اسرائیل کو کٹہرے میں لانے کا صائب مطالبہ
فلسطین اور اُس کے مظلوم مسلمان پچھلے 10ماہ سے زخموں سے چُور ہیں۔ درندہ صفت ناجائز ریاست اسرائیل نے اُن کی زندگیوں کو جہنم سے بھی بدتر بنا ڈالا ہے۔ ظلم و ستم کی ایسی تاریخ رقم کی ہے کہ اسے رہتی دُنیا تک فراموش نہیں کیا جاسکے گا۔ فلسطین میں ہر سُو سسکتی انسانیت کے نوحے سنائی دیتے ہیں۔ عصر حاضر کی ظالم و جابر ترین ریاست نے ہلاکو اور چنگیز خان کو بھی اپنے ظلم، ستم، درندگی، سفّاکیت، جابریت کے ذریعے مات دے دی ہے۔ گزشتہ دس ماہ کے دوران سفّاک اسرائیل نے غزہ پر 82ہزار ٹن بارود برسایا ہے۔ 39ہزار 480فلسطینیوں کو شہید کیا جا چکا۔ شہدا میں 16ہزار سے زائد بچے اور 11ہزار کے قریب خواتین بھی شامل ہیں۔ 198سرکاری عمارتیں، 117تعلیمی ادارے، 34اسپتال تباہ اور 610مساجد شہید کی جاچکی ہیں۔ غزہ کا انفرا اسٹرکچر برباد کر ڈالا گیا ہے۔ غزہ ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوچکا، ان ملبوں تلے کتنے زندگی کی بازی ہارچکے، کتنے بقیدِ حیات ہیں، کوئی شمار نہیں۔ اسرائیل کے مظالم کی تاریخ نصف صدی سے زائد عرصے پر محیط ہے، وہ تب سے فلسطینی مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہا ہے۔ کتنے ہی فلسطینیوں کو شہید کیا جاچکا ہے۔ معصوم اطفال کو بھی نہیں بخشا جاتا۔ مسلمانوں کے قبلۂ اوّل کے تقدس کی بارہا اسرائیلی فوج پامالی کرتی رہی ہے۔ وہ وہ مظالم ڈھائے گئے ہیں کہ ماضی کے بدترین ظالم و جابر بھی شرما جائیں۔ آخر کب تک ظلم و ستم برداشت کیا جاتا۔ اس کے خلاف مزاحمتی تحریک اُٹھنا لازمی تھا۔ حماس کا آزادیٔ فلسطین کے لیے عظیم کردار ہے، جس نے گزشتہ سال اکتوبر میں اسرائیل پر 5ہزار راکٹ داغ کرکے موجودہ جنگ کا آغاز کیا تھا۔ حماس کی جانب سے اسرائیل کی مزاحمت جاری رہی۔ اس دوران حماس سربراہ اسماعیل ہنیہ کے پورے خاندان کو نشانہ بنایا گیا۔ اکثر افراد خانہ کو شہید کردیا گیا۔ ان دس ماہ میں اسرائیل نے ایسی تاریخ رقم کی ہے کہ پوری دُنیا کی جانب سے اس کی مذمت کی جاتی رہی، اس سے جنگ بندی کے مطالبات ہوتے رہے، عالمی عدالت انصاف نے اسے حملے روکنے کے احکامات دئیے، اقوام متحدہ نے اسرائیل کو جارحیت سے باز رہنے کا احکام دیے، لیکن اس ڈھیٹ ریاست نے کسی کی نہ سنی اور اپنی مذموم کارروائیاں جاری رکھیں۔ گزشتہ روز تہران میں حملہ کرکے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو درندہ اسرائیل کی جانب سے شہید کیا گیا ہے۔ اس پر پورا عالم اسلام سوگ میں ڈوبا ہوا ہے۔ پاکستان نے بھی اس کی بھرپور مذمت کی اور اسرائیلی جرائم پر اُسے قانون کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ تہران میں جو واقعہ ہوا، پوری دنیا نے اس کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی ہے، نیتن یاہو اور اسرائیلی فوج کھلے عام درندگی اور تباہی برپا کررہے ہیں۔ فلسطین کی صورت حال پر اتحادی جماعتوں کے ارکان سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ فلسطین میں 9ماہ سے خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے، 40ہزار فلسطینی شہید کیے جاچکے، اسپتالوں کو مکمل تباہ کردیا گیا ہے۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ روز غزہ میں لاشیں گرائی جارہی ہیں، فلسطین میں شہروں کے شہر اور محلوں کو زمین بوس کردیا گیا ہے، شاید ہی کسی نے تاریخ میں ایسے واقعات دیکھے ہوں، تہران میں جو واقعہ ہوا پوری دنیا نے اس کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی ہے، تہران میں راکٹ کے ذریعے اسماعیل ہنیہ کو شہید کیا گیا، بین الاقوامی قوانین کو پیروں تلے روندا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ نیتن یاہو کھلے عام درندگی کررہا ہے، اسماعیل ہنیہ کے بچے شہید کیے گئے، پاکستان نے اسماعیل ہنیہ کی شہادت کی بھرپور مذمت کی ہے، اسلامی ممالک نے اسماعیل ہنیہ کی شہادت کی مذمت کی ہے، انٹرنیشنل کورٹ نے اسے نسل کشی قرار دیا،یہ واقعہ ترقی یافتہ ممالک کے لیے بہت بڑا چیلنج ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کے علاوہ ترکی، چین، روس، قطر، ملائیشیا نے بھی بھرپور مذمت کی ہے، لیکن اس سے بڑھ کر پوری دنیا اشکبار ہے کہ اس طرح کی درندگی کی جارہی ہے اور پوری دنیا خاموش ہے، میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک لمحہ فکریہ ہے۔ مزید برآں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے جمعہ کو ملک بھر میںیومِ سوگ منایا گیا۔ نماز جمعہ کے بعد پورے ملک میں شہید کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔ اجلاس کے اعلامیے کے مطابق شرکا کا کہنا تھا کہ فلسطین میں اسرائیلی بربریت پر بین الاقوامی برادری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، عالمی برادری کو مصلحت سے نکل کر ظلم و بربریت روکنے کے لیے دوٹوک موقف اپنانا ہوگا۔ اعلامیے کے مطابق اجلاس میں مطالبہ کیا گیا ہے عالمی برادری بشمول اقوام متحدہ اپنی خاموشی توڑے، عالمی برادری صیہونی قوتوں کے ہاتھوں مظلوم فلسطینیوں کی نسل کشی فی الفور روکے۔ شرکا نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کو جنگی جرائم اور فلسطینیوں پر ظلم کے پہاڑ توڑنے پر انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔ پاکستان کا مطالبہ بالکل صائب ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے بالکل بجا فرمایا ہے۔ اسرائیل کو کسی صورت معاف نہیں کیا جانا چاہیے۔ یہ ایک سفّاک اور درندہ صفت ریاست ہے۔ رحم نام کی کوئی چیز اس میں نہیں پائی جاتی۔ یہ عالمی اداروں کے احکامات کو بھی جوتی کی نوک پر رکھتا ہے، لیکن بعض نام نہاد انسانی حقوق کے علم بردار مہذب ممالک اس کی پشت پناہی میں تمام تر حدیں پار کرتے دِکھائی دیتے ہیں ۔ بہت ہوچکا، اب اسرائیل کو اس کے گناہوں کی سزا دینا لازم ہوچکا ہے۔ مہذب دُنیا کو اس میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ اسرائیلی مظالم سے فلسطینیوں کی تحریک آزادی کی جدوجہد ہرگز دب نہیں سکتی۔ یہ مزید توانا ہوگی اور ایک دن فلسطین اسرائیلی تسلط سے مکمل آزاد ہوکر خودمختار ریاست کی شکل اختیار کرلے گا۔ وہ دن دُور نہیں ہے۔ جلد دُنیا اس دن کا سورج طلوع ہوتے دیکھے گی۔ ظالم کا مقدر اُس کا منطقی انجام ہوگا۔
