Editorial

ایران کے اسرائیل پر میزائل حملے

اسرائیلی مظالم پچھلے ایک سال سے انتہائوں پر پہنچے ہوئے ہیں۔ ویسے تو یہ ناجائز ریاست نصف صدی سے زائد عرصے سے فلسطینیوں کا عرصہ حیات تنگ اور اُن کے حقوق غصب کیے ہوئے ہے۔ اُن پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جارہی ہے۔ بے شمار لوگوں کو شہید کیا جاچکا ہے۔ مسلمانوں کے قبلہ اوّل کے تقدس کی پامالی اسرائیلی فوجوں کا وتیرہ ہے۔ فلسطینی مسلمان عرصۂ دراز سے آزادی کی جدوجہد کررہے ہیں، لیکن ظالم اسرائیل اُن کی راہ میں رُکاوٹیں کھڑی کرتا رہتا ہے۔ اُنہیں طرح طرح سے ایذا پہنچاتا رہتا ہے۔ ایک سال قبل 7اکتوبر سے اُس نے فلسطین پر بدترین حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، جس کے نتیجے میں 41ہزار سے زائد فلسطینی مسلمان شہید ہوچکے ہیں۔ ان میں بہت بڑی تعداد میں معصوم بچے اور عورتیں شامل ہیں۔ یہ مسلمانوں کی نسل کشی کی بدترین مثال ہے۔ اسرائیل نے بم باریوں میں جنگی اصولوں کو یکسر بالائے طاق رکھا۔ اسکولوں، اسپتالوں، عبادت گاہوں اور امدادی مراکز مستقل اس کے نشانے پر رہے، بے گناہ فلسطینی شہید ہوتے رہے، غزہ کا پورے کا پورا انفرا اسٹرکچر تباہ و برباد کر ڈالا۔ تاریخ انسانی کے بدترین المیے نے فلسطین میں جنم لیا۔ موسمی شدّتوں کے باعث وبائیں بھی پھوٹیں۔ ان کے نتیجے میں معصوم اطفال اپنی زندگیوں سے محروم بھی ہوئے۔ پوری دُنیا سے اسرائیل سے حملے روکنے کے مطالبات کیے جاتے رہے۔ اقوام متحدہ بھی حملے روکنے کے مطالبات کرتی رہی۔ عالمی عدالت انصاف نے دو بار اسرائیل کو حملے روکنے کے احکامات صادر کیے، اقوام متحدہ کی جانب سے بھی ایسا ہی حکم دیا گیا، لیکن اسرائیل نے تمام تر مطالبات اور احکامات کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہوئے حملوں کے سلسلے جاری رکھے اور ان میں مزید شدّت لاتا چلا گیا۔ اس دوران دُنیا کے بعض مہذب ممالک کا کردار انتہائی شرم ناک رہا، جو اسرائیل کو مظلوم اور فلسطینی مسلمانوں کو ظالم قرار دیتے نہیں تھکے اور اسرائیلی مظالم پر اُس کی پیٹھ تھپتھپانے میں پیش پیش رہے، اسرائیل نے اپنے مظالم میں تمام تر حدیں پار کر ڈالیں۔ اس دوران فلسطین کے علاوہ بھی اسرائیل کی جانب سے مذموم کارروائیاں سامنے آئیں۔ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو شہید کیا گیا۔ ہفتہ ڈیڑھ ہفتہ قبل اسرائیل لبنان پر حملہ آور ہوا، حزب اللہ کے رہنما حسن نصراللہ، اُن کی صاحبزادی اور قریبی ساتھی سمیت سیکڑوں لوگوں کو شہید کر ڈالا۔ یمن پر بھی اسرائیل نے حملے کیے۔ وہ شام پر بھی حملہ آور ہے۔ ظالم جب تمام حدیں پار کرجائے اور مطالبات سے بھی نہ رُکے تو اُس کو بزور قوت روکنے کی سعی کی جاتی ہے۔ اس حوالے سے پہلا قدم ایران کی جانب سے اُٹھایا گیا ہے اور اُس نے اسرائیل پر 400سے زائد بیلسٹک میزائل داغے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران نے اسرائیل پر 400سے زائد بیلسٹک میزائل برسادیے، جس کے بعد تل ابیب سمیت دیگر علاقوں میں جنگی سائرن بجنے لگے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق تل ابیب اور شیرون میں میزائل گرنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں اور ایمبولینس سروسز نے 2افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ حملوں کے دوران شیلٹرز میں جانے کیلئے بھگدڑ میں بھی کئی افراد زخمی ہوئے۔ اسرائیل کی فضائی حدود بند اور ہوائی اڈوں پر موجود تمام مسافروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے۔ مقبوضہ بیت المقدس، دریائے اردن کی وادی میں اسرائیلی شہریوں نے بم شیلٹرز میں پناہ لی۔ میزائل حملوں کے دوران ہی تل ابیب اور حیفہ میں فائرنگ کے واقعات میں 18افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق پولیس نے دو حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا۔ دوسری طرف حملے کے بعد اسرائیل نے جنگی کابینہ کا اجلاس طلب کرلیا جبکہ امریکی صدر نے بھی قومی سلامتی ٹیم کی میٹنگ بلالی۔ اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے میزائل حملے کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ ترجمان ڈینیئل ہاگری نے ٹیلی وژن خطاب میں کہا کہ اسرائیلی فوج حملے کا دفاع اور جوابی کارروائی کے لیے پوری طرح تیار ہے اور ایسا بروقت کیا جائے گا۔ امریکی صدر جوبائیڈن نے بھی کہا کہ امریکا اسرائیل کی مدد کے لیے تیار ہے تاکہ وہ ایران سے ہونے والے حملوں سے اپنا دفاع کرے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں جوبائیڈن نے کہا کہ ہم نے تبادلہ خیال کیا ہے کہ امریکا کس طرح اسرائیل کو حملے کے خلاف دفاع میں مدد کر سکتا اور خطے میں اپنے عہدیداروں کا تحفظ کیسے کر سکتا ہے۔ دوسری جانب پاسداران انقلاب نے اسرائیل پر حملے کو حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ اور حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل حسن نصر اللہ کی شہادت کا بدلہ قرار دیا ہے۔ ایرانی پاسداران انقلاب گارڈز نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے جوابی کارروائی کی تو دوبارہ نشانہ بنایا جائے گا۔ ایرانی فوج کے مطابق میزائلوں سے اسرائیل کے فوجی اہداف کو نشانہ بنایا۔ فارس نیوز ایجنسی کی جانب سے جاری کردہ پاسداران انقلاب کے بیان میں کہا گیا کہ اگر صیہونی حکومت نے ایرانی حملوں پر جوابی کارروائی کی تو انہیں ایسے حملوں کا سامنا کرنا پڑے گا جو انہیں کچل کر رکھ دیں گے۔ تہران ٹائمز کے مطابق ایران نے میزائل حملوں میں اسرائیل کے ایف 35جہازوں کے اڈے نیواٹم ایئر بیس کو نشانہ بنایا۔ اسرائیل پر حملے کے بعد سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے ٹوئٹ کی جو وائرل ہوگئی۔ خامنہ ای کے آفیشل اکائونٹ سے آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی مدد سے بنی میزائلوں کی تصویر پوسٹ کی گئی اور اس پر ’’نصر منَ اللہ و فتح قریب’’ درج ہے۔ اس ٹوئٹ کو چند منٹ میں سیکڑوں بار ری ٹوئٹ کیا گیا جبکہ ایرانی حملے سے قبل حزب اللہ نے اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب کے قریب گلیلوٹ کے اسرائیلی ملٹری انٹیلی جنس بیس اور مضافات میں واقع موساد کے ہیڈکوارٹر پر متعدد راکٹ داغے۔ عرب میڈیا کے مطابق حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے فادی راکٹوں نے کامیابی سے اسرائیلی فوجی اڈے اور موساد ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنایا۔ اس آپریشن کا نام ’’آپ کی خدمت حسن نصر اللہ’’ ہے۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ حزب اللہ کے ان حملوں میں اسرائیلی فوج کا کتنا جانی اور مالی نقصان ہوا، تاہم حزب اللہ کا کہنا ہے کہ اس کے میزائل اسرائیلی دفاعی نظام کو چکمہ دے فوجی اڈے پر گرے جس میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی۔ اسرائیل کی جانب سے حزب اللہ کے اس دعوے کی تردید یا تصدیق نہیں کی گئی ہے۔ اسرائیل کے پاپ کا گھڑا بھر چکا ہے۔ مظلوم مسلمانوں کی فریاد رب کی بارگاہ میں ضرور مقبول ہوگی۔ مسلمانوں کو اس درندہ صفت ریاست سے جلد نجات ملے گی۔ دُنیا کی سفّاک اور ظالم ترین ریاست جلد اپنے انجام کو پہنچے گی۔ دُنیا کا دستور ہے کہ ظالم جب انتہائوں پر ہوتا ہے تو یہ اُس کا وقتِ آخر ہوتا ہے اور یہی معاملہ اب اسرائیل کے ساتھ ہونے جارہا ہے۔
