Editorial

افغان فورسز کی جارحیت ناکام پاک فوج کا کرارا جواب

پاکستان 15سال تک بدترین دہشت گردی کا شکار رہا ہے۔ 80ہزار سے زائد بے گناہ شہری ان مذموم واقعات کی بھینٹ چڑھے، ان میں بڑی تعداد میں سیکیورٹی فورسز کے شہید افسران اور جوان بھی شامل ہیں۔ پاک افواج کی شب و روز کوششوں سے ملک سے دہشت گردی کے عفریت کا قلع قمع کیا گیا۔ 7؍8 سال تک امن و امان کی صورت حال رہی۔ اب پچھلے تین سال سے دہشت گرد اپنے پر پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں، جن کی سرکوبی کے لیے سیکیورٹی فورسز مصروفِ عمل ہیں۔ ایسا تب سے ہورہا ہے جب سے افغانستان سی امریکا اور اتحادی افواج کا انخلا ہوا ہے۔ بلاشبہ افغانستان سالہا سال تک جنگ زدہ ملک رہا ہے۔ پہلے1979ء میں سوویت یونین اور پھر 2001ء میں امریکا افغانستان پر حملہ آور ہوا تھا، 1979ء میں پاکستان نے افغانستان اور اُس کے عوام کے لیے دیدہ و دل فرش راہ کیے۔ افغانستان سے لاکھوں باشندوں نے پاکستان ہجرت کی۔ وطن عزیز میں ان کو تمام شعبوں میں مواقع دیے گئے، کسی قسم کے تعصب کا مظاہرہ نہیں کیا گیا۔ تعلیم، صحت، کاروبار غرض ہر شعبۂ زندگی میں ان کو بھرپور مواقع دیے۔ ان کی تین نسلیںیہاں پروان چڑھیں۔ کاروبار جمائے۔ اربوں کی جائیدادیں بنائیں۔ ان مہمانوں کو ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اپنے وطن کے حالات بہتر ہونے پر لوٹ جاتے، لیکن انہوں نے یہیں رہنے میں اپنی بہتری سمجھی۔ یہ امر پاکستان اور اُس کے عوام پر کافی گراں گزرا۔ وسائل پہلے ہی کم تھے، لاکھوں افغان مہاجرین کا بوجھ اس حوالے سے صورت حال مزید گمبھیر بناتا گیا۔ پاکستان نے مہمان نوازی میں پھر بھی کوئی کمی اور کسر نہ چھوڑی۔ 43سال تک ان کی میزبانی کے فرائض خوش دلی سے سرانجام دئیے۔ گزشتہ سال نگراں دور میں غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کی اُن کے ملکوں کو باعزت واپسی کا فیصلہ کیا گیا اور تب سے اب تک لاکھوں غیر قانونی تارکین وطن کو اُن کے ممالک روانہ کیا جاچکا ہے۔ لاکھوں افغانی بھی اپنے ملک بھیجے جاچکے ہیں۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اپنے محسن کی قدر کی جاتی، لیکن جب سے افغانستان سے امریکا اور اتحادی افواج کا انخلا ہوا ہے اور وہاں طالبان کی عبوری حکومت قائم ہوئی ہے، تب سے ناصرف وطن عزیز میں دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کا متواتر استعمال ہورہا ہے بلکہ پاکستان اس معاملے کو مسلسل افغانستان کے ساتھ اُٹھاتا چلا آرہا ہے، لیکن پڑوسی ملک کی حکومت کی جانب سے اس حوالے سے غیر سنجیدہ رویہ اختیار کیا جارہا ہے۔ اب تو بارڈر پر افغان فورسز بھی بلااشتعال فائرنگ کا سلسلہ شروع کرچکی ہیں۔ گزشتہ روز اُن کی جانب سے ایسا ہی ہتھکنڈا آزمایا گیا، جس کا پاک فوج نے کرارا اور منہ توڑ جواب دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان کی جانب سے پاک افغان باڈر نوشکی غزنالی سیکٹر میں افغان فورسز کی جانب سے جارحیت کو ناکام بنادیا گیا، سیکیورٹی ذرائع کے مطابق افغان فورسز کی جانب سے پاکستان کی پوسٹوں پر فائر کھولا گیا۔ پاکستان نے جوابی کارروائی میں افغان چوکیوں کو نشانہ بنایا، فائرنگ کے تبادلے کا یہ واقعہ پاک، افغان بارڈر پر اُس وقت پیش آیا جب پاکستانی فورسز کی جانب سے باڑ کی مرمت کا کام جاری تھا، پاکستان نے موثر اقدام کرتے ہوئے افغان فورسز کے خلاف بھرپور جوابی کارروائی کی، جس سے افغان فورسز کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ سیکیورٹی حکام کے مطابق پاکستان کی جانب سے اپنی سرحدوں کی حفاظت کیلئے موثر اقدامات کا سلسلہ جاری رہے گا۔ افغان فورسز کی جانب سے بِلااشتعال جارحیت پہلے بھی کی جاچکی ہے، پاکستانی سیکیورٹی فورسز اپنی علاقائی سالمیت پر کسی صورت حرف نہیں آنے دیں گی، افغانستان کی طرف سے اس جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا گیا۔ دریں اثنا بلوچستان کے ضلع ژوب میں سیکیورٹی فورسز نے فرنٹیئر کور (ایف سی) کی چوکی پر حملہ ناکام بناتے ہوئے دو دہشت گردوں کو ہلاک کردیا جبکہ سیکیورٹی فورس کا ایک اہلکار شہید ہوگیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سے جاری بیان کے مطابق 9اکتوبر کو صبح دہشت گردوں کے ایک گروہ نے ضلع ژوب میں فرنٹیئر کور کی ایک چوکی پر حملے کی کوشش کی، تاہم سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردوں کا حملہ ناکام بنادیا۔ بیان میں کہا گیا کہ سیکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی کے نتیجے میں دو دہشت گرد ہلاک ہوگئے، جن میں ایک خودکُش حملہ آور اور دوسرا اہم دہشت گرد عمر المعروف عمری شامل تھا۔ آئی ایس پی آر نے بتایا کہ دہشت گرد اپنے ناپاک ارادوں میں کامیاب نہ ہوسکے، دہشت گرد عمر المعروف عمری کئی دہشت گرد سرگرمیوں میں ملوث تھا، جن میں حالیہ حملہ ڈپٹی کمشنر شیرانی کے قافلے پر بھی شامل تھا۔ مزید بتایا گیا کہ فائرنگ کے تبادلے کے دوران ڈیرہ بگٹی سے تعلق رکھنے والے 39سالہ حوالدار جمشید خان نے بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔ آئی ایس پی آر نے کہا کہ سکیورٹی فورسز کا علاقے میں موجود کسی بھی دہشتگرد کے خاتمے کیلئے سرچ آپریشن جاری ہے۔ علاوہ ازیں تربت میں دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام بنا دیا گیا ہے۔ تربت میں گاڑی سے دھماکا خیز مواد برآمد کرکے دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام بنایا گیا ہے۔ گاڑی سے برآمد دھماکا خیز مواد 280کلوگرام ہے۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق دھماکا خیز مواد تربت میں دہشت گردی کی کارروائی میں استعمال کیا جانا تھا۔افغان فورسز کی جانب سے اس قسم کا حملہ ہر لحاظ سے قابلِ مذمت ہے۔ پاکستان امن پسند ملک ضرور ہے، لیکن پاک فوج اپنی سرحدوں کی حفاظت کرنا بخوبی جانتی ہے۔ آئندہ اُس کی جانب سے ایسا کوئی مزید ایڈونچر کیا گیا تو اُس کا مزید دندان شکن جواب دیا جائے گا۔ ہماری سیکیورٹی فورسز ملک سے دہشت گردوں کے مکمل خاتمے کے لیے مصروفِ عمل ہیں۔ روزانہ کی بنیاد پر ڈھیروں آپریشنز ہورہے ہیں۔ ان میں بڑی کامیابیاں مل رہی ہیں۔ ہزار سے زائد دہشت گردوں اور خوارج کو اُن کے منطقی انجام تک پہنچایا جاچکا ہے اور جو رہ گئے ہیں، وہ بھی جلد جہنم واصل ہوں گے۔ ملک سے ان کو مکمل پاک کردیا جائے گا۔ قوم کو سیکیورٹی فورسز پر فخر ہے۔ ہر جوان اور افسر ملک کے چپے چپے کی حفاظت کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے سے دریغ نہیں کرتے۔ شہداء ہمارے ماتھے کا جھومر ہیں۔ یہ دھرتی خوش قسمت ہے کہ اسے ایسے بہادر سپوت وافر میسر ہیں، جو مر تو سکتے ہیں، لیکن ملک و قوم پر آنچ نہیں آنے دے سکتے۔ ملک کا مستقبل خاصا روشن اور تابناک ہے۔ یہاں بیرون ممالک سے وسیع سرمایہ کاری ہورہی ہے۔ دشمن اور ان کے آلۂ کار ناکام رہیں گے اور ملک تیزی سے ترقی و خوش حالی کی منازل طے کرے گا۔
اوورسیز پاکستانیوں کی ریکارڈ ترسیلاتِ زر
وطن عزیز کے بے شمار شہری سنہرے مستقبل کی تلاش میں بیرونِ ممالک کا رُخ کرتے ہیں۔ ایسے بھی بے شمار ہیں، دیارِ غیر میں سالہا سال گزار دینے کے باوجود آج بھی اُن کا دل وطن اور اپنے پیاروں کی یاد میں بے چین رہتا ہے۔ کتنے ہی پاکستانی اب بھی بہتر مستقبل کے لیے بیرونِ ممالک کا رُخ کررہے ہیں۔ وہاں کی ترقی میں اپنا بھرپور حصّہ ڈال رہے ہیں۔ پاکستانی محنت کشوں اور ہنرمندوں کو دُنیا بھر میں قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ اوورسیز پاکستانی ملک عزیز سے بے پناہ محبت کرتے ہیں اور اُن کے دل میں جذبۂ حب الوطنی پوری آب و تاب سے موجود رہتا ہے۔ یہ ہر ماہ وطن عزیز میں معقول ترسیلاتِ زر کرتے ہیں۔ یوں یہ ملک و قوم کی ترقی میں اپنے حصّے کی شمع بھرپور جلارہے ہیں۔ گزشتہ کچھ ماہ کے دوران اوور سیز پاکستانیوں کی جانب سے ریکارڈ ترسیلاتِ زر کی گئی ہیں۔ اس حوالے سے اسٹیٹ بینک نے تفصیلات کا اجرا کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے 3 مہینوں میں آئی ایم ایف کے 3 سالہ پروگرام سے زائد ڈالرز پاکستان بھیج دئیے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ماہِ ستمبر 2024 میں ورکرز ترسیلات زر کی تفصیلات جاری کردیں۔ ترسیلاتِ زر ستمبر 2024 میں 2.8 ارب ڈالرز رہیں، جو ستمبر 2023 کے مقابلے 29 فیصد زائد ہیں۔ سعودی عرب سے ستمبر میں 68 کروڑ ڈالر جب کہ متحدہ عرب امارات سے ستمبر میں 56 کروڑ ڈالر بھیجے گئے ہیں۔ تین مہینوں میں ورکرز ترسیلات کی ماہانہ اوسط 2.92 ارب ڈالر رہیں۔ سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں نے تین ماہ میں 2.15 ارب ڈالر بھیجے۔ متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانیوں نے تین ماہ میں 1.70 ارب ڈالر بھیجے جب کہ برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں نے 3 ماہ میں 1.34 ارب ڈالر بھیجے ہیں۔ یورپی یونین میں مقیم پاکستانیوں نے تین ماہ میں 1.09 ارب ڈالر جب کہ امریکا سے 3 مہینوں میں 89 کروڑ ڈالر پاکستان بھیجے گئے۔ علاوہ ازیں دیگر خلیجی ممالک سے تین مہینوں میں 86کروڑ ڈالر بھیجے گئے۔ یہ تفصیلات حوصلہ افزا اور معیشت کے لیے خوش کُن ہیں۔ اوور سیز پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلاتِ زر میں اضافہ ہر لحاظ سے قابل تحسین ہے۔ آئندہ مہینوں میںاس میں مزید بڑھوتری کی توقع ہے۔

جواب دیں

Back to top button