جرم کہانی

یکے بعد دیگرے دو بچوں کی لاشوں کے غائب ہونے پر شہریوں میں خوف و ہراس

لاہورٟ (محمد اخلاق اسلم) ٞشہر میں یکے بعد دیگرے دو بچوں کی لاشوں کی قبر کشائی کے بعد غائب ہونے کے واقعے نے شہریوں میں خوف کی لہر دوڑا دی ۔

میانی صاحب اور مومن پورہ قبرستان میں ہونے والے ان واقعات نے ضلعی انتظامیہ اور قبرستان کمیٹیوں کے انتظامات پر سوالیہ نشان لگا دیئے ۔

میانی صاحب لاہور کا سب سے بڑا قبرستان ہے ۔ یہ قبرستان لاہور کے وسط میں ہے۔ اس کی ابتدا مغل عہد سے ہوئی جو اسے اس خطے کا قدیم ترین قبرستان بناتی ہے۔ میانی صاحب قبرستان 1,206 کنال 60 ہیکٹر، 149 ایکڑ پر محیط ہے اور اس میں تقریباً 300.000 قبروں کی گنجائش ہے۔ ی

ہ میانی صاحب قبرستان کمیٹی کے زیر انتظام ہے جو 31 مئی 1962ئ کو قائم ہوئی۔ لاہور کے شہری کی بڑی تعدا د اپنے پیاروں کی قبروں پر فاتحہ خوانی کےلئے اس قبرستان میں جاتی ہے اور اپنے پیاروں کی قبروں پر پھول چڑھاتے ہیں۔ لاہور کے لوگوں کے مطابق اس قبرستان کی دیکھ بھال نہیں کی جا رہی اور اسے نظر انداز کیا جارہا ہے

اس کا منہ بولتا ثبوت گذشتہ روز بچے کی لاش کا غائب ہونا ہے ۔یہاں سیکورٹی اور قبروں کی دیکھ بھال کا مناسب انتظام نہیں ۔شہریوں نے یہ بھی کہا کہ اس قبرستان کو مقامی حکومت کی توجہ کی ضرورت ہے تاکہ کسی ناخوشگوار واقعہ سے بچا جا سکے ۔

اسطرح مومن پورہ قبرستان لاہور، پاکستان کے سب سے پرانے قبرستانوں میں سے ایک ہے جو لکشمی چوک کے پاس میکلوڈ روڈ پر واقع ہے۔ اہلِ تشیع حضرات کے زیرِاستعمال اس قبرستان میں تقریباً10,000 سے بھی زیادہ قبریں موجود ہیں۔

قزلباش خاندان کے تعمیر کردہ اس قبرستان میں سو سال سے بھی پرانی کئی قبریں دیکھی جا سکتی ہیں۔

ان دونوں قبر ستان میں نہ تو ضلعی انتظامیہ اور نہ ہی قبرستان کمیٹیوں کی جانب سے سیکورٹی کے خاطر خواہ انتظامات کئے گئے ہیں ۔

غروب آفتاب کے بعد یہاں نہ صرف نشئی بلکی جرائم پیشہ افراد کے ساتھ ساتھ جادو ٹونے کرنے والے افراد بھی بڑی تعداد میں امڈ آتے ہیں اور اپنی اپنی کاروایئوں میں مصروف رہتے ہیں جس پر مقامی پولیس بھی خاموش تماشائی بن جاتی ہے جبکہ گذشتہ روز ہونے والے واقعے نے نہ صرف سیکورٹی بلکہ دیگر معاملات پر بھی سوالیہ نشان لگا دیا ہے ۔

شہریوں نے وزیر اعلی پنجاب اور ڈی سی لاہور سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے کی سنجیدگی کا خیال کرتے ہوئے فوری کاروائی کا حکم دیں تاکہ قبرستانوں سے مذید بچوں کی لاشیں غائب نہ ہو سکیں

جواب دیں

Back to top button