شہںاز حکومت کی گھر واپسی؟ معروف صحافی نے نقشہ کھینچ دیا
شہباز حکومت اس وقت اپنے مشکل ترین دور سے گزر رہی ہے۔ ایک طرف آئی ایم ایف کا دامن ہر قیمت پر تھامے رکھنا ہے دوسری جانب اس کے نتیجے میں لگنے والی شرائط نے جو مہنگائی کا طوفان برپا کیا ہے خاص طور پر جس انداز سے بجلی کے صارفین کو آئی ایم ایف کی دہلیز پر ذبح کیا گیا اس نے سیاسی طوفان کو جنم دینا شروع کردیا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ شہباز شریف کی آواز ہر فون کال پر یہ بتا رہی ہے کہ انہوں نے کم استعمال والے صارفین کے لیئے کیا اقدامات اٹھائے ہیں۔
تاہم اب ملک کے معروف صحافی سہیل وڑائچ نے ن لیگ کی شہباز حکومت کے لیے ایک اور پریشان کن پیش گوئی کردی ہے۔
یاد رہے کہ سہیل وڑائچ وہ صحافی ہیں جنہوں نے نواز شریف اور پھر عمران خان کی حکومتوں کے گرنے کی پیش گوئی پارٹی از اوور اور یہ کمپنی نہیں چلے گی کے عنوانات سے کی تھی جو درست ثابت ہوئی۔
اب وہ کہتے ہیں کہ شہباز شریف کے خلاف کھچڑی پکنا شروع ہوگئی ہے۔ گو کہ لانے والے شہباز شریف کی صلاحیتوں کے معترف ہیں لیکن انہیں شکایت پیدا ہونا شروع ہوگئی ہے کہ شہباز حکومت ڈلیور کرنے میں ناکام ہو رہی ہے۔
جبکہ سیاسی بیانیہ بنانے میں بھی وہ پیچھے رہ گئے ہیں۔ جبکہ اسکے مقابلے میں عمران خان جیل میں ہونے کے باوجود قومی سیاسی بیانیے پر قابض ہیں۔
وہ لکھتے ہیں کہ انکے ذرائع جنہیں وہ خاص الخاص کہہ رہے ہیں سمجھتے ہیں کہ نون کو گلے کا ہار بنا کر اقتدار کے سنگھاسن پر بٹھایا گیا مگر وہ مقتدرہ کی راہ کے کانٹے چننے میں ابھی تک ناکام ہے۔
خاص الخاص کا اعتراض ہے کہ پے در پے اجلاسوں اور دن رات کی کوششوں کے باوجود ڈیلیوری ہوتی نظر نہیں آ رہی،
خاص الخاص کو یہ بھی گلہ ہے کہ نونی حکومت کا کوئی سیاسی بیانیہ نہیں، معیشت کی بحالی کا منتردرست سہی مگر جب تک معیشت کی بہتری عوام تک پہنچے گی اس وقت تک مسائل کا انبار کھڑا ہو چکا ہوگا۔ سیاسی بیانیہ ہوتا تو اپوزیشن کا کچھ توڑ ممکن تھا مگر نون کے سیاسی بیانیے کی عدم موجودگی میں اپوزیشن ہی اکیلی سیاسی میدان میں دندنا رہی ہے۔
لیکن وہ کہتے ہیں کہ فی الحال آرمی چیف کو اس حوالے سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ اور حکومت کو خطرہ بھی فوری نہیں۔ لیکن کچھڑی پک رہی ہے اور اگر یہی معاملات رہے تو کچھ بھی ہوسکتا ہے۔