بجلی قیمت میں کمی کی حکومتی یقین دہانی
ملک میں اس وقت بجلی کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچی ہوئی ہے۔ غریبوں کے لیے بجلی کے ماہانہ بل سوہانِ روح سے کم نہیں کہ اُن کی آمدن کا بڑا حصّہ ان کی نذر ہوجاتا ہے۔ اسی طرح گیس اور ایندھن کی قیمتیں بھی آسمان پر پہنچی ہوئی ہیں۔ پچھلے 6 سال میں گرانی کے ہولناک سیلاب نے غریبوں کے لیے زیست گزارنا انتہائی مشکل ترین بنادیا ہے۔ دیکھا جائے تو وطن عزیز میں بجلی کی قیمت خطے کے دیگر ممالک کی نسبت کئی گنا زیادہ ہے۔ چین، بھارت، بنگلادیش، مالدیپ وغیرہ میں بجلی کی سہولت کے بدلے وہاں کے عوام کو اپنی آمدن کا انتہائی معمولی حصّہ صَرف کرنا پڑتا ہے جب کہ یہاں دو دو کمروں کے گھروں میں لاکھوں روپے ماہانہ بجلی بل بھیجنے کی ڈھیروں مثالیں موجود ہیں۔ پچھلے کچھ عرصے کے دوران تو بجلی کی قیمت میں ہوش رُبا اضافے کے سلسلے دِکھائی دیتے ہیں، جس نے غریبوں کے منہ سے روٹی کا نوالہ تک چھین لیا ہے۔ اس حوالے سے احتجاج کے سلسلے بھی نظر آتے ہیں۔ عوامی سطح پر بجلی کی قیمتوں میں معقول کمی یقینی بنانے کے مطالبات شدّت سے کیے جارہے ہیں۔ اس حوالے سے حکومت کی جانب سے ایک ماہ میں بجلی قیمت میں کمی کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی حکومت نے تاجر برادری کے ایک وفد کو ایک ماہ میں بجلی کی قیمتیں کم کرنے کی یقین دہانی کرادی ہے۔ نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی (اپٹما) کے چیئرمین کامران ارشد کی سربراہی میں آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے وفد نے وزیر مملکت خزانہ علی پرویز ملک سے ملاقات کی، اس دوران اپٹما وفد نے ٹیکسٹائل سیکٹر کے مسائل کے بارے میں وزیر مملکت کو بریفنگ دی اور ملکی برآمدات کو بڑھانے کے لیے اپنی تجاویز بھی پیش کیں۔ ملاقات کے بعد چیئرمین اپٹما کامران ارشد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکسٹائل سیکٹر کو مہنگی بجلی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، ایکسپورٹ فیسیلیٹیشن اسکیم میں بے شمار مسائل ہیں۔ اپٹما وفد کا کہنا تھا حکومتی یقین دہانی سے امید ہے کہ ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدات میں اضافہ ہوگا، حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ بہتر پروگرام طے کیا ہے، امید ہے یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا۔ بجلی کی قیمتوں میں معقول حد تک کمی لانا ناگزیر ہے۔ ناصرف صنعتی بلکہ گھریلو صارفین کے لیے بھی بجلی قیمتیں مناسب حد تک کم کی جائیں۔ اس حوالے سے سنجیدہ اقدامات کیے جائیں۔ عوام مزید مہنگی بجلی استعمال کرنے کے ہرگز متحمل نہیں ہوسکتے۔ سستی بجلی کی پیداوار پر توجہ دی جائے اور اس حوالے سے کوششیں کی جائیں۔ مہنگے ذرائع سے بتدریج نجات حاصل کی جائے۔ یقیناً درست سمت میں اُٹھائے گئے قدم مثبت نتائج کے حامل ثابت ہوں گے۔

جواب دیں

Back to top button