پاکستان ترکمانستان کا تجارت بڑھانے سمیت مختلف شعبوں میں تعاون پر اتفاق
ملکی معیشت کی بحالی کے مشن پر موجودہ حکومت سختی کے ساتھ عمل پیرا ہے اور اس کے لیے ہنگامی بنیادوں پر راست اقدامات یقینی بنائے جارہے ہیں۔ ملک میں فروری میں عام انتخابات کا انعقاد ہوا تھا، جس میں شہباز شریف کی قیادت میں اتحادی حکومت کا قیام عمل میں لایا گیا۔ ملکی معیشت کی صورت حال انتہائی ناگفتہ بہ تھی۔ موجودہ حکومت کے سامنے یہ ایک سنگین چیلنج تھا، اس کے ساتھ ہی گرانی کا عفریت بڑے پیمانے پر تباہ کاریاں مچا رہا تھا، بے روزگاری کے حوالے سے بھی صورت حال کسی طور بہتر نہ تھی۔ شہباز شریف وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھالتے ہی معیشت کو استحکام عطا کرنے اور مضبوط بنانے کے مشن پر سنجیدگی کے ساتھ گامزن ہوگئے اور اس حوالے سے شبانہ روز محنتوں اور ریاضتوں میں مصروف ہے۔ اُن کی قیادت میں حکومت نے کچھ ہی مہینے میں وہ وہ عظیم سنگِ میل عبور کیے ہیں جو ماضی میں حکومتیں اپنی پوری مدت اقتدار گزار لینے کے باوجود کرنے سے قاصر رہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی عرب، چین، متحدہ عرب امارات اور دیگر ممالک کو پاکستان میں عظیم سرمایہ کاریوں پر رضامند کیا اور اس حوالے سے معاہدات کو حتمی شکل دی گئی۔ اسی طرح زراعت کے شعبے پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے اور اسے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے اقدامات یقینی بنائے جارہے ہیں۔ میاں شہباز شریف آئی ٹی کے شعبے پر بھی خاص توجہ دے رہے ہیں اور اس میں وطن عزیز کو کامیابی کی معراج پر پہنچانے کا عزم رکھتے ہیں۔ اس سلسلے میں اسلام آباد میں ملک کے سب سے بڑے آئی ٹی پارک کی تعمیر بھی جاری ہے۔ تمام شعبوں میں بہتری کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ ملک و قوم پر بوجھ اداروں کو سر سے اُتارنے کی تیاری ہے۔ حکومت کفایت شعاری کی پالیسی کی جانب بھی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور اس حوالے سے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ یہ سب اقدامات بہتر مستقبل کی جانب اہم پیش رفت ثابت ہوں گے۔ پاکستان دیگر دوست ممالک کے ساتھ بھی اہم تجارتی، سیاسی اور دفاعی معاہدے کر رہا ہے، جن کے دوررس نتائج برآمد ہوں گے۔ گزشتہ روز پاکستان اور ترکمانستان کے درمیان اس ضمن میں اہم پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان ترکمانستان دوطرفہ سیاسی مشاورت کا تیسرا دور منگل کو اسلام آباد میں ہوا، جس میں دونوں ممالک نے سیاسی، اقتصادی اور دفاعی شعبوں سمیت تعاون کو مزید گہرا کرنے، تجارت اور سرمایہ کاری، توانائی، رابطے اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ترجیحی شعبوں میں قریبی اقتصادی روابط بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔ اسحاق ڈار نے دوطرفہ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو مزید بڑھانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے کو جلد حتمی شکل دینے اور ویزا نظام کو آزاد کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان کی جانب سے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے قیادت کی، ترکمانستان کی طرف کی قیادت ترکمان وزیر خارجہ راشد میریدوف نے کی، فریقین نے پاکستان ترکمانستان کے دوطرفہ تعلقات کا جائزہ لیا گیا۔ ترجمان کے مطابق دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری، توانائی تعاون، روابط اور عوام سے عوام کے روابط کو زیر غور کیا گیا، قیادت کی سطح پر اعلیٰ سطح کے مذاکرات اور تبادلوں کو مزید بڑھانے پر اتفاق کیا۔ ترجمان نے کہا کہ فریقین دوطرفہ مذاکرات کے طریقہ کار کو بھی مضبوط کریں گے۔ فریقوں نے سیاسی، اقتصادی اور دفاعی شعبوں سمیت تعاون کو مزید گہرا کرنے پر اتفاق کیا۔ تجارت اور سرمایہ کاری، توانائی، رابطے اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ترجیحی شعبوں میں قریبی اقتصادی روابط بڑھانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ فریقین نے TAPIپائپ لائن اور TAPبجلی کی ٹرانسمیشن لائن پر تبادلہ خیال کیا، اسحاق ڈار نے دوطرفہ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو مزید بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا، اسحاق ڈار نے ٹرانزٹ ٹریڈ کے معاہدے کو جلد حتمی شکل دینے اور کاروباری افراد کی سہولت کیلئے ویزا نظام کو آزاد کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ دریں اثنا وزیراعظم شہباز شریف سے ترکمانستان کی کابینہ کے ڈپٹی چیئرمین اور وزیر خارجہ راشد میریدوف نے وزیراعظم ہائوس میں ملاقات کی۔ وزیراعظم نے ترکمانستان کے عظیم رہنما گربنگولی بردی محمدوف کے ساتھ اس ماہ کے شروع میں آستانہ میں ہونے والی ملاقات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ عزت مآب بردی محمدوف کا پاکستان میں استقبال کرنے کے منتظر ہیں۔ وزیراعظم نے دونوں وزرائے خارجہ کی قیادت میں پاکستان اور ترکمانستان کے مابین دوطرفہ سیاسی مشاورت کے تیسرے دور کے انعقاد پر اطمینان کا اظہار کیا اور دونوں ممالک کے اداروں کی اس عمل میں باقاعدہ شمولیت کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے پاکستان اور ترکمانستان کے درمیان تجارتی، اقتصادی، سرمایہ کاری اور ثقافتی تعلقات کو بڑھانے کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی۔ وزیراعظم نے ترکمان کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کی دعوت دی۔ وزیراعظم نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری میں سہولت فراہم کرنے میں خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے خصوصی کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے علاقائی تعاون اور رابطے کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا اور تاپی (TAPI)گیس پائپ لائن اور دیگر منصوبوں کی جلد تکمیل کے لیے پاکستان کے مضبوط عزم کا اعادہ کیا۔ علاوہ ازیں صدر مملکت آصف علی زرداری سے ترکمانستان کی کابینہ کے ڈپٹی چیئرمین اور وزیر خارجہ راشد میردوف کی ملاقات کی ہے۔ صدر مملکت نے ترکمانستان کے ساتھ باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو مزید وسعت دینے پر زور دیا۔ ترکمانستان اور پاکستان کے درمیان اقتصادی، سیاسی اور دفاعی تعاون بڑھانے پر اتفاق خوش کُن اطلاع ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان یہ مشاورت قابل تحسین اور قابل قدر ہے۔ ان شاء اللہ آگے چل کر معاملات مزید آگے بڑھیں گے اور دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے مثبت اثرات سامنے آئیں گے۔ پاکستانی معیشت کے لیے بھی یہ امر خوش کُن ثابت ہوگا۔ وطن عزیز میں معیشت کی درست سمت کا تعین کرلیا گیا ہے اور موجودہ حکومت اس پر تندہی سے عمل درآمد یقینی بنا رہی ہے۔ پاکستان قدرت کی عطا کردہ عظیم نعمتوں سے مالا مال ہے۔ وسائل کی چنداں کمی نہیں۔ بس ان کو درست خطوط پر استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ یقیناً درست سمت میں اُٹھائے گئے قدم مثبت نتائج کے حامل ثابت ہوں گے۔
