فائلرز کی تعداد میں بڑا اور خوشگوار اضافہ

پاکستان 2018ء کے وسط سے مشکلات سے نبردآزما چلا آرہا ہے۔ اس دوران غریب عوام کو انتہائی نامساعد حالات کا سامنا کرنا پڑا۔ بدترین مہنگائی ان کا منہ چڑاتی رہی۔ ہر شے کے دام تین، چار گنا بڑھ گئے۔ تعلیم اور صحت کی نجی سہولتیں بھی ہوش رُبا حد تک مہنگی کردی گئی۔ بجلی، گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بھی تین گنا تک بڑھیں۔ غریب عوام کی آمدن تو وہی رہی، لیکن اخراجات بے پناہ بڑھ گئے۔ پاکستانی روپیہ تاریخ کی بدترین بے وقعتی سے دوچار ہوا۔ اسے پستیوں کی اتھاہ گہرائیوں میں دھکیلا گیا۔ نظام مملکت چلانے کے لیے قرضوں پر انحصار کی روش رہی۔ آمدن کے حصول کے لیے وسائل پیدا کیے گئے اور نہ انہیں بروئے کار لانے سے متعلق سوچا گیا۔ موجودہ حکومت کو اقتدار سنبھالے 7ماہ ہی ہوئے ہیں، لیکن اس سے اس مختصر عرصے میں شب و روز محنت کرکے ملک و قوم کے حق میں حالات کو خاصا موافق بنایا ہے۔ معیشت بہتری کی جانب گامزن دِکھائی دیتی ہے۔ عالمی ادارے بھی اس کا اعتراف کھل کر کر رہے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف منصب سنبھالتے ہی دن رات محنت کر رہے ہیں۔ کئی ممالک کے دورے کر چکے، اُنہیں پاکستان میں عظیم سرمایہ کاریوں پر رضامند کیا۔ حال ہی میں دورہ امریکہ اُن کا خاصا کامیاب رہا۔ آئی ٹی کے شعبے کے لیے انقلابی اقدام کررہے ہیں۔ اس سیکٹر میں پاکستان کو ترقی کی معراج پر پہنچانا چاہتے ہیں۔ زراعت کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جارہا ہے۔ نظام مملکت چلانے کے لیے قرض کے بجائے وسائل کو بروئے کار لانے کی سبیل کی جارہی ہے۔ ان کے دور میں برآمدات میں خاصا اضافہ ہوا ہے جب کہ درآمدات میں کمی آئی ہے۔ پہلی بار عوام کی حقیقی اشک شوئی ہوتی دِکھائی دی۔ گرانی میں کمی لائی گئی، جو سنگل ڈیجیٹ کی سطح پر آگئی ہے۔ ٹیکس کو آمدن کا بڑا ذریعہ بنانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے جارہے ہیں۔ ٹیکس چوروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے کاوشیں کی گئی ہیں، جن کے خاطرخواہ نتائج برآمد ہوئے ہیں اور لاکھوں نئے لوگ ٹیکس نیٹ میں شامل ہوئے ہیں۔ نان فائلرز کے خلاف سخت اقدامات کا عندیہ دیا جارہا ہے۔ فائلرز کی تعداد معقول حد تک بڑھی ہے، جس کے آئندہ مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔ گزشتہ روز وزیر خزانہ نے بھی اس حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ امسال 7لاکھ 23ہزار افراد ٹیکس نیٹ میں آئے، ملک میں فائلرز کی تعداد 16لاکھ سے بڑھ کر 32لاکھ ہوگئی ہے، ٹیکس وصولی میں اضافہ ناگزیر ہے۔ حکومتی پالیسیوں کے نتیجے میں مہنگائی کم ہوکر سنگل ڈیجیٹ میں آگئی ہے، ملک کی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے، وزیراعظم شہباز شریف دن رات پاکستان کی ترقی کے لیے کام کر رہے ہیں، ایکسپورٹ 29فیصد بڑھی ہے، آئی ٹی شعبے کی برآمدات میں بھی اضافہ ہوا ہے، زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے۔ محمد اورنگزیب نے اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں فائلرز کی تعداد دگنی ہوگئی، رواں سال 7لاکھ 23ہزار افراد ٹیکس نیٹ میں آئے، اس وقت ملک میں 32لاکھ فائلرز ہیں، ملک میں فائلرز کی تعداد 16لاکھ سے بڑھ کر 32لاکھ ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نان فائلرز بیشتر چیزیں نہیں کرسکیں گے، گاڑیاں، پراپرٹی نہیں خرید سکیں گے، اس کے علاوہ کرنٹ بینک اکائونٹ اور رقم نکالنے کے معاملات میں ان کو بہت مسائل کا سامنا ہوگا جب کہ ہم دیکھیں گے فائلرز نے کیا ظاہر کیا اور اصل اثاثے کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے 3لاکھ مینوفیکچرز ہیں جس میں سے 14فیصد سیلز ٹیکس کے لیے رجسٹرڈ ہیں، 3 لاکھ ہول سیلرز ہیں، جس میں 25فیصد سیلز ٹیکس کے لیے رجسٹرڈ ہیں، مینوفیکچرز کو صرف رجسٹرڈ ہول سیلرز کو فروخت کی اجازت ہوگی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ٹیکنالوجی کا بھرپور استعمال کیا جائے گا، ہماری کوشش ہوگی کہ ٹیکس جمع کرنے والوں اور کاروباری شخصیات کے درمیان کم سے کم مداخلت ہو، اس میں آر ایف آئی ڈی، ویڈیو اینالیٹکس یہ ساری چیزیں لے کر آئیں گے تاکہ اس میں انسانی مداخلت کم ہو۔ انہوں نے کہا کہ انسداد اسمگلنگ کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں کا 750ارب کا ٹیکس امپیکٹ ہے، برآمدکنندگان کے لیے نیا نظام لا رہے ہیں، جس میں کلیئرنگ ایجنٹس کے لیے پوائنٹ سسٹم لایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر میںآڈٹ کی صلاحیت کو بڑھانا ہے، 2ہزار چارٹرڈ اکائونٹینٹس کو تھرڈ پارٹی کے ذریعے انگیج کیا جارہا ہے تاکہ ٹیکس فائلنگ میں جو مطلوبہ فرق ہے اس کو ختم کیا جاسکے۔ نجی ٹی وی کے مطابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام طے پا گیا ہے اور موجودہ پروگرام آخری ہوگا، گروپ 20میں جانے کے لیے معیشت کو دستاویزی بنانا ہوگا۔ حالات بہتر رُخ اختیار کررہے ہیں۔ معیشت جلد مکمل طور پر بحال ہونے کے ساتھ مضبوط و مستحکم ہوگی۔ مہنگائی کا مکمل خاتمہ ہوگا۔ فائلرز کی تعداد معقول حد تک بڑھنے کا فائدہ ملک و قوم کو ہوگا۔ ملک و قوم کی بہتری کے لیے ٹیکس چوری کا مکمل خاتمہ ناگزیر ہے۔ ٹیکس وصولی کے اہداف کو ہر صورت حاصل کیا جائے۔ پاکستانی روپیہ بھی اپنا کھویا ہوا مقام جلد حاصل کرے گا۔ مشکلات کے دن تھوڑے ہیں، ان شاء اللہ پاکستان جلد اقوام عالم میں ممتاز مقام حاصل کر لے گا۔
ظالم اسرائیل کا باب جلد بند ہوگا
ناجائز ریاست اسرائیل تیزی سے پَر پھیلاتا دِکھائی دیتا ہے۔ پہلے یہ فلسطین کی اینٹ سے اینٹ بجارہا تھا، 11ماہ سے زائد عرصے تک فلسطین کو لہو لہو کرتا رہا اور وہاں 41ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کرکے مسلمانوں کی نسل کشی کی بدترین نظیر قائم کی، اس کے بعد گزشتہ دنوں اس نے لبنان کا رُخ کیا اور حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ سمیت سیکڑوں لوگوں کو محض ایک ہفتے سے زائد وقت میں شہید کرڈالا۔ حزب اللہ کے سربراہ کا جسدِ خاکی بھی مل گیا ہے، حسن نصراللہ کی شہادت پر پورا عالم اسلام سراپا
