چین نے فلسطین میں گیم چینجر معاہدہ کیسے کروایا؟
رپورٹ ( فرخ شہباز ) چین میں ہونے والے مذاکرات میں فتح اور حماس سمیت مختلف فلسطینی دھڑوں نے اختلافات ختم کرنے پر اتفاق کیا اور اس حوالے اس ایک معاہدے پر دستخط بھی کیے گئے۔
چین کی ثالثی میں فلسطینی دھڑوں کے درمیان سہ روزہ مصالحتی مذاکرات کامیاب ہونے پر فتح اور حماس سمیت دیگر دھڑوں نے باہمی اختلافات ختم کرکے ایک دوسرے سے تعاون کرنے کے معاہدے پر دستخط کر دیے، چینی وزیر خارجہ وانگ یئی نے بھی معاہدےکی باضابطہ تصدیق کردی۔
خبرایجنسی کےمطابق مصالحتی اجلاس میں فلسطین بھر سے 14 دھڑوں نے شرکت کی، اجلاس میں شریک تمام فلسطینی دھڑوں نے غزہ پٹی میں فوری جنگ بندی، اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا اور امدادی کارروائیوں سمیت تعمیر نو پر اتفاق کیا۔
معاہدے کے اہم نکات
معاہدے میں فلسطینی علاقوں میں عارضی قومی مصالحتی حکومت قائم کرنے پر اتفاق ہوا، عارضی قومی مصالحتی حکومت جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ پٹی اور مغربی کنارے کا انتظام سنبھالے گی۔
قومی مصالحتی حکومت تمام 14 دھڑوں پر مشتمل ہوگی اور اس وقت تک قائم رہے گی جب تک نئے انتخابات نہیں ہوجاتے۔معاہدے کے مطابق آزادانہ اور جمہوری انتخابات کے بعد ایک نئی ایک فلسطین نیشنل کونسل بنائی جائے گی۔
تمام دھڑوں نے 1967 کی مشرق وسطیٰ جنگ سے قبل موجود سرحدوں پر مشتمل فلسطینی ریاست کے قیام کا عزم کیا۔
معاہدے کی تفصیلات میں نئی عبوری حکومت کی تشکیل کے لیے ٹائم فریم کا تعین نہیں کیا گیا جبکہ چینی وزیرخارجہ وانگ یئی نے اس امید کا اظہارکیا کہ فلسطینی دھڑے اندرونی مفاہمت کی بنیاد پر جلد از جلد فلسطین کی آزادی حاصل کر لیں گے۔
حماس اور فتح میں اختلافات کیوں تھے؟
غزہ پر حکومت کرنے والی فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس اور فلسطین کے مغربی کنارے پر حکومت کرنے والی فتح سال 2006 کے انتخابات کے بعد سے ہی ایک دوسرے کی سخت مخالف رہی ہیں۔
سال 2006 میں فلسطین میں ہونے والے عام انتخابات میں حماس نے کامیابی حاصل کی تھی مگر اسے حکومت نہیں دی گئی جس کے بعد حماس نے غزہ میں اپنی الگ حکومت قائم کرلی جب کہ مغربی کنارے پر فتح جماعت نے فلسطینی اتھارٹی کے نام سے الگ حکومت قائم کی ہوئی ہے۔
اسرائیل کا ردعمل
اسرائیل نے فلسطینی دھڑوں کے درمیان معاہدے کو مسترد کردیا ہے، اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کو کچل دیاجائےگا۔