بھارت میں انتہاپسندوں کا راج
بھارت ایک انتہا پسند ہندو ریاست ہے، جہاں اقلیتوں کے لیے عرصہ حیات تنگ ہے، وہ اکثریت اقلیتوں کے حقوق غصب کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہے اور اس ضمن میں اُسے مودی سرکار کی مکمل سرپرستی اور پشت پناہی حاصل ہے۔ کون نہیں جانتا کہ پچھلے دس سال سے مودی بھارت میں برسراقتدار ہے اور اس کے دور میں مسلمانوں سمیت دوسری اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک اور انسانیت سوز واقعات میں ہولناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ بھارت میں تمام اقلیتیں انتہائی نامساعد حالات کا سامنا کررہی ہیں، خصوصاً مسلمان ہر شعبے میں بدترین تعصب کو بھگت رہے ہیں۔ اُن کی زندگیاں انتہائی اذیت ناک ہیں۔ مودی دور میں مسلمانوں کی عبادت گاہوں اور مزارات کو شہید کرنے کے سلسلے متواتر دیکھنے میں آرہے ہیں۔ ہندو انتہاپسندوں کا ہجوم جب چاہتا ہے، کسی مسلمان پر جھوٹا الزام لگاکر اُس سے حقِ زیست چھین لیتا ہے۔ مسلمان خواتین کی عصمت دری کے واقعات بے پناہ بڑھے ہیں۔ بھارت میں سکھ، عیسائی، پارسی اور دیگر اقلیتیں بھی انتہائی نامساعد حالات سے گزر رہی ہیں۔ اُن پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ دئیے گئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت میں علیحدگی کی کئی تحاریک تیزی سے پنپ رہی ہیں۔ اب تازہ اطلاعات یہ ہیں کہ سرکاری سطح پر مودی نے انتہاپسندوں کو کھلی چھوٹ دے دی ہے، ہر ادارے میں مودی کے مذموم مقاصد کو پروان چڑھایا جارہا ہے، میڈیا رپورٹس کے مطابق مودی نے اپنے انتہا پسند نظریے ایک بار پھر سرکاری اداروں پر مسلط کر دئیے، بی جے پی کے پہلے اقتدار سے ہی مودی نے سرکاری اداروں اور افسران پر اپنا رعب جمانا شروع کردیا تھا، مودی آر ایس ایس کی انتہا پسند پالیسیوں کا ایک منہ بولتا ثبوت ہے جو مسلمانوں اور اقلیتوں پر تو ظلم و ستم کا باعث تھا ہی مگر اب حکومتی معاملات اور افسران پر بھی حاوی ہے۔ 1966ء میں بھارتی حکومت کی جانب سے حکومتی افسران پر آر ایس ایس کی حمایت پر پابندی لگادی گئی، آر ایس ایس کی حمایت پر پابندی کا مقصد یہ تھا کہ وہ مسلمانوں کے تہوار پر پابندی لگواکر ان کے جذبات مجروح کر رہے تھے، 58برس پہلے لگائی گئی پابندی جو حکومتی عہدیداروں کو آر ایس ایس کی حمایت سے روکتی تھی، حال ہی میں مودی کے دور اقتدار میں ہٹا دی گئی، مودی کے سائے تلے آر ایس ایس کو حکومتی افسران کی سرعام حمایت ان کو سیاسی اور مذہبی امور میں شدّت پسندی کرنے کی اجازت دیتی ہے، آر ایس ایس پر عائد کردہ پابندیاں ہٹانے کے نتیجے میں بھارت کے مسلمانوں کو اب مزید مذہبی امتیاز کا سامنا کرنا پڑے گا، اس معاملے کو اپوزیشن رہنمائوں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا، اپوزیشن رہنمائوں کا کہنا تھا کہ یہ ایک انتہائی افسوس ناک بات ہے کہ بی جے پی اپنے مفاداتی نظریات کو فروغ دے رہی ہے۔ بھارت میں علیحدگی کی تحاریک زور پکڑ رہی ہیں۔ سکھ بھی علیحدگی کے لیے زور لگا رہے ہیں۔ دوسرے بھی اس کے لیے مصروف ہیں۔ اگر یہی ظلم و ستم رہا تو بھارت بکھر جائے گا۔ اس لیے بھارت سرکار ہوش کے ناخن لے اور اقلیتوں کے حقوق غصب کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے اور ان کو بھی باعزت زندگی گزارنے دی جائے۔