ریلوے کرایوں میں بڑی کمی
موجودہ حکومت عوام کی مشکلات اور مصائب میں کمی لانے کے لیے تندہی کے ساتھ مصروفِ عمل ہے۔ حالانکہ اُس کو معیشت کی بحالی کا سنگین چیلنج درپیش ہے اور اس مقصد کے لیے اُس کی جانب سے راست کوششیں جاری ہیں۔ معیشت کی درست سمت کا تعین کر دیا گیا ہے اور اس پر ملکی معیشت تیزی کے ساتھ گامزن ہے، جس کے مثبت اثرات آئندہ وقتوں میں ظاہر ہونے کی قوی امید ہے۔ موجودہ حکومت کو اقتدار سنبھالے محض 5ماہ ہی گزرے ہیں کہ اس کی جانب سے کئی اقدامات ایسے کیے گئے ہیں، جن سے عوام کی حقیقی اشک شوئی ممکن ہوسکی ہے۔ پچھلے 6سال کا جائزہ لیا جائے تو اس دوران عوامی مصائب میں ہولناک حد تک اضافے دِکھائی دئیے۔ 2018کے نتیجے میں بننے والی حکومت عوام کی چیخیں نکالنے کے بیانات داغتی رہی اور عوام کی اشک شوئی کے بجائے اُن کی مشکلات انتہائی بے دردی کے ساتھ بڑھاتی دِکھائی دی۔ اس میں شبہ نہیں کہ موجودہ وزیراعظم شہباز شریف عوام کا درد اپنے دل میں محسوس کرتے ہیں اور اس حوالے سے اُن کی کاوشیں کسی سے پوشیدہ نہیں۔ وہ شب و روز محنت کرکے ملک و قوم کو عروج پر لے جانے کے متمنی ہیں۔ پچھلے دو ڈھائی ہفتوں سے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں تسلسل کے ساتھ کمی واقع ہورہی تھی۔ حکومت نے اس کے ثمرات فوری طور پر عوام کو منتقل کرنے کا فیصلہ کیا اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں بڑی کمی یقینی بنائی۔ پٹرول کی قیمت میں 6روپے سے زائد کی کمی کی گئی، اسی طرح ڈیزل 10روپے سے زائد سستا کیا گیا۔ اسی طرح ایل این جی کی قیمت میں بھی معقول کمی یقینی بنائی گئی۔ اس فیصلے پر عوام خوشی سے نہال دِکھائی دئیے۔ پٹرولیم مصنوعات سستی ہونے کے بعد اب پاکستان ریلوے کی مسافر ٹرینوں کے کرایوں میں بھی بڑی کمی کی نوید سامنے آئی ہے، جس کا اطلاق آج سے ہوگا۔ جہان پاکستان میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق پاکستان ریلوے نے مسافر ٹرینوں کے کرایوں میں کمی کردی ہے، جس کا اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا ہے۔ پاکستان ریلوے کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق کرایوں میں کمی، تمام مسافر ٹرینوں کی تمام کلاسز کے لیے کی گئی ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اے سی کلاس کے ٹکٹ میں 100سے 150روپے تک اور اکانومی کلاس کے کرایوں میں 50روپے تک کمی کی گئی ہے۔ ٹرینوں کے کرایوں میں کمی کا اطلاق 3اگست سے تمام مسافر ٹرینوں پر ہوگا۔ مسافر ٹرینوں کے کرایوں میں کمی موجودہ حالات میں خوش گوار ہوا کے تازہ جھونکے کی مانند ہے۔ اُمید کی جاسکتی ہے کہ آئندہ بھی حکومت عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے سلسلے میں اسی طرح کے احسن اقدامات یقینی بنائے گی۔