احتجاج ہے۔ پاکستان سمیت دُنیا کے مختلف اسلامی ممالک میں احتجاج کے سلسلے دِکھائی دیتے ہیں۔ اسرائیلی حملے روکنے کے مطالبات شدّت سے کیے جارہے ہیں جب کہ اسرائیل کو نشانِ عبرت بنانے کے مطالبات پر سامنے آرہے ہیں۔ اب اسرائیل نے اپنے حملوں کا دائرہ مزید وسیع کرتے ہوئے گزشتہ روز یمن پر حملے کیے جب کہ لبنان پر حملے میں حسن نصراللہ کے قریبی ساتھی کو شہید کر ڈالا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے حزب اللہ سربراہ حسن نصر اللہ کے بعد اب ایک اور سینئر رہنما نبیل کاوک کو گزشتہ روز فضائی حملے میں شہید کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ عرب ٹی وی کے مطابق حزب اللہ کے قریبی ذرائع نے اسرائیلی حملے میں نبیل کاوک کی شہادت کے دعوے کی تصدیق کی اور بتایا گیا کہ وہ حزب اللہ کی اندرونی سیکیورٹی کے انچارج تھے جب کہ عرب میڈیا کے مطابق شمالی وادی بیکا کے شہر زبود میں تازہ حملوں میں ایک خاندان کے 17افراد شہید ہوگئے۔ غزہ میں بھی حملوں کا سلسلہ جاری ہے، جس میں مزید 4افراد شہید ہوگئے ہیں۔ مزید برآں اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ اس نے یمن میں راس عیسیٰ اور حدیدہ کے علاقوں میں حوثیوں کے فوجی ٹھکانوں پر حملہ کیا ہے۔ ایکس پر پوسٹ کیے گئے بیان میں اسرائیلی فوج نے کہا کہ فضائی آپریشن میں لڑاکا طیاروں نے راس عیسیٰ کے علاقوں میں حوثی باغیوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا۔ بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی فوج نے فضائی حملے میں پاور پلانٹس اور ایک سمندری بندرگاہ کو نشانہ بنایا جو تیل کی درآمد کے لیے استعمال ہوتے ہیں، نتیجتاً کم از کم 4افراد شہید اور 30سے زائد زخمی ہوگئے۔ اسرائیل دُنیا کے نام نہاد مہذب ممالک کی پشت پناہی میں مسلمانوں کی بدترین نسل کشی پر تُلا بیٹھا ہے۔ اس کے لیے تمام تر حربے اور ہتھکنڈے آزمارہا ہے جب کہ دُنیا کے بعض مہذب کہلانے والے ممالک ناصرف اُس کے مظالم پر اُس کی پیٹھ تھپتھپاتے، بلکہ اُسے درست بھی قرار دیتے ہیں۔ اُن کی نظر میں اسرائیل نے جن 41ہزار فلسطینیوں کو شہید کرڈالا، جن میں بہت بڑی تعداد معصوم بچوں اور خواتین کی تھی، وہ ظالم تھے جب کہ اسرائیل مظلوم۔ تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔ ان کا شمار بھی اسرائیل کے ساتھ بدترین ظالموں میں ہوگا۔ اسرائیل کے مظالم انتہاپر پہنچ چکے ہیں، یہ ہر ظالم کے صفحہ ہستی سے مٹنے کی اوّلین نشانی ہے کہ جب بھی کسی ظالم کا خاتمہ نزدیک ہوتا ہے تو اُس کے مظالم انتہائوں کو چھو لیتے ہیں۔ اسرائیل کے ساتھ بھی یہی معاملہ ہونے والا ہے۔ قدرت کا انصاف حرکت میں آچکا ہے۔ معصوم فلسطینی بچوں اور خواتین کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ یہ ظلم و ستم اسرائیل کے خاتمے کی وجہ بنے گا۔ ظالم کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو، ایک نہ ایک دن مٹ جائے گا۔ اسرائیل جلد اپنے منطقی انجام کو پہنچے گا۔ مسلمانوں کی نسل کشی کا باب بھی بند ہوجائے گا۔ ظالم کی داستان تک نہ ہوگی داستانوں میں۔ فلسطین اس کے تسلط سے آزاد ہوکر مختار ریاست کے طور پر سامنے آئے گا۔ یہ وقت ان شاء اللہ جلد دُنیا کو دیکھنا نصیب ہوگا۔