پاکستان اور آذربائیجان میں اہم معاہدے

پاکستان کے قیام کو 77سال ہونے والے ہیں۔ ملکی تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہوتی ہے کہ وطن عزیز ابتدا سے لے کر اب تک تمام ممالک کے ساتھ بہتر اور اچھے تعلقات کا خواہاں رہا ہے، سوائے چند ایک کو چھوڑ کر سب کے ساتھ پاکستان کے بہتر تعلقات ہیں۔ بعض ممالک کے ساتھ دوستی کا رشتہ انتہائی گہرا ہے اور ان دوستیوں کی دُنیا ناصرف مثالیں دیتی بلکہ ان پر رشک بھی کرتی ہے۔ دوسری جانب پچھلے 6سال کے دوران ملکی معیشت کو بے پناہ زک پہنچی ہے۔ معیشت کا پہیہ جام سا ہوکر رہ گیا۔ ترقی کا سفر تھم سا گیا۔ صنعتوں میں سُکڑائو کی صورت حال نظر آئی۔ بے روزگاری کا ہولناک طوفان قوم کا مقدر بنا۔ لوگوں کے جمے جمائے برسہا برس کے چھوٹے کاروبار تباہ ہوکر رہ گئے۔ صورت حال انتہائی ناگفتہ بہ تھی۔ پہلے پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت نے ملک کو ڈیفالٹ کے خطرے سے بچایا۔ اس کے لیے کچھ تلخ اور مشکل فیصلے بھی لینے پڑے، پھر نگراں حکومت نے اپنے دور میں احسن کاوشیں کیں، جن کے ثمرات آئندہ وقتوں تک برآمد ہوتے رہیں گے۔ فروری میں ملک میں عام انتخابات کا انعقاد ہوا، جس کے نتیجے میں اتحادی حکومت کا قیام عمل میں لایا گیا اور ایک بار پھر وزارت عظمیٰ کا تاج میاں شہباز شریف کے سر سجا۔ وہ وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد سے لے کر تاحال شب و روز ریاضتوں اور محنتوں میں مصروف ہیں۔ ملکی معیشت کو ترقی اور کامیابی کی شاہراہ پر گامزن کرنا اُن کا مشن ہے۔ اس ضمن میں وہ بیرون ممالک کے کئی دورے کرچکے اور سعودی عرب، چین، متحدہ عرب امارات، قطر اور دیگر ممالک کو پاکستان میں عظیم سرمایہ کاری پر رضامند کرکے معاملات کو حتمی شکل دے چکے ہیں۔ پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری آرہی ہے، جس کے معیشت میں انتہائی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ اس کے علاوہ میاں شہباز شریف کا ملکی معیشت کو درست پٹری پر گامزن کرنے میں کلیدی کردار رہا ہے۔ وہ غریب عوام کے مصائب میں کمی لانے کے لیے بھی کوشاں رہتے ہیں۔ ملک اس وقت جن حالات سے گزر رہا ہے۔ ایسے میں مشکل اور تلخ فیصلے اُنہیں نہ چاہتے ہوئے بھی لینے پڑرہے ہیں، لیکن ان کے دوررس اثرات ضرور مرتب ہوں گے اور حالات ان شاء اللہ بہتر رُخ اختیار کریں گے۔ گزشتہ روز برادر ملک آذربائیجان کے صدر الہام علیوف دو روزہ دورے پر پاکستان پہنچے تھے۔ اس موقع پر پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان 14معاہدوں اور یادداشتوں پر دستخط کیے گئے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان ٹرانزٹ ٹریڈ، سیاحت کے فروغ، کلچرل ایکسچینج پروگرام سمیت 14معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔ وزیر اعظم شہباز شریف اور آذربائیجان کے صدر الہام علیوف کی موجودگی میں وزیر اعظم ہائوس میں ان معاہدوں پر دستخط ہوئے۔ ان میں وزارت خارجہ امور پاکستان اور وزارت خارجہ امور آذربائیجان کے درمیان قونصلر افیئرز پر مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔ وزارت نجکاری پاکستان اور آذربائیجان کی وزارت اکانومی کے درمیان ریاستی اداروں کی نج کاری کے شعبے میں تعاون کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔ پاکستان اور آذربائیجان کی حکومتوں کے درمیان ٹرانزٹ ٹریڈ، ترجیحی تجارتی معاہدہ پر دستخط کیے گئے۔ آذربائیجان کی وزارت انصاف اور پاکستان کی وزارت قانون و انصاف کے درمیان تعاون کے معاہدے، حکومت پاکستان اور حکومت آذربائیجان کے درمیان معدنی وسائل اور جیالوجی کے شعبہ میں تعاون کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔ دونوں ملکوں کے درمیان کلچرل ایکسچینج پروگرام برائے سال 29۔2024پر دستخط کیے گئے۔ اس کے علاوہ آذربائیجان کی وزارت ڈیجیٹل ڈیولپمنٹ و ٹرانسپورٹ اور پاکستان کی وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی مواصلات کے درمیان انفارمیشن اور کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز کے شعبہ میں تعاون کیلئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔ اس کے علاوہ آذربائیجان ٹیلی ویژن و ریڈیو براڈ کاسٹنگ اور پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن کے درمیان تعاون کیلئے مفاہمت کی یادداشت اور پاکستان و آذربائیجان کی حکومتوں کے درمیان سائنٹیفک و ٹیکنالوجیکل کو آپریشن کے لیے معاہدے پر دستخط کیے گئے۔ دونوں رہنمائوں کی موجودگی میں حکومت پاکستان اور آذربائیجان کی حکومت کے درمیان سیاحت کے شعبہ میں تعاون کیلئے معاہدے، اسلام آباد اور باکو کو سسٹر سٹیز قرار دینے کیلئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔ اسمال و میڈیم بزنس ڈیولپمنٹ ایجنسی آذربائیجان اور سمیڈا پاکستان کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے گئے۔ ادب کے شعبہ میں دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کیلئے نظامی گنجوی انسٹی ٹیوٹ آف لٹریچر آذربائیجان نیشنل اکیڈمی آف سائنسز اور پاکستان اکادمی ادبیات کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔ جبکہ پاکستان اور آذربائیجان نے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ بہترین سیاسی تعلقات کو معاشی شراکت داری میں تبدیل کریں گے۔ معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب کے موقع پر مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے آذربائیجان کے صدر اور ان کے وفد کے دورہ پاکستان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ان کی آمد پر پاکستان کے عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے، آذربائیجان پاکستان کا بہترین دوست اور حقیقی بھائی ہے۔ آذربائیجان کے صدر الہام علیوف کا دورہ پاکستان ہر لحاظ سے خوش گوار اور مثبت ثابت ہوا ہے۔ اس میں مفاہمت کی اہم یادداشتوں پر دستخط ہوئے ہیں۔ اس کے ملک و قوم پر انتہائی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ پاکستان کی معیشت نے درست سمت میں قدم بڑھا دئیے گئے ہیں۔ آئندہ وقتوں میں بڑی سرمایہ کاریاں پاکستان آرہی ہیں۔ زراعت کے شعبے پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔ آئی ٹی کے شعبے میں مہارت کی معراج کو پہنچنے کے لیے اقدامات یقینی بنائے جارہے ہیں۔ پاکستان 60فیصد سے زائد نوجوان آبادی پر مشتمل ملک ہے۔ قدرت کی عطا کردہ عظیم نعمتیں اور وسائل ملک عزیز کو حاصل ہیں۔ ان شاء اللہ مشکلات کا وقت تھوڑا ہے۔ حالات بہتر رُخ اختیار کریں گے اور ملک اور قوم ترقی و خوش حالی کے ثمرات سے جلد مستفید ہوں گے۔
افغانستان سنجیدگی کا مظاہرہ کرے
افغانستان سے جیسے ہی امریکی افواج کا مکمل انخلا ہوا اور اقتدار طالبان کی عبوری
