’سب مجھے خاموش کروانے میں لگے ہیں کہ دھاندلی کو کور دیا جائے‘
سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سب مجھے خاموش کروانے میں لگے ہوئے ہیں کہ کسی طرح مبینہ دھاندلی کو کور دیا جائے۔
راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاونڈ کے مقدمے کی سماعت کے دوران کمرہ عدالت میں موجود میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کسی ادارے یا شخصیت کا نام لیے بغیر عمران خان نے کہا کہ سب مجھے خاموش کرانے میں لگے ہوئے ہیں کہ کسی طرح مبینہ دھاندلی کو کور دیا جائے۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے نیب ترامیم کے خلاف وفاق کی جانب سے دائر کی گئی اپیل کی سماعت کے دوران عمران خان سے کہا تھا کہ وہ اس معاملے کے حل کے لیے سپریم کورٹ میں آنے کی بجائے پارلیمان میں موجود سیاسی جماعتوں سے بات کریں۔ اس اپیل کی سماعت کے دوران عمران خان اڈیالہ جیل سے سکائپ کے ذریعے موجود تھے۔
کمرہ عدالت میں موجود صحافی بابر ملک کے مطابق عمران خان نے الزام لگایا کہ جو پارٹی میدان میں نہیں آئی اس کو جتوایا گیا۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ انھیں فیملی ممبران، وکلا اور سیاسی رہنماوں سے ملاقات کے لیے صرف 30، 30 منٹ کا وقت دیا جاتا ہے جبکہ انھیں جیل میں ایک قیدی کھانا بنا کر دیتا ہےاور چھ لوگوں سے زائد لوگوں کو ان سے ملنے نہیں دیا جاتا۔
عمران خان نے دعویٰ کیا کہ ’اس کے برعکس نواز شریف اور آصف زرداری کے لیے گھر سے کھانا تیار ہو کر آتا تھا اور ان دونوں سے کئی لوگ ملاقات کے لیے جیل آتے تھے۔‘
عمران خان نے کہا کہ پورے پنجاب میں پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔
دوسری جانب 190 ملین پاونڈ کے مقدمے کی سماعت کے دوران عمران خان اور بشری بی بی کے وکلا نے اس مقدمے کی سماعت کرنے والے جج سے اپنے اعتراضات واپس لے لیے ہیں۔
پراسیکوشن نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے جج محمد علی وڑائچ کی بطور جج تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے جس کے بعد وزارت قانون کے نوٹیفکیشن کی کوئی حیثیت نہیں۔
سماعت کے دوران عمران خان اور بشری بی بی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ عدالت نے اس مقدمے کی سماعت 14 جون تک ملتوی کردی۔