دہشت گردی کے خاتمے کیلئے سکیورٹی فورسز کی عظیم کاوشیں
پاکستان کی سیکیورٹی فورسز ملک و قوم کی حفاظت کے لیے عظیم خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔ دہشت گردی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے اُن کی کاوشیں ناقابلِ فراموش ہیں۔ ڈیڑھ عشرے تک جاری رہنے والی بدترین دہشت گردی کا اُنہوں نے انتہائی جانفشانی سے خاتمہ کیا تھا۔ 9سال قبل اُنہوں نے ملک میں دہشت گردی کے عفریت پر احسن انداز میں قابو پاکر دُنیا کو انگشت بدنداں ہونے پر مجبور کردیا تھا۔ دہشت گردی کے تدارک کیلئے پاکستانی کوششوں کو دُنیا بھر میں سراہا گیا۔ دہشت گردی کی مکمل طور پر کمر توڑ کے رکھ دی گئی۔ ملک میں امن و امان کی فضا بحال ہوئی۔ شہریوں نے سکون کا سانس لیا۔ جو سرمایہ کار دہشت گردی کے باعث یہاں سے چلے گئے تھے، واپس آنے پر مجبور ہوئے۔ معیشت کی صورت حال بہتر ہونے لگی۔ 7سال تک امن و امان رہا، اس دوران خاصے وقت معیشت کا پہیہ تیزی سے چلتا نظر آیا، لیکن ملک و قوم دشمنوں کو یہ ہرگز گوارا نہ تھا۔ لگ بھگ ڈھائی سال قبل ملکی ترقی و خوش حالی کے دشمنوں نے پھر سے کاری وار کرنا شروع کیا۔ افغانستان سے امریکی اور اتحادی افواج کے مکمل انخلا کے بعد دہشت گردوں نے پھر سے پاکستان میں پنجے گاڑنے کی کوشش کی۔ سیکیورٹی فورسز کو خاص نشانہ بنایا جانے لگا۔ چیک پوسٹوں، سیکیورٹی فورسز کے قافلوں اور اہم تنصیبات پر تسلسل سے حملے کیے جانے لگے۔ کئی جوانوں اور افسران نے جام شہادت نوش کیا۔ یہ تمام شہدا قوم کے ماتھے کا جھومر ہیں، محب وطن عوام ان شہدا اور ان کے لواحقین کو قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ سی پیک کے خلاف دہشت گرد اقدامات دیکھنے میں آئے۔ سی پیک سمیت مختلف اہم پروجیکٹس میں خدمات سرانجام دینے والے چینی ماہرین اور ہنرمندوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا۔ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز اپنے معزز مہمانوں کی بھرپور سیکیورٹی یقینی بنارہی ہے۔ اس تمام تر تناظر میں دہشت گردی کے خلاف سیکیورٹی فورسز کا تندہی سے مصروف عمل ہونا لازمی تھا۔ اب روزانہ کی بنیاد پر ڈھیروں آپریشنز ہورہے ہیں، جن میں بڑی کامیابیاں مل رہی ہیں۔ حالیہ برسوں میں متعدد دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا جاچکا ہے۔ اُن کے ٹھکانوں کو برباد کیا جاچکا ہے اور اُن کے ناپاک قدموں سے متعدد علاقوں کو پاک کرنے میں کامیابی سمیٹی جاچکی ہے۔ سیکیورٹی فورسز اب بھی تندہی سے دہشت گردوں کا صفایا کرنے میں لگی ہوئی ہیں اور انہیں بڑی کامیابیاں مل رہی ہیں۔ گزشتہ روز بھی بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز کی دو مختلف کارروائیوں میں 2خوارج جہنم واصل کیے گئے جب کہ 5کو گرفتار کرکے وافر اسلحہ اور گولا بارود برآمد کرلیا گیا۔ دوسری جانب سی ٹی ڈی نے پنجاب کے مختلف شہروں میں آپریشن کے دوران 7دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے پشین میں خوارج کی موجودگی کی اطلاع پر آپریشن کیا، جہاں سے 5خوارج کو گرفتار کیا گیا، جن کے قبضے سے وافر اسلحہ، گولا بارود اور دھماکا خیزمواد برآمد ہوا۔ آئی ایس پی آر کا بتانا ہے کہ خوارج کے قبضے سے 3خودکُش جیکٹس بھی ملی ہیں جب کہ گرفتار خوارج متعدد دہشت گرد حملوں میں ملوث تھے، یہ سکیورٹی فورسز اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق 17اکتوبر کو ژوب میں سیکیورٹی فورسز نے ایک اور کارروائی کی، جس میں 2خوارج ہلاک ہوگئے۔ آئی ایس پی آر نے بتایا کہ کلیئرنس کے دوران وافر اسلحہ اور گولا بارود بھی برآمد کیا گیا۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہے، سیکیورٹی فورسز شہریوں کو دہشت گردی کی لعنت سے بچانے کے اپنے عزم پر ثابت قدم ہیں۔ ادھر پنجاب میں سی ٹی ڈی نے مختلف شہروں میں آپریشن کے دوران 7 دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا۔ ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق دہشت گردی کے خدشے کے پیش نظر پنجاب کے مختلف شہروں میں 129انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے گئے۔ آپریشن کے دوران 7دہشت گردوں کو گرفتارکرلیا گیا۔ کارروائیاں لاہور، بھکر، اٹک، وہاڑی، بہاولپور اور جھنگ میں کی گئیں۔ لاہور اور بھکر سے فتنہ الخوارج کے 2انتہائی خطرناک دہشت گرد اسلحہ اور باروی مواد سمیت گرفتارکیے گئے۔ ترجمان نے مزید بتایا کہ دہشت گردوں سے دھماکا خیز مواد، 9ڈیٹونیٹر، 9فٹ حفاظتی فیوز وائر، گولیاں اور اسلحہ ،2آئی ای ڈی بم ،موبائل فون، ممنوعہ پمفلٹ اورنقدی بھی برآمد ہوئی۔ دہشت گردوں کی شناخت حیات اللہ، شین خان، محمد صدیق، ظہور احمد، اکرام خان، مبشر علی اور خان کے نام سے ہوئی۔ دہشت گرد مختلف مقامات پر کارروائی کر کے عوام میں خوف و ہراس پھیلانا چاہتے تھے۔ سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں 2خوارج کی ہلاکت اور 12کی گرفتاری بڑی کامیابی ہے۔ سیکیورٹی فورسز ملک سے دہشت گردی کا جلد مکمل صفایا کرکے دم لیں گی۔ یہ اس عفریت کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہیں۔ اس حوالے سے اُن کی شب و روزکاوشیں سب پر عیاں ہیں۔ ان کی پیشہ ورانہ مہارت کی تعریف مخالفین بھی کرتے ہیں۔ پاکستان کی ترقی کے دشمنوں کے ہاتھ ناکامی اور نامُرادی ہی آئے گی۔ اُن کے زرخرید غلام جو دہشت گردی پھیلانے میں مصروف ہیں وہ چُن چُن کر مارے جائیں گے۔ پاکستان، اُس کے عوام، سی پیک اور پاک چین دوستی کو نقصان پہنچانے کے تمام تر منصوبے بھی ناکام رہیں گے، جیسے ماضی سے اب تک دشمن نامُراد ہی رہا ہے اور اُس کے تمام مذموم عزائم پاک افواج نے ناکام بنانے کے ساتھ ہمیشہ اُسے منہ توڑ جواب دیا ہے۔ سیکیورٹی فورسز کو جلد دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کُن کامیابی ملے گی اور ملک میں مکمل امن و امان ہوگا۔ امن دشمن نیست و نابود ہوجائیں گے۔ ملک و قوم ترقی اور خوش حالی کی شاہراہ پر تیزی سے گامزن ہوں گے۔
ملک کو پولیو سے پاک کیا جائے
افسوس پاکستان دُنیا کے اُن چند ممالک میں سے ایک ہے، جہاں پولیو وائرس آج
