بجٹ میں آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن کو ہو بہو مانا گیا ہے: سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس
چیئرمین مجلس وحدت مسلمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے علاوہ کیا ہمارے پاس کوئی آپشن نہیں بجٹ میں آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن کو ہو بہو مانا گیا ہے۔
چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس منعقد ہوا۔
اس دوران راجہ عباس ناصر نے ایوان میں بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسز جان لیوا ہیں، چھتیس ہزار روپے میں کوئی کیسے گھر کا بجٹ بنا سکتا ہے، بجٹ میں کوئی ویژن نہیں، اس وقت صنعتکار رو رہا ہے۔
راجہ عباس ناصر کا کہنا ہے کہ فیصل آباد میں 55 فلور ملز میں 35 بند ہیں، جن لوگوں نے ملک کو لوٹا ان سے مال واپس لینے کے لیے کچھ نہیں کیا گیا، کیا اس طرح کے بجٹ پر عوام حکومت کا ساتھ دینے کو تیار ہیں ؟
انہوں نے مزید کہا کہ بجٹ میں غریب کے حق کو پامال کیا گیا ہے، مہنگائی سے عوام کی کمر توڑ دی ہے، صنعت کو آگے بڑھانےکے لیے کچھ تجویز نہیں کیا گیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ اس بجٹ سے عوام کو غریب سے غریب تر اور اشرافیہ کو مزید امیر بنایا گیا ہے۔
راجہ عباس ناصر نے کہا ہے کہ ہمارے ایران، سینٹرل ایشیا سے کیوں خراب تعلقات ہیں، ہم نے ایران گیس پائپ لائن کو کیوں نہیں مکمل کیا، ہم امریکا سے ڈرتے ہیں، انڈیا نے امریکا اور روس سے تعلقات کو کتنا متوازن رکھا ہوا ہے۔