Editorial

وزیرستان: لیفٹیننٹ کرنل اور 5جوان شہید، 6خوارج ہلاک

وطن عزیز آزادی سے لے کر آج تک دشمنوں کی سازشوں اور ریشہ دوانیوں کا توڑ کرتا چلا آیا ہے۔ ملک دشمنوں نے جب بھی پاکستان کے خلاف میلی آنکھ سے دیکھا تو انہیں ہماری بہادر افواج نے کرارا جواب دیا۔ ارض پاک کو دُنیا کے نقشے سے مٹانے کے لیے اُس کے قیام کے ساتھ ہی سازشوں کا آغاز ہوگیا تھا۔ ہماری بہادر افواج نے ہر وار پر دشمن کو دندان شکن جوابات عطا کیے۔ پاکستان بے پناہ خوش قسمت سرزمین ہے کہ یہ محافظ اور بہادر سپوتوں کے حوالے سے خاصی زرخیز ہے۔ وطن پر مرمٹنے والے ان بہادر بیٹوں کی طویل فہرست ہے اور اب بھی ملک کے ذرّے ذرّے کی حفاظت کے لیے نڈر افسران و جوان جان دینے سے کسی طور دریغ نہیں کرتے۔ ملک کے شہدا اور غازیوں پر قوم کو بے پناہ فخر ہے اور وہ ان کی قربانیوں اور خدمات کو قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ ان کے اہل خانہ بھی ہر لحاظ سے قابل عزت و احترام ہیں۔ دوسری جانب دیکھا جائے تو سیکیورٹی فورسز کے طفیل 2015ء میں ملک بھر سے دہشت گردوں کا مکمل صفایا کردیا گیا تھا۔ آپریشن ضرب عضب اور پھر ردُالفساد کے تحت بے شمار دہشت گردوں کو اُن کی کمین گاہوں میں گُھس کر مارا اور گرفتار کیا گیا۔ ان کے ٹھکانوں کو نیست و نابود کردیا گیا۔ دہشت گردوں کی کمر توڑ کر رکھ دی گئی۔ ملک میں امن و امان کی فضا قائم ہوئی۔ 15سال تک دہشت گردی کے ہولناک سایوں میں رہنے والے عوام نے سکون کا سانس لیا۔ ملک میں 7، 8سال امن و امان کی صورت حال بہتر رہی۔ ان ابتدائی برسوں میں یہاں سرمایہ کاری بڑھی۔ معیشت کی صورت حال نے بھی بہتر رُخ اختیار کیا۔ افغانستان سے جب امریکا اور اتحادی افواج کا انخلا ہوا تو اس کے بعد دہشت گردی کا عفریت ملک عزیز میں پھر سے سر اُٹھانے لگا۔ لگ بھگ تین سال ہوگئے، تب سے سیکیورٹی فورسز دہشت گردوں کے خاص نشانے پر ہیں۔ سیکیورٹی چیک پوسٹوں پر پے درپے حملے کیے جاتے رہے، قافلوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا، اہم تنصیبات پر حملے کیے گئے۔ دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے سیکیورٹی فورسز روزانہ کی بنیاد پر ڈھیروں آپریشنز کررہی ہیں اور ان میں بڑی کامیابیاں مل رہی ہیں۔ ہزار سے زائد دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا جاچکا ہے۔ متعدد گرفتار ہوچکے ہیں۔ بہت سے علاقوں کو ان کے ناپاک وجود سے پاک کرکے وہاں امن و امان کی صورت حال کو قابو میں لایا جاچکا ہے۔ گزشتہ روز شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں سے فائرنگ کے تبادلے میں لیفٹیننٹ کرنل سمیت 6جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔ اس کارروائی میں 6خوارج بھی مارے بھی گئے۔ شمالی وزیرستان کے علاقے اسپن وام میں سیکیورٹی فورسز اور خوارج کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس کے دوران 6خوارج ہلاک ہوگئے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق شدید فائرنگ کے تبادلے کے دوران لیفٹیننٹ کرنل محمد علی شوکت اور پانچ جوان شہید ہوگئے۔ شہید ہونے والے جوانوں میں لانس نائیک محمد اللہ، لانس نائیک اختر زمان، لانس نائیک شاہد اللہ، لانس نائیک یوسف علی، سپاہی جمیل احمد جام شامل ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ہمارے بہادر سپاہیوں کی ایسی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں، پاکستان کی سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پُرعزم ہیں، علاقے میں پائے جانے والے دیگر خارجیوں کو ختم کرنے کے لیے سینی ٹائزیشن آپریشن کیا جارہا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق 43سالہ لیفٹیننٹ کرنل محمد علی شوکت شہیدکا تعلق فیصل آباد سے ہے، جنہوں نے سوگواران میں اہلیہ اور تین بیٹے چھوڑے۔ 30سالہ لانس نائیک محمد اللہ شہید کا تعلق ضلع خیبر، 30سالہ لانس نائیک اختر زمان شہید کا تعلق لکی مروت، 29سالہ لانس نائیک شاہد اللہ کا تعلق ضلع ٹانک، 31سالہ لانس نائیک یوسف علی شہید کا تعلق لوئر اورکزئی، 26سالہ سپاہی جمیل احمد شہید کا تعلق ضلع سوات سے ہے۔ لیفٹیننٹ کرنل محمد علی شوکت سمیت 6جوانوں کی شہادت پر پوری قوم سوگوار اور ان کے لواحقین کے غم میں برابر کی شریک ہے۔ یہ ملک کے قابلِ فخر بیٹے ہیں، جنہوں نے ملک و قوم کے لیے اپنی جانیں قربان کر ڈالیں۔ قوم ان کا قرض نہیں اُتار سکتی۔ ان کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا۔ ان شہداء کا نام ہمیشہ سنہرے حروف میں لکھا جائے گا۔ سیکیورٹی فورسز ملک کو دہشت گردوں و خوارج سے مکمل پاک کرنے کے مشن پر تندہی سے گامزن ہیں۔ اب دہشت گردوں کی خیر نہیں ہے۔ ان شرپسندوں کا مکمل صفایا ہوگا، جلد اس حوالے سے قوم کو خوش خبری ملے گی۔ ملک عزیز قدرت کا عظیم تحفہ ہے۔ یہ ان شاء اللہ معاشی مضبوطی اور استحکام کی منزل جلد حاصل کرکے اقوام عالم میں ممتاز مقام پائے گا اور اس کو نقصان پہنچانی کی دشمن کی مذموم کوششیں ناکام رہیں گی۔
