفکیٹ کے بغیر چلنے والی گاڑی کو ایک بار نوٹس کے بعد جرمانہ عائد ہوگا اور گاڑی بند کردی جائے گی۔ اجلاس میں پنجاب میں ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے اور سنگل یوز پلاسٹک کلچر متعارف کرانے کے لیے تاریخی فیصلے کیے گئے، جس کے تحت انفورسمنٹ کے مسائل حل کرنے کے لیے ڈسٹرکٹ پلاسٹک مینجمنٹ کمیٹیاں قائم ہوں گی۔ ڈی سی اور ڈی پی او ڈسٹرکٹ پلاسٹک مینجمنٹ کمیٹیوں کے سربراہ، تاجر اور حکام ممبر ہوں گے۔ کمیٹیوں کو پلاسٹک کے خاتمے کی مہم کو یقینی بنانے کے لیے جرمانہ عائد کرنے کا اختیار بھی ہوگا۔ غیر معیاری اور ماحول دشمن پلاسٹک بیگ بنانے والی فیکٹریوں کو سیل کرنے کے ساتھ تحویل میں لینے کا اختیار بھی حاصل ہوگا۔ پنجاب حکومت ماحول دوستی کی جانب راست قدم بڑھارہی ہے۔ اُس کی جانب سے یہ نئے اقدامات اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ اس پر اُس کی جتنی تعریف کی جائے، کم ہے۔ دوسرے صوبوں کی حکومتوں کو بھی اس کی تقلید کرنی چاہیے۔ دوسری جانب شہریوں کو ماحولیاتی آلودگی کے عفریت پر قابو پانے کے لیے وفاق اور صوبائی حکومتوں کے ہاتھ مضبوط کرنے چاہئیں۔ جس طرح شہری اپنے گھروں کو صاف ستھرا رکھتے ہیں، اسی طرح یہ گلی، محلے، سڑکیں، عوامی مقامات بھی آپ کے ہی ہیں۔ ان کی صفائی میں بھی اپنا حصّہ ڈالیں۔ یہاں کچرا پھینکنے سے اجتناب کریں۔ کچرے، ریپر وغیرہ کو ڈسٹ بن کی نذر کریں۔ حکومت کی جانب سے شجرکاری مہمات کے سلسلے کو بڑھاوا دیا جائے۔ شہری اس میں بھرپور حصّہ لیں۔ اپنے حصّے کا ایک پودا لگائیں اور اس کی آبیاری کی ذمے داری احسن انداز میں نبھائیں۔ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں اور فیکٹریوں کے مالکان کے خلاف سخت کارروائیاں کی جائیں۔ یقیناً درست سمت میں اُٹھائے گئے قدم مثبت نتائج کے حامل ثابت ہوں گے۔