لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم، قومی اسمبلی کے 3 حلقوں پر مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کامیاب قرار
سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کے حلقوں این اے 154، این اے 81 اور این اے 79 پر لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کو کامیاب قرار دے دیا۔
سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی اپیلیں منظور کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کا فیصلہ بحال کردیا۔
سپریم کورٹ نے دو ایک کی اکثریت سے فیصلہ سنایا، جسٹس عقیل عباسی نے فیصلے سے اختلاف کیا۔
واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما عبد الرحمٰن کانجو، اظہر قیوم نہرا اور ذوالفقار احمد کی اپیلیں منظور کی گئی ہیں۔
یکم مئی کو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے این اے 154 (لودھراں) سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار کی بطور رکن قومی اسمبلی جیت کا نوٹیفکیشن بحال کردیا تھا۔
16 اپریل کو لاہور ہائی کورٹ نے حلقہ این اے 81 گوجرانوالہ سے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اظہر قیوم کی کامیابی کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دے کر سنی اتحاد کونسل کے امیدوار کی رکنیت بحال کردی تھی۔
دریں اثنا، لاہور ہائی کورٹ کے بہاولپور بینچ نے این اے 154 لودھراں سے مسلم لیگ (ن) کے ایم این اے عبدالرحمن کانجو کو ہٹا دیا اور درخواست گزار پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ رانا فراز نون کو فاتح قرار دے دیا تھا۔
25 اپریل کو لاہور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ دو آزاد ممبر قومی اسمبلی کو قومی اسمبلی کے اپنے حلقوں میں دوبارہ گنتی کی درخواستوں پر الیکشن کمیشن کے نوٹسز کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔
بعد ازاں مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں عبدالرحمن کانجو، اظہر قیوم نہرا، ذوالفقار احمد نے لاہور ہائی کورٹ کے دوبارہ گنتی کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کا حکم سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا، این اے 154 میں عبد الرحمٰن کانجو دوبارہ گنتی میں رانا فراز ن سے جیت گئے تھے، اظہر قیوم نہرا این اے 81 میں دوبارہ گنتی میں رانا بلال اعجاز سے جیت گئے تھے جبکہ ذوالفقار احمد این اے 79 میں احسان اللہ سے دوبارہ گنتی میں جیت گئے تھے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