القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی ضمانت منظور
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی القادر ٹرسٹ کیس میں بعد از گرفتاری ضمانت کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ضمانت منظور کر لی ہے اور انھیں رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے عمران خان کو 10 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے عمران خان کی درخواست پر فیصلہ سنایا ہے اور انھیں رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔
القادر ٹرسٹ کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ سے رہائی ملنے کے باوجود وہ جیل سے رہا نہیں ہو سکیں گے کیونکہ سائفر کے مقدمے کےعلاوہ انھیں عدت کے دوران نکاح کے کیس میں بھی سزا سنائی گئی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے اس درخواست پر منگل کے روز فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
اس پہلے اسلام آباد ہائی کورٹ عمران خان اور بشری بی بی کی توشہ خانہ کیس میں سزا معطل کرچکی ہے سائفر کا مقدمہ بھی حتمی مراحل ہے اور آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہونا تھی لیکن اس کو ڈی لسٹ کردیا گیا ہے۔
190 ملین پاؤنڈ میں احتساب عدالت کی جانب سے 30 سے زائد گواہان کے بیانات قلمبند ہوچکے ہیں جبکہ نیب حکام کے مطابق مذید 10 گواہوں کے بیانات قلمبند ہونا ہیں۔
عمران خان کے خلاف 190ملین پاؤنڈ کیس کیا ہے؟
القادر ٹرسٹ کیس دراصل اس ساڑھے چار سو کنال سے زیادہ زمین کے عطیے سے متعلق ہے جو بحریہ ٹاؤن کی جانب سے القادر یونیورسٹی کے لیے دی گئی تھی۔
پی ڈی ایم کی حکومت نے یہ الزام عائد کیا تھا کہ یہ معاملہ عطیے کا نہیں بلکہ بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض اور عمران خان کی حکومت کے درمیان طے پانے والے ایک خفیہ معاہدے کا نتیجہ ہے۔
حکومت کا دعویٰ تھا کہ ‘بحریہ ٹاؤن کی جو 190ملین پاؤنڈ یا 60 ارب روپے کی رقم برطانیہ میں منجمد ہونے کے بعد پاکستانی حکومت کے حوالے کی گئی وہ بحریہ ٹاؤن کراچی کے کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ملک ریاض کے ذمے واجب الادا 460 ارب روپے کی رقم میں ایڈجسٹ کر دی گئی تھی۔
جس ٹرسٹ کو یہ زمین دی گئی تھی اس کے ٹرسٹیز میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے علاوہ تحریکِ انصاف کے رہنما زلفی بخاری اور بابر اعوان شامل تھے تاہم بعدازاں یہ دونوں رہنما اس ٹرسٹ سے علیحدہ ہو گئے تھے۔
جون 2022 میں پاکستان کی اتحادی حکومت نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے بحریہ ٹاؤن کے ساتھ معاہدے کے بدلے اربوں روپے کی اراضی سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے نام منتقل کی۔