ڈینگی اور چکن گونیا، تدارک ناگزیر
پاکستان کے مختلف حصّوں میں پچھلے کچھ عرصے سے ڈینگی، چکن گونیا اور ملیریا سمیت مچھروں کے کاٹنے سے پھیلنے والی دوسری بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں اور متعدد شہروں میں یہ امراض وبا کی صورت اختیار کرچکے ہیں۔ پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ڈینگی کے پھیلائو کے حوالے سے صورت حال لمحہ فکر ہے۔ اسی طرح ملک کے مختصف حصّوں میں چکن گونیا تیزی سے پھیل رہا ہے اور لوگوں کی بڑی تعداد کو اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے۔ ملیریا کے پھیلائو کے حوالے سے بھی صورت حال مناسب نہیں۔ اطفال بھی طرح طرح کے امراض کا شکار ہورہے ہیں۔ اسپتال مریضوں سے بھرے پڑے ہیں۔ ان امراض کا شکار افراد بڑی تعداد میں آرہے ہیں۔ سرکاری اسپتال اتنے زیادہ مریضوں کے علاج کی سکت نہیں رکھتے۔ عالمی ادارہ صحت نے بھی ڈینگی، چکن گونیا سے لاحق دُنیا کو خطرات کے حوالے سے آگہی دی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈینگی، چکن گونیا اور زیکا وائرس سمیت مچھروں کے کاٹنے سے پھیلنے والی دوسری بیماریوں کے عالمی سطح پر پھیلائو کے بعد عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ان بیماریوں سے نمٹنے کے لیے پروگرام کا آغاز کردیا۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق رواں برس اگست کے اختتام تک دنیا بھر میں ڈینگی کے کیسز ایک کروڑ 23 لاکھ تک جا پہنچے تھے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں دگنے تھے۔ ادارے کے مطابق سال2023 میں دنیا بھر میں ڈینگی کیسز کی تعداد 65لاکھ تھی، لیکن رواں سال 9ماہ میں ہی کیسز کی تعداد ایک کروڑ 23لاکھ تک جا پہنچی۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ڈینگی وائرس اس وقت دنیا کے تمام خطوں میں تیزی سے پھیل رہا ہے، متعدد ممالک میں ڈینگی وبا کی صورت اختیار کرچکا ہے۔ اسی طرح چکن گونیا بھی دنیا کے 118ممالک میں پھیل رہا ہے جب کہ یہ بیماری بھی متعدد ممالک میں وبا بن کر پھیل رہی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کا کہنا تھا کہ زیکا وائرس سمیت مچھروں کے کاٹنے سے پھیلنے والی دوسری بیماریاں بھی دنیا بھر میں پھیل رہی ہیں، جس سے دنیا کی نصف آبادی خطرے سے دوچار ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے ڈینگی، چکن گونیا اور زیکا وائرس سمیت مچھروں کے کاٹنے سے پھیلنے والی دیگر بیماریوں پر قابو پانے کے لیے پروگرام شروع کرتے ہوئے تمام ممالک کو ٹیسٹس اور علاج پر توجہ دینے کی ہدایت کی ہے۔ عالمی ادارۂ صحت کے مطابق ڈینگی، چکن گونیا اور زیکا وائرس جیسی بیماریوں سے بچائو کے لیے عالمی سطح پر معلومات کے تبادلے، ان بیماریوں کی روک تھام کے لیے کیے جانے والے اقدامات کے لیے 5کروڑ امریکی ڈالر سے زائد کی رقم درکار ہوگی۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق مچھروں کے کاٹنے سے پھیلنے والی بیماریاں بعض ممالک میں سنگین صورت حال اختیار کرتی جا رہی ہیں، جہاں درجنوں افراد شدید بیمار ہوکر موت کے منہ میں جارہے ہیں۔ وطن عزیز میں صورت حال یکسر مختلف نہیں۔ ڈینگی اور ملیریا وبا کی شکل اختیار کررہے ہیں۔ ماضی میں ملک بھر میں حکومتی بہتر اقدامات کے طفیل ڈینگی کے سنگین خطرات کو احسن انداز میں ٹالا گیا تھا۔ یہ وقت بھی ایسے ہی اقدامات کا تقاضا کرتا ہے۔ تمام اسپتالوں میں ڈینگی، چکن گونیا و دیگر کے علاج کی معیاری سہولتوں کی فراہمی ہر صورت یقینی بنائی جائے۔ملک بھر میں ضلعی انتظامیہ کی سطح پر مچھر کُش چھڑکائو تسلسل کے ساتھ ممکن بنایا جائے۔ عوام بھی احتیاط کا دامن تھام کر رکھیں۔ بچوں کے حوالے سے خصوصی احتیاط کا مظاہرہ کیا جائے۔ صاف پانی کو کھلا نہ چھوڑا جائے۔ ٹنکیوں کو بھی مکمل ڈھانپ کر رکھا جائے۔

جواب دیں

Back to top button