Editorial

کے پی میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشنز میں 5دہشتگرد ہلاک، کانسٹیبل شہید

پاکستان 2001سے لے کر 2015تک بدترین دہشت گردی کی لپیٹ میں رہا ہے۔ کوئی دن ایسا نہیں گزرتا تھا جب ملک کے کسی گوشے میں دہشت گردی کا کوئی واقعہ رونما نہ ہوتا ہو۔ بم دھماکوں، خودکُش حملوں کے سلسلے تھے۔ کوئی بھی محفوظ نہ تھا۔ عوام میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا تھا۔ صبح کو گھروں سے نکلنے والوں کو یہ یقین نہیں ہوتا تھا کہ وہ صحیح سلامت شام میں گھر لوٹ بھی سکیں گے یا نہیں۔ عبادت گاہیں تک محفوظ نہ تھیں۔ مساجد، امام بارگاہوں، گرجائوں میں بم دھماکوں اور خودکُش حملے متواتر ہوتے تھے، جن میں درجنوں بے گناہ شہری اپنی زندگیوں سے محروم ہوجاتے تھے۔ دہشت گردی کے عفریت نے بڑی تباہ کاریاں مچا رکھی تھیں۔ ان 14، 15برسوں میں 80 ہزار سے زائد بے گناہ شہری دہشت گردی کی مذموم کارروائیوں کی بھینٹ چڑھے، ان میں بڑی تعداد سیکیورٹی فورسز کے شہید افسران اور جوانوں کی بھی شامل تھی۔ پاکستان نے دہشت گردی کے باعث بے پناہ نقصانات اُٹھائے۔ معیشت کو بے پناہ زک پہنچی کہ جس کی تلافی سالہا سال گزرنے کے باوجود نہ ہوسکی ہے۔ بڑی تعداد میں سرمایہ کاروں نے وطن عزیز سے بیرون ملک کا رُخ کیا۔ دہشت گردی کی وارداتیں سال بہ سال بڑھتی چلی جارہی تھیں۔ دسمبر 2014 میں دہشت گردوں نے معصوم اطفال کو نشانہ بنایا۔ آرمی پبلک اسکول پشاور پر حملہ کرکے150معصوم طلباء اور اساتذہ کو شہید کیا۔ اس کے بعد دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے آپریشن ضرب عضب شروع کیا گیا۔ دہشت گردوں کو ان کی کمین گاہوں میں گھس کر مارا گیا، گرفتار کیا گیا، بڑی تعداد میں شرپسند جہنم واصل کیے گئے۔ پہلے آپریشن ضرب عضب اور پھر ردُالفساد کے ذریعے دہشت گردی کی کمر توڑ کے رکھ دی گئی۔ ایسے میں جو دہشت گرد بچے، اُنہوں نے یہاں سے فرار میں ہی اپنی بہتری سمجھی۔ ملک میں امن و امان کی فضا بحال ہوئی۔ شہریوں نے سکون کا سانس لیا۔ پوری دُنیا نے پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی کو سراہا اور وطن عزیز کے کردار کی تعریف کی۔ اس کا سہرا ہماری سیکیورٹی فورسز کے سر بندھتا ہے۔ 7سال تک امن و امان کی کیفیت رہی۔ امریکا کے افغانستان سے انخلا کے بعد پھر سے ملک عزیز میں دہشت گردی کے عفریت نے سر اُٹھانا شروع کیا۔ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں سیکیورٹی فورسز کے قافلوں، چیک پوسٹوں اور اہم تنصیبات کو نشانہ بنایا جانے لگا۔ ڈھائی سال سے جاری ان مذموم کارروائیوں میں متعدد جوان و افسران جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔ افغانستان کی سرزمین کا استعمال کرتے ہوئے بھی دہشت گرد وطن عزیز میں مذموم کارروائیاں کررہے ہیں۔ پاکستان اس حوالے سے بارہا پڑوسی ملک کی توجہ مبذول کرا چکا، لیکن اُس کی جانب سے مسلسل غیر سنجیدگی کا مظاہرہ جاری ہے۔دہشت گردی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے سیکیورٹی فورسز کی جانب سے مختلف آپریشنز جاری ہیں، جن میں بڑی کامیابیاں مل رہی ہیں۔ بہت سے علاقوں کو دہشت گردوں کے ناپاک وجود سے پاک کیا جا چکا ہے۔ ان کے ٹھکانوں کو نیست و نابود کیا جاچکا ہے۔ ہزار کے قریب دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا جا چکا ہے۔ متعدد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ اور یہ کارروائیاں متواتر جاری ہیں۔ خیبرپختون خوا میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشنز کے دوران گزشتہ روز بھی 5دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا جب کہ ایک پولیس کانسٹیبل نے جام شہادت نوش کیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے ضلع مہمند، ڈی آئی خان اور شمالی وزیرستان میں 5دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق 29۔28جولائی کو فورسز نے خیبرپختون خوا میں تین آپریشنز میں 5دہشت گردوں کو ہلاک کردیا، ضلع مہمند میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر مشترکہ آپریشن کیا گیا، جس کے دوران تین دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا۔ دہشت گردوں کے ٹھکانے کو تباہ اور اسلحہ، گولا بارود اور دھماکا خیز مواد کا ذخیرہ ضبط کرلیا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق شدید فائرنگ کے تبادلے کے دوران کے پی کے پولیس کے کانسٹیبل ابرار حسین (مقامی ڈسٹرکٹ صوابی) نے بہادری سے لڑتے ہوئے شہادت کو گلے لگالیا۔ ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر کی گئی ایک اور کارروائی میں سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے ٹھکانے کو موثر طریقے سے نشانہ بنایا اور فائرنگ کے نتیجے میں دہشت گرد صفت اللہ عرف ملا منصور کو ہلاک کردیا گیا جب کہ تین دیگر دہشت گرد زخمی ہوگئے۔ صفت اللہ12 دسمبر 2023کو درابن میں خودکُش بم حملے میں سہولت کاری سمیت علاقے میں دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں میں ملوث اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو انتہائی مطلوب تھا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق شمالی وزیرستان کے ضلع میں ہونے والی تیسری کارروائی میں ایک اور دہشت گرد کو فورسز نے ہلاک کردیا۔ پاک فوج کے ترجمان ادارے کے مطابق پاکستان کی سیکیورٹی فورسز پاکستان میں امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لیے دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملاکر کھڑی ہیں اور ہمارے بہادر جوانوں کی ایسی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔ ادھر وزیراعظم شہباز شریف نے خیبر پختون خوا میں تین مختلف مقامات پر سیکیورٹی فورسز کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف کامیاب آپریشن پر افسروں اور اہلکاروں کی پذیرائی کی ہے۔ وزیراعظم نے مہمند میں دہشت گردوں سے لڑتے ہوئے صوابی سے تعلق رکھنے والے پولیس کانسٹیبل ابرار حسین کی شہادت پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ کے پی کے میں مختلف آپریشنز میں پانچ اہم دہشت گردوں کی ہلاکت اہم کامیابی ہے۔ شہید کانسٹیبل ابرار حسین نے بہادری سے دشمن سے لڑتے ہوئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔ قوم ان کو کبھی فراموش نہ کر سکے گی۔ دہشت گردی کے خلاف سیکیورٹی فورسز مصروفِ عمل ہیں۔ تسلسل کے ساتھ کارروائیاں جاری ہیں۔ اُمید کی جاسکتی ہے کہ کچھ ہی عرصے میں ملک عزیز سے پھر سے دہشت گردوں کا مکمل صفایا ہوجائے گا اور امن و امان کی صورت حال پھر سے بہتر ہوجائے گی۔ دشمن چاہے ایڑی چوٹی کا زور لگالے، وطن عزیز کو نقصان پہنچانے کا اس کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہ ہوگا۔ پاکستان تاقیامت قائم و دائم رہے گا۔ حکومت کی جانب سے معیشت کی بحالی کے لیے اقدامات جاری ہیں۔ معیشت کو درست پٹری پر گامزن کر دیا گیا ہے۔ حوصلہ افزا اطلاعات سامنے آرہی ہیں۔ گرانی میں کمی واقع ہورہی ہے۔ وسائل کو صحیح خطوط پر بروئے کار لانے کے لیے اقدامات یقینی بنائے جارہے ہیں۔ ان تمام اقدامات کے نتیجے میں ان شاء اللہ چند ہی سال میں پاکستان کا شمار دُنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں ہوگا۔
بجلی سستی ہونے سے متعلق خوشخبری
وطن عزیز میں پہلے ہی بجلی کے نرخ خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں بے حد زیادہ تھے، اس میں مزید اضافے کے سلسلے رہے، بجلی کے ماہانہ بل غریب صارفین کی سکت سے باہر ہوچکے ہیں۔ پہلے ہی مہنگائی نے غریبوں کے لیے روح اور جسم کے رشتے کو اُستوار رکھنا دُشوار بنایا ہوا ہے، اُس پر طرہ بجلی کے نرخ تسلسل کے ساتھ بڑھتے جارہے ہیں۔ اب عالم یہ ہے کہ دو کمرے کے گھروں کے بجلی بل غریب کی پوری آمدن کھا جاتے ہیں۔ لوگ پیٹ پالیں، بچوں کو پڑھائیں یا بجلی کے بل ادا کریں۔ وہ اس وجہ سے انتہائی مشکل صورت حال سے دوچار ہیں۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ماضی کی حکومتوں نے ملک میں سستی بجلی کو رواج دینے کے حوالے سے اقدامات ہی نہیں کیے۔ بجلی کا ترسیلی نظام بھی وہی قدیم دور کا چلتا چلا آرہا ہے۔ بجلی کے ترسیلی نظام کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہی نہ کیا جاسکا۔ بجلی کے بل غریب لوگوں کے لیے اس وقت سوہان روح ثابت ہورہے ہیں اور اس حوالے سے پورے ملک سے آوازیں اُٹھ رہی ہیں۔ کئی نامور فنکار بھی زائد بجلی بلوں پر اپنی آواز اُٹھاچکے اور حکومت سے بجلی کے نرخ مناسب سطح پر لانے کے مطالبات کرچکے ہیں۔ گزشتہ روز اس حوالی سے وفاقی وزیر پٹرولیم نے غریب عوام کو خوش خبری سنائی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر پٹرولیم مصدق ملک نے بجلی سستی ہونے کی خوش خبری سنادی۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مصدق ملک نے کہا کہ بجلی سستی ہونے والی ہے، فیصلہ ہوچکا ہے کہ ملک کے 86فیصد گھروں کی بجلی کا اضافی بوجھ حکومت برداشت کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لیے قومی خزانے سے 50ارب روپے نکال کر بجلی کے محکمے کو دے دئیے گئے ہیں۔ مصدق ملک کا مزید کہنا تھا کہ آئی پی پیز کے ایشو پر جماعت اسلامی سے مذاکرات نتیجہ خیز ہوں گے۔ خدا کرے وزیر پٹرولیم مصدق ملک نے جیسا فرمایا بالکل ویسا ہی ہو۔ غریب عوام کی اشک شوئی کے بغیر کوئی چارہ بھی نہیں۔ مانا ملک انتہائی مشکل دور سے گزر رہا ہے، لیکن غریب عوام پچھلے 6سال سے تاریخی گرانی کا سامنا کر رہے ہیں، وہ مزید بوجھ کے کسی طور متحمل نہیں۔ عوام کا درد اپنے دل میں محسوس کرنے والے حکمراں اُن کے مصائب میں کمی لاتے ہیں۔ موجودہ حکومت ملک و قوم کو مشکلات سے نجات دلانے کے لیے سنجیدہ ہے۔ وہ معیشت کی بحالی کے مشن پر تندہی سے گامزن ہے۔ ان شاء اللہ ان اقدامات کے مثبت نتائج نکلیں گے۔ غریب عوام کو سستی بجلی کی فراہمی کے لیے حکومت کو راست اقدامات یقینی بنانے چاہئیں۔

جواب دیں

Back to top button