ہیٹ سٹروک اور احتیاطی تدابیر
![](https://i0.wp.com/jehanpakistan.pk/wp-content/uploads/2022/01/cropped-WhatsApp-Image-2022-01-21-at-7.00.06-PM.jpeg?fit=512%2C512&ssl=1)
تحریر : پروفیسر سید عمران فیاض
پنجاب سمیت ملک کے کئی شہروں میں گرمی کی شدید لہر برقرار ہے، آج کل درجہ حرارت 43ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ چکا ہے ۔ محکمہ موسمیات نے گرمی کی شدید لہر سے خبردار کر دیا۔ آئندہ آنے والے دنوں میں یہ 44سے 48ڈگری سینٹی گریڈ تک جا سکتا ہے۔ اس لئے جو لوگ گھر سے باہر زیادہ وقت گزارتے ہیں اُن کو ہیٹ سٹروک کا بھی زیادہ خطرہ ہوتا ہے ۔ اس موقع پر ہمیں اپنی روزمرہ زندگی میں بہت سی تبدیلیاں رونما ہوتی نظر آتی ہیں ۔ جنہیں نظر انداز کرنا ہمارے لئے بہت سی مشکلات کا سبب بن سکتا ہے۔ اس لئے گرمی کے ان ایام میں ہمیں شدید احتیاط سے کام لینا ہو گا ۔ تاکہ آنے والے خطرات سے بچا جاسکے۔ موسم گرما کا آغاز اپریل کے وسط سے ہو جاتا ہے۔ لیکن بعض موسمی تغیر و تبدل کی بدولت گرمی کے سخت دن نا صرف ماحول کو غیر آرام دہ بناتے ہیں بلکہ آپ کی جسم کا درجہ حرارت بھی بڑھا دیتے ہیں، جو مہلک ثابت ہوسکتا ہے۔ اس لئے ان ایام کے دوران ہیٹ سٹروک کا خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ اس لئے اس سے بچانے کیلئے احتیاطی تدابیر اپنانا بہت ضروری ہیں ۔
ہیٹ سٹروک ہونے کی صورت میں مریض کو لٹا دیں اور اس کے پیر کسی اونچی چیز پر رکھ دیں۔
مریض کے جسم پر ٹھنڈی پٹیاں رکھیں یا ٹھنڈا پانی چھڑکیں، مریض کو پنکھے کے قریب کر دیں، یا کسی چیز سے پنکھا جَھلیں۔
مریض کو فوری طور پر ہسپتال پہنچانے کی کوشش کریں۔
گرمیوں میں ہیٹ سٹروک کے امکانات ہوتے ہیں چنانچہ اس سے بچنے کیلئے تدابیر بھی اپنانی چاہیے تاکہ ممکنہ نقصان سے بچا جا سکے۔
پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال گرم موسم میں پانی کا زیادہ استعمال کرنا چاہیے روزانہ کم از کم تین لیٹر پانی تو لازمی پینا چاہیے، خاص طور پر پانی کے ذریعے اپنے جسم میں نمکیات اور پانی کا توازن برقرار رکھنا چاہیے۔
اپنے جسم کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے ایسی غذائوں اور مشروبات کا استعمال کریں جو آپ کے وجود کو ٹھنڈا رکھے ۔
کھیرے کا جوس، ناریل کا پانی، لیموں کا جوس یا سکنجبین، فالسے کا شربت، املی آلوبخارے کا شربت، دودھ یا دھی کی کچی لسی استعمال کریں۔ اس کے ساتھ ہی ہر قسم کی گرم اشیا، بار بی کیو، فاسٹ فوڈ، جنک فوڈ، کولا مشروبات سمیت خاص طور پر چائے اور کافی کا استعمال کم سے کم کیجئے۔ اپنے لباس میں ڈھیلے کپڑے پہنیں۔ ڈھیلے اور ہلکے رنگوں کے ملبوسات کاٹن جیسے ہوا دار کپڑے پہنیں، تاکہ پسینہ سوکھ جائے، اگر آپ مچھروں کے کاٹنے کے وقت باہر ہوں، تو پوری پینٹیں اور بند جوتے پہنیں۔ اگر آپ شام کے وقت پارک میں جائیں ، تو جرابیں ٹخنوں سے اوپر چڑھائیں اور شرٹ پینٹ کے اندر اڑس لیں۔ گرم اشیا اور الکوحل مشروبات ، پان ، گٹکے سے پرہیز کریں۔ گرم اشیا، چائے، کافی کا استعمال کم کیجئے، جبکہ الکوحل اور کیفین والے مشروبات سے پرہیز لازمی کرنا چاہیے، کولڈ ڈرنکس کی بجائے پانی ، لسی اور دیسی مشروبات کا استعمال کریں ۔ ایسی چیزیں جو آپ کو دھوپ سے محفوظ رکھیں۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بلاوجہ گھروں سے نہ نکلیں ، زیادہ دیر تک دھوپ میں نہ رہیں، باہر نکلیں تو سر ڈھانپ کر رکھیں ، اگر نکلنا بھی ہے تو گیلے کپڑے سے سر اور جسم ڈھانپ کر نکلیں اور اپنے ساتھ پانی کی ایک بوتل ضرور رکھیں اور ہر20سے 30منٹ کے بعد پانی پیئیں جبکہ ایک سپرے بھی رکھنا چاہیے، جس میں عرق گلاب، یا پیپرمنٹ ایسنس پانی کے ساتھ ملایا جائے، جس سے چہرے کو ٹھنڈا رکھا جاسکتا ہے۔ سن بلاک کا استعمال کریں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ دھوپ وٹامن ڈی کا بہت اچھا ذریعہ ہے ، لیکن الٹرا وائیلٹ شعاعوں کا نقصان شدید اور طویل مدتی ہوسکتا ہے ، جب بھی آپ باہر ہوں ، تو اپنے جسم کے کھلے حصوں پر سن اسکرین لگائیں ۔ اسے اپنے پورے جسم پر گھر سے باہر نکلنے سے کم از کم تیس منٹ پہلے لگائیں۔ اینٹی ڈپریشن ادویات استعمال نہ کریں۔ طبی ماہرین نے شدید گرمی میں اینٹی ڈپریشن ادویات استعمال نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے کیونکہ اس سے فالج کا خطرہ ہے۔ باہر کا کھانا مت کھائیں۔
طبی ماہرین کے مطابق کیفین اور تیل سے بھرپور چیزیں ، اور تلے ہوئے یا پیک شدہ کھانے کم کر دینے چاہئیں۔ تازہ پھلوں اور سبزیوں کا استعمال بڑھا دینا چاہیے، خاص طور پر کچا سلاد اور ایسے پھل اور سبزیاں کھانے چاہئیں جن میں پانی زیادہ ہو جیسے کھیرا، تربوز، تر، آم ، فالسہ،کینو، لیچی ، خربوزہ ، گاجر وغیرہ ۔
اس موسم میں خاص طور پر گھر میں پکے ہوئے تازہ اور صاف ستھرے کھانے کھانے چاہئیں۔ گھر میں کھانے کو درست درجہ حرارت پر رکھنا چاہیے، اور جتنا ہوسکے، باہر کا کھانا کم سے کم کریں۔ تھوڑی سی بھی لاپرواہی مختلف اقسام کے انفیکشن ہوسکتے ہیں لہٰذا کھانے اور پینے میں احتیاط کرنی چاہیے۔ گرم پانی میں نہانے سے پرہیز کریں۔
اس لیے کوشش کریں کہ سوئمنگ پول میں کلورین اچھی طرح شامل ہو ، یا پھر کم گہرے اور گرم پانی والی سرگرمیوں میں حصہ لینے سے اجتناب کریں۔ اس لاعلاج اور ہلاکت خیز مرض سے صرف بچا ہی جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ناک کی کلپ خریدیں اور اپنا سر پانی سے اوپر رکھیں تاکہ پانی کو ناک میں جانے سے بچایا جا سکے۔
اگر ہم یہ احتیاطی تدابیر پر عمل کریں تو گرمی سے نا صرف بچا جا سکتا ہے بلکہ صحت کو بھی متوازن رکھا جا سکتا ہے ۔ محکمہ تعلیم گرمی کی شدت میں اضافہ کی بدولت بچوں کی سکول ٹائمنگ میں بھی تبدیلی کر دی ہے اور یکم جون سے 14اگست تک تعطیلات کا بھی اعلان کر دیا ہے ۔