بھی موجود ہے، حالانکہ دُنیا بھر کے ممالک پولیو وائرس کو شکستِ فاش دے چکے ہیں۔ دُکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ یہ وائرس سالہا سال سے ہمارے اطفال کو عمر بھر کی معذوری سے دوچار کرتا چلا آرہا ہے۔ کتنے ہی بچے اس وائرس کی زد میں آکر اپاہج ہوچکے ہیں، کوئی شمار نہیں۔ پولیو سے عمر بھر کے لیے معذور ہوجانے والے کے دُکھ اور بے بسی کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا۔ وہ تل تل مایوسی سے دوچار رہتا ہے۔ ہمارے بچوں کی دشمن اس خطرناک بیماری کے تدارک کے لیے ہر کچھ عرصے بعد انسداد پولیو مہم شروع کی جاتی ہے۔ پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو سے بچائو کے قطرے پلائے جاتے ہیں۔ پولیو کے خاتمے کے لیے یہ مشقیں پچھلے کافی سال سے جاری ہیں۔ گو ان کے نتیجے میں پولیو وائرس کے کیسز میں خاطرخواہ کمی ضرور آئی ہے، لیکن اس کو مکمل شکست نہیں دی جاسکی ہے۔ پولیو وائرس کے باعث وطن عزیز کو دُنیا بھر میں جگ ہنسائی کا سامنا رہتا ہے۔ بیرون ملک سفر کرنے والے پاکستانیوں کو اس حوالے سے پابندیوں کو جھیلنا پڑتا ہے۔ امسال ہر کچھ عرصے بعد ملک کے کسی نہ کسی گوشے سے کسی بچے کے پولیو میں مبتلا ہونے کی اطلاعات تسلسل سے سامنے آرہی ہیں۔ گزشتہ روز مزید 2کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق سندھ میں مزید 2نئے پولیو وائرس کے کیسز کی تصدیق ہوئی ہے، جس کے بعد ملک بھر میں رواں سال پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 39تک پہنچ گئی ہے۔ نیشنل ای او سی نے سندھ سے 2مزید پولیو کیسز کی تصدیق کی ہے۔ متاثرہ 2بچوں میں ضلع سانگھڑ سے ایک لڑکی اور ضلع میرپورخاص کا ایک لڑکا شامل ہے۔ نئے کیسز کے بعد مجموعی طور پر ملک بھر سے رپورٹ کیسز میں سے بلوچستان سے 20، سندھ سے 12، خیبر پختون خوا سے 5اور پنجاب و اسلام آباد سے ایک ایک کیس شامل ہے۔ نیشنل ای او سی کے مطابق اس سال میرپورخاص اور سانگھڑ سے پولیو کے یہ پہلے کیسز ہیں۔ پولیو کیسز مسلسل رپورٹ ہونا تشویش ناک ہونے کے ساتھ لمحہ فکر ہے۔ مسلسل پولیو مہمات چل رہی ہیں۔ پولیو ورکرز اس وائرس کے خلاف برسرپیکار اور فرائض کی انجام دہی میں مصروف ہیں۔ بعض والدین کی جانب سے بھی اپنے بچوں کو پولیو سے بچائو کے قطرے نہ پلانے کی اطلاعات ہیں۔ ماضی میں پولیو وائرس سے بچائو کی ویکسین سے متعلق جھوٹے پروپیگنڈے گھڑے جاتے تھے۔ اسے اطفال کے لیے نقصان دہ ٹھہرایا جاتا تھا۔ ڈیڑھ دو عشرے قبل پولیو ٹیموں اور ان کی سیکیورٹی پر مامور عملے پر بھی حملے ہوتے تھے۔ ان واقعات میں متعدد لوگ شہید ہوئے، لیکن پاکستان نے پولیو کے خلاف اپنی جنگ جاری رکھی، جس کے مثبت نتائج بھی برآمد ہوئے۔ اب ضروری ہے کہ پولیو کو مکمل شکست دینے کے لیے قدم بڑھائے جائیں۔ پولیو وائرس کے خلاف جنگ میں ہر صورت کامیابی کے لیے میڈیا اور تمام مکاتب فکر کے افراد اپنا کردار ادا کریں۔ اس حوالے سے آگہی کا دائرہ وسیع کیا جائے۔ لوگوں کو بتایا جائے کہ پولیو وائرس سے بچائو کی ویکسین کسی صورت نقصان دہ نہیں بلکہ اطفال کے لیے معذوری سے بچائو کا ذریعہ ہے۔ تمام والدین اپنے پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو ویکسین کے قطرے لازمی پلوائیں۔ پولیو مہمات کو ہر صورت کامیاب بنانے کی صورت میں چند سال میں پولیو کو فیصلہ کُن شکست دینا ممکن ہوسکتا ہے۔