حکومت کے سپرد کیا گیا، اُس کے کچھ ہی عرصے بعد سے پاکستان میں دہشت گردی کے عفریت نے پھر سے سر اُٹھانا شروع کردیا، دہشت گردی کے مذموم مقاصد کے لیے افغانستان کی سرزمین کا پاکستان کے خلاف استعمال کی ڈھیروں مثالیں سامنے آئیں۔ وطن عزیز پچھلے کافی عرصے سے افغانستان سے مطالبہ کرتا چلا آرہا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی مقاصد کے لیے استعمال نہ ہونے دے اور اپنے ہاں موجود دہشت گرد عناصر کے خلاف کارروائیاں کرے، لیکن افغانستان کی جانب سے اس حوالے سے ہر بار غیر ذمے داری اور غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا گیا۔ حالانکہ پاکستان نے ہمیشہ افغانستان کا ساتھ دیا ہے۔ اس کی مشکلات کے خاتمے کے لیے ہمیشہ آگے بڑھ کر اقدامات کیے۔ سوویت یونین جب اس پر حملہ آور ہوا تو اس کے باشندوں کے لیے دیدہ و دل فرش راہ کیے۔ لاکھوں افغان شہریوں کو پاکستان میں چار عشروں سے زائد عشرے تک ناصرف پناہ دی بلکہ روزگار، تعلیم، کاروبار غرض ہر شعبے میں آسانیاں بہم پہنچائیں۔ اپنے کم وسائل کے باوجود لاکھوں افغان شہریوں کو وطن عزیز چالیس سال سے زائد عرصے تک پناہ دئیے رہا۔ افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان کا کلیدی کردار رہا ہے۔ ان تمام اوامر کو فراموش کرتے ہوئے افغانستان کی جانب سے مستقل غیر ذمے داری اور لاپروائی کا ثبوت دیا جارہا ہے۔ کالعدم ٹی ٹی پی ایک دہشت گرد تنظیم ہے اور یہ کئی بے گناہ لوگوں کی جانیں لے چکی ہے، افغانستان کی عبوری حکومت کے ترجمان نے پاکستان اور کالعدم ٹی ٹی پی کے درمیان مذاکرات کی سہولت کاری کی پیشکش کی تھی، جسے پاکستان نے یکسر مسترد کردیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان نے افغان عبوری حکومت کے ترجمان کے پاکستان اور کالعدم ٹی ٹی پی کے درمیان مذاکرات کی سہولت کاری کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان شہریوں کی دہری شہریت کو تسلیم نہیں کرتے، افغان حکومت اپنی سرزمین کا ہمسایوں کے خلاف استعمال بند کرے، پاکستان اور امریکا کے درمیان سیکیورٹی اور دفاع کے حوالے سے تعاون کی پُرانی تاریخ ہے، مرحلہ وار ایف آئی آر پی کی تکمیل کے لیے پُرعزم ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ پاکستان میں افغان مہاجرین کی مختلف کیٹگریز موجود ہیں، پاکستانی کابینہ نے افغان مہاجرین کے لیے پی او آر میں ایک برس کی توسیع کردی ہے، نائب وزیراعظم کسی بھی ملک کا دورہ اس ملک کے ساتھ مشاورت کے بعد کریں گے، غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کے خلاف شروع کیے جانے والے آئی ایف آر پی کا پہلا مرحلہ مکمل ہونے والا ہے، ابتدا میں وہاں بھیجے جانے والے غیر قانونی غیر ملکیوں بالخصوص افغان شہریوں کی تعداد کافی زیادہ تھی۔ افغانستان کی پیشکش کو مسترد کرکے پاکستان نے بالکل صائب قدم اُٹھایا ہے۔ بے گناہوں کو مارنے والوں سے کسی طور گفتگو نہیں ہوسکتی اور پاکستان نے بالکل درست موقف کا اعادہ کیا ہے کہ وطن عزیز دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں تواتر کے ساتھ جاری رکھے ہوئے اور ان کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہے۔ اس کے ساتھ ہی پاکستان نے افغان سرزمین کو ہمسایوں کے خلاف استعمال کرنے کے مذموم عمل کو بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے، جو بالکل درست ہے۔ افغانستان کو اپنے محسن پاکستان کے مطالبے کو پورا کرنے کے لیے سنجیدگی دِکھانے کی ضرورت ہے۔