سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعت جاری
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا فل کورٹ بینچ معاملے کی سماعت کررہا ہے۔
سنی اتحاد کونسل کے وکیل ایڈووکیٹ فیصل صدیقی نے دلائل کا دوبارہ آغاز کردیا اور کہا کہ انھیں کچھ بنیادی قانونی سوالات فریم کرنے کا کہا گیا تھا۔ جس پر عدالت نے کہا کہ پہلے کیس کے مکمل حقائق سامنے رکھ دیں۔
ایڈووکیٹ فیصل صدیقی نے کہا کہ کل جسٹس جمال مندوخیل کا سوال تھا پی ٹی آئی نے بطور جماعت الیکشن کیوں نہیں لڑا۔ سلمان اکرم راجہ نے اسی متعلق درخواست دی تھی جو منظور نہیں ہوئی۔ اس میں کوئی تضاد نہیں کہ سنی اتحاد کونسل نے الیکشن نہیں لڑا۔ اسی لئے سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کیلئے پہلے فہرست جمع نہیں کرائیں۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ اپنی یہ بات ایک بار دہرا دیں جس پر فیصل صدیقی نے دہرایا کہ جی اس میں کوئی تنازعہ نہیں ہے سنی اتحاد کونسل نے الیکشن نہیں لڑا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ تنازعے کی بات کیوں کر رہے ہیں۔ بس کہیں الیکشن نہیں لڑا فل سٹاپ۔
فیصل صدیقی ایڈوکیٹ نے کہا کہ سیاسی جماعت اور پارلیمانی پارٹی کے درمیان ایک تفریق ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آئین اس تفریق کو تسلیم کرتا ہے؟
فیصل صدیقی نے کہا کہ جی 63 اے آرٹیکل موجود ہے۔ عدالت کے استفقار پر فیصل صدیقی نے کہا کہ آٹھ فروری سے پہلے ہم سیاسی جماعت تھے۔ آزاد امیدواروں کی شمولیت کے بعد ہم پارلیمانی جماعت بن گئے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کل سنی اتحاد کونسل اور پی ٹی آئی ایک دوسرے کیخلاف بھی کھڑے ہو سکتے ہیں جس پر فیصل صدیقی نے کہا کہ اس کا عدالت کے سامنے موجود معاملے سے تعلق نہیں۔
واضح رہے کہ کیس کی سماعت سپریم کورٹ کی ویب سائٹ اور یوٹیوب چینل پر براہ راست نشر کی جا رہی ہے۔
جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل، محمد علی مظہر، عائشہ ملک، اطہر من اللہ، سید حسن اظہر رضوی، شاہد وحید، عرفان سعادت خان اور نعیم اختر افغان فل کورٹ کا حصہ ہیں۔